Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

توشہ خانہ ریفرنس، ’30 روز کے اندر اس کیس کا فیصلہ کرنا ہے‘

چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ توشہ خانہ ریفرنس پر 30 دن کے اندر سماعت کر کے فیصلہ کرنا ہے۔ فائل فوٹو: اے پی پی
پاکستان کے چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ سپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے بھیجے گئے توشہ خانہ ریفرنس کا تمام ریکارڈ سابق وزیراعظم عمران خان کے وکیل کو فراہم کرنے کا حکم دیتے ہوئے ریمارکس دیے ہیں کہ ’ہم نے اس کیس کا فیصلہ 30 روز کے اندر کرنا ہے۔‘
سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف توشہ خانہ ریفرنس کی پہلی سماعت جمعرات کو چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں پانچ رکنی کمیشن نے کی۔
سابق وزیراعظم عمران خان کی جانب سے ان کے وکیل بیرسٹر علی ظفر نہیں آئے جبکہ ان کے معاون بیرسٹر گوہر کمیشن کے سامنے پیش ہوئے۔ 
ریفرنس کے محرک پاکستان مسلم لیگ ن کے محسن شاہنواز رانجھا کی جانب سے ایڈووکیٹ خالد اسحاق پیش ہوئے۔ 
مختصر سماعت کے دوران سابق وزیراعظم عمران خان کے معاون وکیل بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ’وکیل علی ظفر آج پیش نہیں ہو سکے میری حاضری لگا دیں۔‘
چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ ’آپ کا وکالت نامہ جمع نہیں ہوا حاضری کیسے لگا سکتے ہیں؟ آپ اپنا وکالت نامہ جمع کروائیں۔‘
سابق وزیراعظم عمران خان کے وکیل کی جانب سے کمیشن کو بتایا گیا کہ اس کیس سے متعلق ریکارڈ اُن کو فراہم نہیں کیا گیا۔
عمران خان کے معاون وکیل نے سپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے بھیجے گئے ریفرنس پر سوالات اٹھاتے ہوئے دلائل دیے کہ عمران خان رکن قومی اسمبلی نہیں رہے۔ 
جس پر چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے ریکارڈ میں عمران خان اب بھی رکن قومی اسمبلی ہیں۔ ’کہا جاتا ہے کہ الیکشن کمیشن استعفے منظور نہیں کرتا، الیکشن کمیشن کو جتنے استعفے موصول ہوئے ہم نے منظور کر لیے ہیں۔‘
چیف الیکشن کمشنر نے وکلا سے کہا کہ ’تقاریر کے لیے میڈیا پر جائیں، یہاں ہم قانون کی بات کریں گے۔ ہم نے اس کیس کا فیصلہ 30 روز کے اندر کرنا ہے۔‘
چیف الیکشن کمشنر نے عمران خان کے وکیل کو ریکارڈ فراہم کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت 22 اگست تک ملتوی کر دی۔

شیئر: