Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بادی النظر میں شہباز گِل ناقابل ضمانت جرم کرنے کے مرتکب ہوئے: عدالت

عدالت نے کہا کہ ’شہباز گِل کا بیان عوامی مفاد میں ہے نہ ہی ملکی سالمیت کے حق میں۔‘ (فائل فوٹو)
اسلام آباد کی مقامی عدالت نے بغاوت پر اُکسانے کے مقدمے میں اپنے تفصیلی فیصلے میں کہا ہے کہ بادی النظر میں شہباز گِل ناقابل ضمانت جرم کرنے کے مرتکب ہوئے۔
منگل کو ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال نے  پی ٹی آئی رہنما شہباز گِل کی درخواست ضمانت پر آٹھ صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ تحریر کیا۔
عدالت نے پی ٹی آئی کے رہنما شہباز گل کی ضمانت کی درخواست خارج کر دی ہے۔ 
عدالت نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ ملزم شہباز گِل پارٹی لیڈر ہیں اور متنازع بیان کسی اندرونی اجلاس میں نہیں دیا۔
شہباز گِل کا بیان قابل احترام ادارے پاکستان فوج میں نظم و ضبط خراب کرنے کے لیے کافی ہے۔‘
عدالت نے کہا کہ ’شہباز گِل کا بیان عوامی مفاد میں ہے نہ ہی ملکی سالمیت کے حق میں۔‘
عدالت کا کہنا تھا کہ قانون ہر ملزم کو ضمانت پر رہائی کی رعایت نہیں دیتا۔ ’ریکارڈ پر شہباز گِل کے خلاف ٹھوس شواہد موجود ہیں۔‘
اس سے قبل درخواست کی سماعت کے دوران شہباز گِل کے وکیل نے عدالت کو بتایا ہے کہ اُن کے موکل اپنے بیان کے حوالے سے پیدا ہونے والی کسی بھی غلط فہمی کو دور کرنے کے لیے تیار ہیں۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کی عدالت میں ملزم کے وکیل برہان معظم نے اپنے دلائل میں کہا کہ شہباز گِل معافی مانگنے کے لیے بھی تیار ہیں لیکن عدالت یہ بھی دیکھے کہ اُن کی گفتگو کے مختلف نکات کو اٹھا کر کس طرح بغاوت کا الزام لگایا گیا۔
وکیل نے عدالت کو بتایا کہ مقدمے کے مدعی سٹی مجسٹریٹ نے شہباز گِل پر بغاوت کا الزام لگایا اور مقدمے کے اندراج کے بعد اس میں مزید پانچ ملزمان کو بھی نامزد کیا گیا۔
وکیل معظم برہان نے کہا کہ شہباز گِل نے بغاوت کے متعلق کبھی سوچا ہی نہیں، ویڈیو کے ٹرانسکرپٹ سے واضح ہے کہ مختلف جگہوں سے پوائنٹ اٹھا کر مقدمہ درج کیا گیا۔
شہباز گِل کے وکیل نے کہا کہ ’اس سارے بیان پر کسی جگہ غلطی فہمی پیدا ہوئی ہے تو ان کے مؤکل اس غلط فہمی کو دور کرنے کے لیے تیار ہیں۔ ’شہباز گِل معافی مانگنے پر بھی تیار ہیں لیکن یہ حق کس طرح ملا کہ مختلف پوائنٹ اٹھا کر بغاوت کا الزام لگا دیا گیا۔‘
اس سے قبل اسلام آباد کی مقامی عدالت نے تحریک انصاف کے رہنما شہباز گِل کو مزید جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کرنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا تھا۔

شیئر: