Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پیلی مٹی کے مکانات والا منفرد گاؤں، تاریخی اور قومی ورثہ

اشیقر گاؤں سعودی عرب میں سیاحت کا سب سے کامیاب تجربہ ہے۔ (فوٹو: سیدتی میگزین)
سعودی عرب بہت سارے قدیم اور تاریخی ورثوں سے مالا مال ہے جس سے ان جگہوں کی تہذیب اور تاریخ کا پتہ چلتا ہے، ان میں سے کچھ  غیر معمولی نمونے ہیں۔ یہ منفرد سیاحتی خصوصیات، انوکھا فن تعمیر، دلکش نوعیت اور اس خطے کے لوگوں کی فیاضی اور ان کی زندہ دلی کا ثبوت دیتے ہیں.
 ان تاریخی ورثوں میں سے ایک اشیقر گاؤں ہے۔

اشیقر نجد کے وسط میں واقع الواشم ضلع میں واقع ہے، یعنی مملکت کے وسط میں دارالحکومت ریاض سے 200 کلومیٹر شمال مغرب میں واقع ہے اور انتظامی طور پر یہ الشقراء کے ماتحت ہے۔

وجہ تسمیہ

اشیقر درحقیقت شقراء کی تصغیر ہے، جس  کا معنی سرخ پہاڑوں کے ہے، اسی طرح اس گاؤں کے پیلی مٹی سے بنے مکانات پر بھی دلالت کرتا ہے، یہ بھی کہا جاتا ہے کہ  اشیقر میں عکل نامی بستی تھی جو پرانے قبائل سے تھی۔

تاریخ

مؤرخین کا خیال ہے کہ لوگوں نے اس قدیم سعودی دیہات کو پہلی بار 1500 سال قبل آباد کیا یعنی اسلامی ہجری سے بھی پہلے آباد ہوا۔ جلد ہی اس کی آبادی  میں اضافہ ہوا اور اس کا ڈھانچہ ترقی پذیر ہوا، حجاج کرام مکہ مکرمہ جاتے تھے تو  یہاں آرام کرتے، اپنی آنکھوں کو سکون دیتے، اس کے باغات میں پناہ لیتے اور اس کے کھجور کے درختوں سے فائدہ حاصل کرتے، اس لیے اس کا شمار  سعودی  عرب کے قدیم دیہاتوں  میں ہوتا ہے۔
اس دیہات میں  بہت سارے  شعرا پیدا ہوئے، انہوں نے اس کی خوبصورتی کو محفوظ کیا انہوں نے اس کے متعلق گایا ، اس کے مٹی کے مکانات ابھی بھی کھڑے ہیں اور اس کی تہذیب اور تاریخی میراث کے گواہ ہیں۔

دیگر دیہاتوں سے نمایاں

اشیقر گاؤں اصلیت اور روایت کے جذبے کا اظہار کرتا ہے، جہاں فن تعمیرات کا جادو صدیوں کے بعد بھی معدوم نہیں ہوا، اس کے علاوہ اس  میں نقش ونگار والی دیواروں سے گھرا ہوا ہوتا ہے جو اپنی سمٹی گلیوں اور لکڑی کے تنگ دیواروں سے گھری رہتی ہے ، جس کے نتیجے میں کھجور کے نالوں سے سجے ہوئے سینکڑوں قدیم مٹی کے مکانات  چھپ جاتے ہیں اور یہ ایک قدیم نقاشی کی تخلیق کرتا ہے۔ اس کی کھڑکیوں، سہ رخی چھتوں اور لکڑی کے دروازوں کے ساتھ نجدی آرکیٹیکچرل ڈیزائن جن میں کچھ ایسے کنبوں کے نام ان پر نقش کیے گئے ہیں جو ان میں رہتے تھے۔
زائرین گاؤں کے کچھ قدیم خالی مکانات میں داخل ہوسکتے ہیں جو حال ہی میں بحال کیے گئے ہیں، اور گاؤں کے نواحی پہاڑی سڑکوں پر گاڑی چلانے اور غروب آفتاب کے نظارے سے لطف اندوز ہونے اور اس علاقے کے وسیع کناروں پر غور کرنے کے علاوہ نالیوں اور آس پاس کے کھیتوں کا نظارہ کرنے کے لیے چڑھ سکتے ہیں۔

اس گاؤں میں کچھ بہترین میوزیم بھی ہیں، جن میں سب سے نمایاں سالم میوزیم ہے، جسے اشیقر کے رہائشیوں نے قائم کیا تھا۔ اس میں متعدد نمونے، کڑھائی والے کپڑے، زیورات، سیرامکس، ہتھیار اور کھانا پکانے کے اوزار موجود ہیں۔
لہذا اشیقر گاؤں سعودی عرب میں سیاحت کی سب سے کامیاب تجربہ  گاہ ہے، یہ انوکھے تجربات میں سے ایک ہے جو گاؤں کے لوگوں کی یکجہتی اور ان کے ثقافتی ورثے کے تحفظ اور ان میں سرمایہ کاری کی خواہش کی عکاسی کرتا ہے، کیونکہ وہ اپنے پرانے گھروں کی بحالی اور انھیں مہمان نوازی کی خدمات سے آراستہ کرکے اپنےورثہ کی حفاظت اور سیاحت کی ایک مثال بن چکے ہیں۔
زائرین کے لیے کے استقبال اور دوستانہ جذبے اور گاؤں کے بارے میں تاریخی کہانیاں سنانے کے علاوہ سن 2019 ء کے دوران مکمل طور پر بحال ہونے والے مکانات کی تعداد ایک سو سے زیادہ مکانات تک پہنچ چکی ہے ، جس نے اسے باہر اوراندرون  ملک سے آنے والے  بہت سارے سیاحوں کے لیے ایک اچھی منزل بنا دیا ہے۔

شیئر: