Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

حائل میں مٹی کے گھروں کی سجاوٹ میں ماہر سعودی

ہمارے بزرگ کچے مکانات کی صورت میں تاریخی ورثہ چھوڑ گئے (فوٹو: العربیہ نیٹ)
سعودی عرب کے حائل ریجن میں سعودی شہری عبداللہ الخزام  نے معاشرے میں اپنی ایک منفرد پہچان بنائی ہے۔ انہیں مٹی کے مکانات  کو سجانے کا شوق ہے اور اس ہنر میں وہ کمال رکھتے ہیں۔ 
العربیہ نیٹ سے گفتگو کرتے ہوئےعبداللہ الخزام نے بتایا کہ 49 سال قبل اہل خانہ کے ہمراہ مٹی کی اینٹوں سے بنے کچے مکان میں رہا کرتے تھے۔ اس کی دیواروں سے ایک خاص قسم کی مہک آتی تھی جو اس بات کا پتہ دیتی تھی کہ مکان بڑا پرانا ہے۔ گیارہ برس کی عمر سے اس مکان کے ایک، ایک حصے کی تفصیلات اپنے ذہن میں محفوظ کیے ہوئے ہوں۔

حائل میں کچے مکانات کے حوالے سے بڑی کہانیاں ہیں (فوٹو العربیہ نیٹ)

سعودی شہری نے بتایا کہ حائل میں کچے مکانات کی بڑی کہانیاں ہیں۔ ’اپنے بچپن کا یہ واقعہ کبھی نہیں بھولتا کہ ایک بار مسلسل سات دن تک موسلا دھار بارش ہوتی رہی۔ اس وقت بہت سے مکانات متاثر ہوئے تھے۔ ایسا لگتا تھا کہ نہ جانے کتنے مکانات مٹی کا ڈھیر بن جائیں گے۔ مسلسل بارش کے باعث حائل کے باشندوں نے  کچی عمارتوں کو چھوڑ کر سیمنٹ سے بنی نئی عمارتوں میں منتقل ہونے کا فیصلہ کرلیا تھا۔‘
الخزام نے بتایا کہ ’مجھے میرے والد نے بارش کے بعد مکان میں اصلاح و مرمت کی ذمے داری سونپی تھی۔ میں بھائیوں میں سب سے چھوٹا تھا۔ مکان کی مرمت کرنے والوں کوقہوہ فراہم کرنا میری ذمے داری تھی۔ یہ لوگ کام کرنے کے دوران گیت بھی گاتے تھے۔ مجھے بھی گیت اچھے لگتے تھے۔ میں بھی ان کے ساتھ وہ گیت دہراتا رہتا تھا۔‘ 

زرعی فارم پر مٹی کی اینٹوں سے بیٹھک بنانے کا فیصلہ ہوا۔  (فوٹو العربیہ نیٹ)

الخزام نے بتایا کہ 1979 میں سیمنٹ کا نیا مکان تعمیر ہوا۔ اپنے گھر والوں کے ہمراہ نئے  طرز کے مکان میں منتقل ہوگیا۔ پرانا مکان موجود تھا جہاں میں اپنے دوستوں کے ہمراہ خالی  وقت گزارا کرتا تھا۔ وقتا فوقتا اصلاح و مرمت بھی کرتا رہتا تھا۔ 
ان کا کہنا تھا کہ ’1981 میں طے پایا کہ ہمارا مکان منہدم ہوگا اور وہ شاہراہ کا حصہ بن جائے گا۔ 1988 میں زرعی فارم  پر مٹی کی اینٹوں سے بیٹھک بنانے کا فیصلہ ہوا۔ اس موقع پر کچی مٹی کا مکان تعمیر کرنے کا اپنا شوق پورا کیا۔‘
’میرے ذہن میں یہ خیال آیا کہ ہمارے بزرگ جو کچے مکانات کی صورت میں تاریخی ورثہ چھوڑ گئے ہیں کیوں نہ اسے تحفظ دیا جائے۔ یہ قدیم فن تعمیر کے شاندار نمونے تھے۔‘

 2020 سے سعودی وزارت ثقافت  میری خدمات حاصل کیے ہوئے ہے۔  (فوٹو العربیہ نیٹ)

حائل شہر میں کچی مٹی کی عمارتیں ایک خاص انداز سے بنائی جاتی ہیں۔ بیٹھک کی چھت تقریبا 8 میٹر اونچی ہوتی ہے۔ ایک ستون سے دوسرے ستون کے درمیان خاص فاصلہ ہوتا ہے۔ بیٹھک کا اندرونی حصہ مٹی اور چونے سے بنائی گئی پھول پتیوں سے سجا ہوتا ہے۔ 
عبداللہ الخزام نے بتایا کہ مٹی اور چونے سے قدیم عمارتوں میں سجاوٹ کے فن میں کمال حاصل کیا۔ ’حائل میں اس حوالے سے میری ایک پہچان بن گئی۔ 2006 میں یونیورسٹی کے طلبہ اور شائقین کو اس حوالے سے ٹریننگ دینا شروع کی۔ متعدد سرکاری اداروں نے میری خدمات حاصل کیں۔‘
’2020 سے سعودی وزارت ثقافت حائل بیٹھک کے قدیم نقش و نگار کی بحالی کے ماہر کی حیثیت سے میری خدمات حاصل کیے ہوئے ہے۔‘

 

واٹس ایپ پر سعودی عرب کی خبروں کے لیے اردو نیوز گروپ جوائن کریں

شیئر: