Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب کی اقتصادی شرح نمو جاری رہے گی: آئی ایم ایف

سعودی وزیر خزانہ کے مطابق ’آئی ایم ایف کا بیان عالمی معیشت کے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے مملکت کی کامیابی کا ثبوت ہے‘ (فوٹو: عاجل)
سعودی وزیر خزانہ محمد الجدعان نے ملکی معیشت کی کارکردگی سے متعلق عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ماہرین کے بیان کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’اس سے سعودی معیشت کی بابت مستقبل کے مثبت نکات اور موجودہ اہم گراف سامنے آئے ہیں۔‘
اخبار 24 کے مطابق الجدعان نے کہا کہ ’عالمی مالیاتی فنڈ کا بیان عالمی معیشت کے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے سعودی عرب کی کامیابی کا ثبوت ہے۔‘
سبق ویب سائٹ کے مطابق آئی ایم ایف کے ماہرین نے سعودی عرب کی مالیاتی پوزیشن اور معاشی استحکام کے حوالے سے توقع ظاہر کی ہے کہ اقتصادی شرح نمو جاری رہے گی۔ افراط ز پر قابو پانے کا سلسلہ برقرار رہے گا اور اس کی بیرونی معاشی پوزیشن مزید مضبوط ہوتی رہے گی۔ 
آئی ایم ایف کے ماہرین نے ان تاثرات کا اظہار 2022 سے متعلق سعودی حکومت کے ساتھ مشاورت کے حوالے سے مملکت کے دورے کے اختتام پر جاری بیان میں کیا ہے۔ 
بیان میں کہا گیا ہے کہ ’سال رواں کے دوران مملکت کی اقتصادی شرح نمو میں 7.6 فیصد اضافہ متوقع ہے جو تقریباً ایک دہائی میں تیز ترین نمو ہے۔ تیل کے ماسوا سیکٹر میں شرح نمو 4.2 فیصد متوقع ہے۔‘
جی ڈی پی کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس 17.2 فیصد تک متوقع ہے جبکہ افراط زر کی اوسط شرح 2.8 فیصد تک رہے گی۔ 
بیان میں مزید کہا گیا کہ ’سعودی عرب کووڈ 19 وبا سے نمٹنے میں کامیاب رہا۔ یوکرین بحران سے پیدا ہونے والے خطرات پر قابو پانے کی بھی پوزیشن میں ہے۔‘
معاشی سرگرمیاں بہتر ہورہی ہیں۔ تیل کے نرخوں میں اضافے اور وژن 2030 کے تحت ملک میں کی جانے والی سرکاری اصلاحات کا فائدہ ہورہا ہے۔

آئی ایم ایف کے مطابق ’تیل کے نرخوں میں اضافے اور وژن 2030 کے تحت ملک میں کی جانے والی سرکاری اصلاحات کا فائدہ ہورہا ہے‘ (فائل فوٹو: روئٹرز)

رپورٹ کے مطابق درآمدی اجناس کی قیمتوں میں اضافے کے باوجود 2022 میں افراط زر 2.8 فیصد رہے گی کیونکہ سعودی مرکزی بینک، امریکہ کے فیڈرل ریزرو کے لحاظ سے پالیسی سخت رکھتا ہے۔
’سعودی عرب میں تیل کی فروخت کےعلاوہ حاصل ہونے والی آمدن میں اضافے اور تیل کی برآمدات سے زیادہ آمدنی کی بدولت پبلک فنانسز اور بیرونی پوزیشن کافی حد تک مضبوط ہوگی۔‘
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ تیل کی زیادہ آمدنی کے باوجود سرکاری اخراجات پر کنٹرول برقرار رکھنا اہم ہو گا لیکن مزید ٹارگٹڈ سماجی اخراجات کی گنجائش ہے۔ 
آئی ایم ایف کی رپورٹ میں سعودی عرب کے ترقی کرنے کی وجوہ کا بیان کرتے ہوئے کہا گیا کہ حکام کی جانب سے وژن 2030 کی پالیسیوں پر مسلسل عمل درآمد سے معیشت کو متنوع اور لبرل بنانے میں مدد ملے گی اور اس طرح مزید مستحکم ترقی کی راہ ہموار ہوگی۔

شیئر: