Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی مصور جن کی ذہنی معذوری تخلیقی صلاحیتوں میں رکاوٹ نہیں

بہن نور حکیم نے بتایا ہے کہ میرا بھائی ظاہری طور پر نارمل لگتا ہے۔ فوٹو عرب نیوز
سعودی آرٹسٹ احمد حکیم نے اپنا برش پکڑا، مخصوص رنگوں سے کھیلنا شروع کیا اور پھر سامنے رکھے شفاف کینوس پر کیوبک اور تجریدی شبیہ ابھارنا شروع کر دی۔
عرب نیوز کے مطابق 34 سالہ سعودی شہری احمد حکیم ایسے مصور ہیں جو ہلکی ذہنی معذوری میں مبتلا ہیں۔ ذہنی معذوری کا شکار افراد عموما تصوراتی ترقی یا روزمرہ کی سماجی زندگی کے مختلف شعبوں میں کمزور تصور کئے جاتے ہیں۔
ایسے حیرت انگیز فن پارے تیار کرنے کے لیے ایک معذور شخص کی مصوری سے خاص محبت ان کی راہ میں حائل مشکلات کو بھولنے میں مدد دیتی ہے۔

اے پی ڈی ایسوسی ایشن کے مطابق معذور افراد کا تناسب 7.1 فیصد ہے۔ فوٹو عرب نیوز

احمد حکیم نے ذہنی معذوری کو اپنے روزمرہ کے کسی کام میں رکاوٹ نہیں بننے دیا وہ نہ صرف پینٹنگز اچھی کرتے ہیں بلکہ ایتھلیٹ بھی ہیں، اچھے تیراک ہیں، باسکٹ بال کھیلتے ہیں، انہیں دوڑمیں حصہ لینا پسند ہے اور وہ کئی کھیلوں میں کانسی اور چاندی کے تمغے جیت چکے ہیں۔
اس کے علاوہ انہیں پیدل سفر کرنا، ہائیکنگ کرنا اور جانوروں سے محبت کرنا اچھا لگتا ہے۔ وہ مستقبل میں اپنی آرٹ گیلری بنانے کا ارادہ بھی رکھتے ہیں۔

 کورونا کے دنوں میں انہوں نے پینٹنگز سیکھنا شروع کر دی۔ فوٹو عرب نیوز

عالمی وبا کورونا کے دنوں میں احمد حکیم نے تخلیقی صلاحیتوں کو نکھارنے کے لیے پینٹنگز سیکھنا شروع کر دی، انہوں نے خصوصی کلاسز میں داخلہ لیا اور مختلف قسم کی آرٹ اور ڈیزائن بنانا شروع کر دیئے۔
ان کی بنائی گئی پینٹنگز غیر منافع بخش ادارے کے امدادی مرکز'مرکز العون' میں رکھی گئی ہیں، یہ ادارہ ذہنی معذوری کا شکار افراد کی خصوصی طور پر مدد کرتا ہے۔

احمد حکیم نہ صرف پینٹنگز اچھی کرتے ہیں بلکہ ایتھلیٹ بھی ہیں۔ فوٹو عرب نیوز

احمد حکیم اپنی روز مرہ کی ضروریات پوری کرنے کے لیے ہیوی مشینری کی ایک پرائیویٹ کمپنی میں بطور اسسٹنٹ کام کررہے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ معذوروں کے لیے بہتر روزگار کی تلاش مشکل مرحلہ ہے۔
مصور کا کہنا ہے کہ معذور افراد  اکثر اوقات  بے روزگار ہوتے ہیں اور انہیں بہتر طور پر سرکاری مراعات  تک رسائی حاصل نہیں ہوتی اور کئی دیگر چیلنجز کا بھی سامنا رہتا ہے۔
اکثر ایسے افراد کے خاندان والوں کو انہیں خصوصی مراکز بھیجنا پڑتا ہے جس سے ان پر مالی دباو کا سامنا بھی رہتا ہے اور  ایسے افراد کے لیے کمیونٹی سروسز کی  بھی  نسبتا کمی ہے۔

حکیم کئی کھیلوں میں کانسی اور چاندی کے تمغے جیت چکے ہیں۔ فوٹو عرب نیوز

آرٹسٹ کی بہن نور حکیم نے بتایا ہے کہ ان کا بھائی ظاہری طور پر نارمل لگتا ہے اور نہ ہی وہ وہیل چیئر پر ہے اس لیے اکثر اوقات نارمل انسان کی طرح لگتا ہے لیکن انہیں اپنے ساتھ کہیں بھی لے جاتے ہوئے مجھے اپنے پاس اس بات کا ثبوت رکھنا پڑتا ہے کہ یہ ذہنی معذور طور پر ہیں جو  میرے لیے بہت تکلیف دہ ہے۔
معذور افراد کی سرکاری ایسوسی ایشن  اے پی ڈی کے مطابق مملکت میں معذور افراد کا تناسب7.1 فیصد ہے یا 32.94 ملین آبادی میں سے 14لاکھ 45 ہزار 723 افراد اس معذوری میں مبتلا ہیں۔
اے پی ڈی ایسوسی ایشن معذور افراد کی راہ میں حائل رکاوٹیں دور کرنے اور انہیں معاشرے میں بلا تفریق زندگی گزارنے کے لیے بااختیار بنانے کے لیے ایک مربوط ادارہ جاتی نظام بنانے کے لیے کوشاں ہے۔
 

شیئر: