Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

روسی فوجی اڈوں میں دھماکے، ’یوکرین کے لیے نئی کامیابیاں‘

کریمیا میں واقع دو روسی فوجی اڈوں میں دھماکے ہوئے تھے۔ فوٹو: روئٹرز
روس نے فوجی اڈوں پر ہونے والے دھماکوں کا الزام ’تخریب کاروں‘ پر عائد کیا ہے جبکہ یوکرین نے بالواسطہ طور پر ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا کہ روسی مداخلت میں مدد گار سپلائی لائنز کو تباہ کرنا اس کی حمکت عملی کا حصہ ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق روسی وزیر دفاع نے کہا ہے کہ ضم شدہ علاقے کریمیا میں فوجی اڈوں پر ہونے والے دھماکے ’تخریب کاری کا نتیجہ‘ ہیں۔
خیال رہے کہ منگل کو کریمیا میں ایک روسی فوجی اڈے پر ہونے والے دھماکوں نے گولہ بارود کے ایک ڈپو کو اپنی لپیٹ میں لے لیا تھا جس کے بعد دو ہزار افراد کو کسی محفوظ مقام پر منتقل ہونا پڑا تھا۔
اس کے تھوڑی دیر بعد ہی کریمیا کے مرکز میں واقع ایک اور روسی فوجی اڈے سے دھواں اٹھتے ہوئےدکھائی دیا تھا۔
روس نے کریمیا کو سنہ 2014 میں اپنے ساتھ ضم کر لیا تھا۔ جزیرہ نما یہ علاقہ جنوبی یوکرین میں تعینات روسی افواج اور بحیرہ اسود میں اس کے بیڑے تک رسائی کے لیے مرکزی راستہ فراہم کرتا ہے۔
یوکرین نے حالیہ دھماکوں کی براہ راست ذمہ داری قبول نہیں کی اور نہ ہی تردید کی ہے تاہم روس کی ناکامیوں پر کھل کر خوشی کا اظہار کیا ہے۔
یوکرینی صدر کے مشیر میخائل پوڈولیاک نے اپنے ردعمل دیتے میں کہا کہ کیئف کی حکمت عملی ہے کہ روسی لاجسٹکس، سپلائی لائنز، گولا بارود کے ڈپو اور عسکری انفراسٹرکچر کو تباہ کیا جائے، ایسا کرنے سے روسی افواج کے اندر ہی افراتفری پھیل رہی ہے۔

روس نے دھماکوں کا ذمہ دار ’تخریب کاروں‘ کو ٹھہرایا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی

ان دھماکوں نے نئے سوالات کو جنم دیا ہے کہ کیا یوکرین نے روس کی جانب سے قبضہ کیے گئے علاقوں پر حملے کی عسکری صلاحیت حاصل کر لی ہے یا پھر کیئف کے حمایت یافتہ گروپوں کو حملوں میں نئی کامیابیاں مل رہی ہیں۔
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے تمام شہریوں کو روسی فوجی اڈوں اور گولا بارود کے ڈپو سے دور رہنے کو کہا ہے۔
انہوں نے ٹیلی ویژن خطاب میں کہا کہ قابض فوجوں کے عسکری ساز و سامان کی تباہی سے یوکرینی شہریوں کی جانیں بچ رہی ہیں۔
علاوہ ازیں جولائی میں اقوام متحدہ کی ثالثی میں طے پانے والے معاہدے کے تحت یوکرین سے اناج کی ترسیل کا عمل جاری ہے۔ اب تک 16 بحری جہاز یوکرین کی بحیرہ اسود کی بندرگاہوں سے ساڑھے چار لاکھ ٹن اناج لے کر روانہ ہو چکے ہیں۔
یوکرین، ترکی اور روس کے درمیان ہونے والے اس معاہدے کے تحت یوکرین کی سمندری حدود سے گذرنے والے بحری جہازوں کی حفاظت کو یقینی بنایا گیا ہے۔

شیئر: