Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

شہزادی ڈیانا کا متنازع انٹرویو، بی بی سی نے 16 لاکھ ڈالر سے زائد رقم ادا کی

شہزادی ڈیانا نے ٹی وی انٹرویو میں اپنی شادی سے متعلق مسائل کا ذکر کیا تھا (فائل فوٹو: اے ایف پی)
برطانیہ کے نشریاتی ادارے بی بی سی نے کہا ہے کہ سنہ 1995 میں شہزادی ڈیانا کے نشر ہونے والے انٹرویو سے کمائی گئی رقم خیراتی اداروں کو عطیہ کر دی گئی تھی۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق دو کروڑ 28 لاکھ افراد نے برطانوی شہزادی لیڈی ڈیانا کا یہ انٹرویو دیکھا تھا جس میں انہوں نے اپنے شوہر شہزادہ چارلس کی شادی میں بے وفائی سے متعلق تفصیلات سے پردہ اٹھایا تھا۔
ریٹائرڈ سینیئر جج جان ڈائیسن نے مئی میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ بی بی سی کے صحافی مارٹن بشیر نے لیڈی ڈیانا کو انٹرویو پر آمادہ کرنے کے لیے جعلی بینک دستاویزات کا استعمال کیا تھا۔ 
بی بی سی نے جمعے کو کہا کہ اس نے 16 لاکھ 40 ہزار ڈالر شہزادی ڈیانا سے منسلک سات خیراتی اداروں کو دی تھی۔
ان اداروں میں سینٹر پوائنٹ، انگلش نیلش بیلے، گریٹ آرمنڈ سٹریٹ ہسپتال، لیپروسی مشن اور نیشنل ایڈز ٹرسٹ شامل ہیں۔
لیڈی ڈیانا کا انٹرویو کرنے والے بی بی سی کے صحافی مارٹن بشیر کے متعلق ایک سوال بہت عرصے سے اٹھایا جا رہا ہے کہ انہوں نے ویلز کی شہزادی کو ٹی وی انٹرویو پر کیسے آمادہ کیا تھا۔
بی بی سی پر نشر ہونے والے حالات حاضرہ کے پروگرام میں لیڈی ڈیانا کا انٹرویو دکھایا گیا تھا۔ 
اس انٹرویو میں لیڈی ڈیانا نے مشہور الفاظ بولے تھے کہ ان کی شادی میں ’تین افراد شریک ہیں۔‘
لیڈی ڈیانا شہزادہ چارلس کی موجودہ اہلیہ کمیلا پارکر کا ذکر کر رہی تھیں۔
پروگرام کے اینکر مارٹن بشیر کو اس وقت بہت کم لوگ جانتے تھے لیکن اس انٹرویو کےبعد انہیں صحافت کے کیریئر میں بہت ترقی ملی۔
لیڈی ڈیانا کے بعد انہیں مائیکل جیکسن جیسے بڑے سٹار کا انٹرویو کرنے کا موقع ملا۔
مارٹن بشیر جعلی بینک دستاویزات استعمال کرنے پر معافی بھی مانگ چکے ہیں تاہم وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ ان کا یہ اقدام لیڈی ڈیانا کے انٹریو میں شرکت کے فیصلے پر کسی طور اثرانداز نہیں ہوا۔
شہزادی ڈیانا کی شہزادہ چارلس سے طلاق سنہ 1996 میں ہوئی تھی۔ شہزادہ چارلس نے کمیلا پارکر سے شادی سنہ 2005 میں کی تھی۔

شیئر: