Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

امریکی وفد کا دورہ: چین کی تائیوان کے اطراف پھر سے جنگی مشقیں

چین نے امریکی کانگریس کے وفد کے تائیوان کے دورے پر سخت ردعمل دکھاتے ہوئے ایک بار پھر پڑوسی ملک کے اطراف میں فوجی مشقیں شروع کرنے کا اعلان کیا ہے اور اقدام کو تائی پے اور واشنگٹن کے عزائم کی راہ میں ’رکاوٹ‘ قرار دیا ہے۔
 فرانسیسی خبررساں ادارے اے ایف پی نے چینی فوجی حکام کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ ’15 اگست کو وسیع جنگی مشقیں شروع کی جا رہی ہیں، جن میں زمینی، سمندری اور فضائی مشقیں شامل ہیں جو تائیوان کی سرحد کے قریبی علاقوں میں کی جا رہی ہیں۔‘
خیال رہے اس سے قبل یہ خبر سامنے آئی تھی کہ امریکی کانگریس کا اعلٰی سطح کا وفد غیراعلانیہ دورے پر تائیوان پہنچا ہے، جس پر چین نے کم و بیش ویسا ہی ردعمل دیا ہے جیسا رواں ماہ کے آغاز میں امریکی ایوان نمائندگان کی سپیکر نینسی پلوسی کے دورے پر دیا تھا۔
نینسی پلوسی کے دورے کے بعد بھی چین نے فوجی مشقیں شروع کر دی تھیں اور امریکہ و چین کے تعلقات میں سخت تناؤ پیدا ہوا تھا۔
چین کی سرکاری نیوز ایجنسی ژنوا کے مطابق حکام نے اس نئے دورے پر بھی سخت ردعمل دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ ’امریکی سیاست دانوں کو تائیوان کے معاملے میں آگ سے کھیلنا بند کر دینا چاہیے۔‘
تائیوان کی وزارت خارجہ کے مطابق پانچ رکنی وفد کی قیادت ایڈ مرکی کر رہے ہیں اور یہ صدر سائی انگ وین سے ملاقات کرنے کے علاوہ وزیر خارجہ جوزف وو کی جانب سے دیے جانے والی ایک ضیافت میں بھی شرکت کرے گا۔
وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ’جیسا کہ چین خطے میں کشیدگی بڑھا رہا ہے، امریکی کانگریس نے ایک اعلیٰ سطح کا وفد تائیوان بھجوایا ہے، جس کا مقصد تائیوان کو دوستی کا پیغام دینا ہے اور یہ بتانا ہے کہ وہ چیی دھمکیوں سے نہ گھبرائے۔‘
تائیوان چین کا پڑوسی ملک ہے جس پر چین اپنی ملکیت کا دعوٰی رکھتا ہے جبکہ تائیوان خود کو خودمختار ملک قرار دیتا ہے۔

شیئر: