Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

 حقوق نسواں کی ایرانی کارکن کی نظم 'اقرار'کی ویڈیو وائرل

ویڈیو میں حجاب کی خلاف ورزی کے الزام میں گرفتار خاتون کی حمایت کی گئی ہے۔ فوٹو ٹوئٹر
حقوق نسواں کی معروف ایرانی کارکن مسیح علی نجاد نے 16 اگست کو ایک ویڈیو آن لائن شیئر کی جس میں انہوں نے دیگر خواتین کارکنان کے ساتھ مل کر گمنام شاعرہ کی’اقرار‘ کے عنوان سے ایک نظم پڑھی ہے۔
عرب نیوز کے مطابق اس نظم میں 28 سالہ ایرانی مصنفہ اور فنکار سپیدہ راشنو سے اظہار یکجہتی کیا گیا ہے جسے 15جون کو سکارف پہننے سے انکار پر دوسری خاتون کے ساتھ جھگڑے کی ویڈیو آن لائن پوسٹ ہونے کے بعد گرفتار کیا گیا۔

راشنو خاتون تہران میں بغیر حجاب بس میں سوار تھیں۔ فوٹو عرب نیوز

ایران کے ریڈیو فردا کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایران میں حقوق نسواں کے ایک گروپ کی جانب سے آن لائن پوسٹ کی گئی ویڈیو میں ایسی خاتون کی حمایت کی گئی ہے جسے ایران کے لازمی حجاب کے قانون کی خلاف ورزی کے الزام میں گرفتار کیا گیا۔
سپیدہ راشنو کی حمایت کے لیے ویڈیو میں حصہ لینے والی ایک اور خاتون کارکن کا کہنا ہے کہ اس نظم کا مقصد سپیدہ جیسی خواتین کی آواز بلند کرنا تھا۔
ریڈیو فردا کے مطابق راشنو خاتون تہران میں بغیر حجاب کے ایک بس میں سوار تھیں جب ایک اجنبی نے ان کی ویڈیو بنائی اور یہ ویڈیو اسلامی انقلابی گارڈز کور کو بھیجنے کی دھمکی دی۔
بعدازاں ویڈیو سوشل میڈیا پر شیئر ہونے کے چند دن بعد سپیدہ راشنو غائب ہو گئیں۔

سکارف سے انکار پر جھگڑے کی ویڈیو کے بعد گرفتار کیا گیا۔ فوٹو ایشیا ٹائمز

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ایران کے سرکاری ٹیلی ویژن نے 30 جولائی کو راشنو کے 'اعتراف' کا ایک ویڈیو کلپ نشر کیا جس میں وہ کمزور جسمانی حالت میں دکھائی دے رہی تھیں۔
اطلاعات کے مطابق 28 سالہ راشنو کو ٹی وی پر آنے سے قبل مبینہ طور پر مارا پیٹا گیا تھا اور بعد میں حجاب کا قانون توڑنے کا اعتراف کرنے کے بعد انہیں فوری طور پر ہسپتال میں داخل کر دیا گیا تھا۔
 

شیئر: