Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

روس یوکرین جنگ کے چھ ماہ، ممکنہ نتائج کیا ہو سکتے ہیں؟

انی و مالی نقصانات کے باوجود روس اور یوکرین جنگ بندی پر تیار نظر نہیں آتے (فوٹو: اے ایف پی)
روسی افواج کی جانب سے یوکرین پر حملہ آور ہونے کے چھ ماہ بعد یہ جنگ ایک ایسی مہم میں بدل گئی ہے جس کا کوئی واضح انجام نظر نہیں آ رہا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق ملک کے مشرقی اور جنوب کا بیشتر حصہ روس کے کنٹرول میں ہے جس کی وجہ سے یوکرین کو بحیرہ اسود کی بندرگاہوں سے محروم کر دیا گیا ہے جو اناج کی برآمدات کے لیے اہم ہیں۔
ادھر روس بھی مغربی پابندیوں کی زد میں ہے۔

یہ جنگ کب تک جاری رہ سکتی ہے؟

فریقین جانی اور مالی نقصانات کا سامنا کر رہے ہیں لیکن کوئی بھی جنگ بندی پر غور کرنے کو تیار نظر نہیں آتا۔
یوکرین کے شہریوں کا خیال ہے کہ وہ ایک قومیت کے دفاع کے لیے لڑ رہے ہیں جسے پوتن نے ایک تاریخی غلط فہمی کے طور پر مسترد کر دیا ہے۔
ماسکو میں مقیم سیاسی تجزیہ کار کونسٹنٹین کلاچیف سمجھتے ہیں کہ ایسے حالات میں کوئی بھی جیت نہیں سکتا۔ یہ ’خصوصی فوجی آپریشن‘ برسوں تک جاری رہ سکتا ہے۔
انہوں نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’روس انہیں شکست دے کر جیتنے کی امید کر رہا ہے۔ وقت یوکرین کے حق میں نہیں ہے، اور اس کی معیشت ٹوٹ سکتی ہے۔‘
یورپی کونسل آن فارن ریلیشنز کی ڈائریکٹر میری ڈومولن کا کہنا ہے کہ ’مغربی اتحادیوں کی بھرپور حمایت دونوں فریقوں کے لیے اب پیچھے ہٹنا مشکل بنا دے گی۔‘

کیا یوکرین مزاحمت جاری رکھ سکتا ہے؟

یورپ اور امریکہ کے ملٹری ہارڈویئر اور انٹیلی جنس ڈیٹا سے یوکرین کی افواج نے دونباس اور بحیرہ اسود کے ساحل پر روسی افواج کے حملوں اور پیش قدمی سست روی کا شکار کیا تاہم یہ انہیں روک نہیں سکے ہیں۔

ماسکو میں مقیم سیاسی تجزیہ کار کونسٹنٹین کلاچیف سمجھتے ہیں کہ یہ ’خصوصی فوجی آپریشن‘ برسوں تک جاری رہ سکتا ہے (فوٹو: اے ایف پی)

اب تک یوکرینی صدر زیلنسکی کی مزید جدید اور طاقتور ہتھیاروں کی درخواستیں ناکام رہی ہیں۔
پیرس میں فرانسیسی انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز کے ایک ریسرچ فیلو دیمتری مینک نے بتایا کہ ’یوکرین کے عوام اب تک متحد ہیں اور حکومت کی حمایت کرتے ہیں، لیکن اس استحکام کا انحصار اس خیال پر ہے کہ مغرب اس جنگ میں یوکرین کی مدد کرتا ہے۔‘
سرد موسم کی آمد یوکرین کے لوگوں کے عزم کی بھی جانچ کرے گی کہ کیا انہیں ایندھن کی قلت، بجلی یا حرارتی نظام میں کٹوتی اور دیگر مشکلات کا سامنا ہے، خاص طور پر اگر لڑائی کی وجہ سے زیادہ سے زیادہ لوگوں کو ان کے گھروں سے نکال دیا جائے۔

ممکنہ نتائج کیا ہو سکتے ہیں؟

اگر یہ جنگ موسم سرما اور 2023 میں داخل ہو جاتی ہے تو یہ نتائج کا انحصار اس بات پر ہوگا کہ آیا مغرب کی حمایت برقرار رہے گی یا نہیں۔
ڈومولین نے کہا کہ ’شاید ایک ایسا موقع آئے گا جب پوتن مغرب کی سست روی کو دیکھتے ہوئے کوئی پیشکش کریں گے تاکہ مغربی رہنماؤں کو روس کی شرائط پر تنازع کو ختم کرنے کے لیے یوکرین پر دباؤ ڈالنے پر قائل کیا جا سکے۔‘
یوکرین کی فوج کے مکمل طور پر پسپا ہونے کا امکان نہیں ہے اور اگر اس کے اتحادی امداد اور ہتھیار فراہم کرتے رہے تو روس کا فوجی فائدہ مسلسل کم ہو سکتا ہے۔
اس سے پوتن کی اندرون ملک عوامی حمایت کو بھی خطرہ لاحق ہو سکتا ہے، جو مارچ 2024 میں ہونے والے صدارتی انتخابات سے قبل اپوزیشن قوتوں کو ممکنہ طور پر متحرک کر سکتا ہے۔

شیئر: