Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’نوجوانوں نے شادی کو برائی سمجھا ہوا ہے‘ عدالت میں طلاق کی درخواست مسترد

کیرالہ کی عدالت کا کہنا تھا کہ ’استعمال کرو اور پھینکو‘ کا رویہ معاشرے کے لیے پریشان کن ہے (فوٹو: انڈین میڈیا)
انڈین ریاست کیرالہ کی ہائیکورٹ نے طلاق کی درخواست یہ کہتے ہوئے رد کر دی کہ نوجوان نسل نے شادی کو ایک ’برائی‘ سمجھ لیا ہے۔
عدالت نے ریمارکس دیے’استعمال کرو اور پھینکو‘ کا رویہ معاشرے کے لیے پریشان کن امر ہے۔
انڈین این ڈی ٹی وی کے مطابق 51 سالہ شخص کی جانب سے ازدواجی تعلقات میں خرابی پر طلاق کے لیے درخواست دی گئی تھی۔
اسی کیس میں 24 اگست کو فیملی کورٹ کی جانب سے فیصلہ سامنے آیا تھا جس کے خلاف اس شخص نے اپیل کی تھی۔
ہائیکورٹ نے اپنے احکامات میں کہا ہے کہ اس شخص کے 2017 سے کسی اور خاتون کے ساتھ تعلقات ہیں لیکن اس کے باوجود ان کی 38 سالہ بیوی انہیں قبول کرنے کو تیار ہیں جبکہ ان کی تین بیٹیاں بھی ہیں۔
عدالتی حکم نامے میں یہ بھی لکھا گیا ہے کہ ’آج کل نئی نسل شادی کو ایک برائی سمجھتی ہے اور بغیر کسی ذمہ داری کے آزاد زندگی گزارنا چاہتی ہے۔‘
عدالت کا کہنا تھا کہ یہ لوگ لفظ ’وائف‘ کو لفظ ’وری‘ یعنی پریشانی کے ساتھ ہمیشہ کے لیے تبدیل کر دیں گے اور اس لفظ کا پرانا تصور ’وائز انویسٹمنٹ فار ایور‘ کہیں پیچھے رہ جائے گا۔
درخواست گزار فیملی کورٹ کی جانب سے اپیل مسترد ہونے کے بعد ہائی کورٹ پہنچے تھے جس میں بتایا گیا تھا کہ ان کی بیوی، جو تین بچیوں کے ساتھ رہتی ہیں، نے ان پر حملہ کیا جبکہ بیوی نے اس الزام سے انکار کیا ہے۔
عدالت نے ڈائیوارس ایکٹ 1869 کے تحت احکامات جاری کیے ہیں جن میں کہا گیا ہے کہ درخواست گزار بیوی کی جانب سے تشدد کا کوئی ثبوت نہیں دے سکا ہے۔
کیرالا کے الپوزا ضلع سے تعلق رکھنے والے جوڑے نے 2009 میں شادی کی جبکہ 2018 میں شوہر نے عدالت سے طلاق کے لیے رجوع کیا۔
دوسری جانب اس معاملے میں ساس بہو کے ساتھ کھڑی ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ وہ میاں بیوی کو بچوں کے ساتھ رہتے ہوئے دیکھنا چاہتی ہیں۔
عدالتی حکم میں کہا گیا ہے کہ ’کیرالا کو کبھی دیوتاؤں کا گھر کہا جاتا تھا اور مضبوط خاندانی رشتوں کے لیے مشہور تھا، مگر اب لگتا ہے شادی کے بندھن کو کمزور کر دیا گیا ہے۔‘
عدالت کا کہنا ہے کہ ایسا دکھائی دیتا ہے کہ کسٹمر کلچر نے ہمارے ازدواجی رشتے کو بھی متاثر کیا ہے اور بات ’استعمال کرو اور پھینک دو‘ کی طرف بڑھ رہی ہے۔
حکم نامے کے مطابق ’تباہ شدہ خاندانوں کی چیخ و پکار معاشرے کے ضمیر کو جھنجھوڑ رہی ہے۔‘
بینچ کا کہنا ہے کہ ’اس کیس میں شوہر کی جانب سے دوسری خاتون کے ساتھ تعلقات رکھنے کے بعد بیوی کا رویہ نامناسب قرار نہیں دیا جا سکتا۔‘

شیئر: