Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

لِز ٹرس برطانیہ کی نئی وزیراعظم منتخب، معاشی بحران کا سامنا

لِز ٹرس کو بہت سے چیلنجز کا سامنا کرنا ہوگا۔ (فوٹو: روئٹرز)
برطانیہ کی کنزرویٹیو پارٹی نے لِز ٹس کو نیا قائد منتخب کر لیا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق منگل کو لِز ٹرس نئے وزیراعظم کا عہدہ سنبھالیں گی۔ نومنتخب وزیراعظم لِز ٹرس کو 81 ہزار 326 ووٹ ملے جبکہ ان کے حریف رشی سونک کو 60 ہزار 399 ووٹ ملے۔
پیر کو برطانیہ کے اگلے وزیراعظم اور حکمران کنزرویٹو پارٹی کے سربراہ کے نام کا اعلان ہوا۔ حکمراں جماعت کنزرویٹو پارٹی کی جانب سے سیکریٹری خارجہ لِز ٹرس کو  نامزد کیا گیا تھا۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق برطانیہ کی سیکریٹری خارجہ لِز ٹرس ایسے وقت میں اقتدار سنبھالنے کے لیے تیار ہیں جب ملک کو معاشی بحران اور کساد بازاری کا سامنا ہے۔
بورس جانسن نے سات جولائی کو ایک پریس کانفرنس میں اپنے عہدے سے مستعفی ہونے کا اعلان کیا تھا۔ 
برطانیہ کے سابق انڈین نژاد وزیر خزانہ رشی سونک اور وزیر خارجہ لِز ٹرس ملک کے اگلے وزیراعظم بننے کی دوڑ میں آخری امیدوار تھے۔ جولائی میں حکمراں جماعت کنزرویٹیو پارٹی کے قانون سازوں کی حتمی ووٹنگ میں لِز ٹرس اور رشی سونک سب سے زیادہ ووٹ حاصل کرنے والے پہلے دو امیدار رہے۔
لِز ٹرس منگل کو ملکہ الزبتھ سے ملاقات کے لیے سکاٹ لینڈ جائیں گی۔ ملکہ نئے رہنما سے حکومت بنانے کے لیے کہیں گی۔
لِز ٹرس 2015 کے انتخابات کے بعد کنزرویٹو پارٹی کی چوتھی وزیراعظم بن جائیں گی۔
بورس جانسن کی قیادت میں وزیر خارجہ لِز ٹرس نے برطانیہ کے معاشی بحران سے نمٹنے کے لیے تیزی سے کام کرنے کا وعدہ تھا اور کہا تھا کہ وہ ’ایک ہفتے کے اندر توانائی کے بڑھتے ہوئے بلوں سے نمٹنے اور مستقبل میں ایندھن کی فراہمی کو محفوظ بنانے کے لیے ایک منصوبہ لے کر آئیں گی۔‘

سیکریٹری خارجہ ٹرس نے کہا ہے کہ وہ ایک مضبوط کابینہ کا تقرر کریں گی (فوٹو: روئٹرز)

اتوار کو ایک ٹی وی انٹرویو میں انہوں نے ان اقدامات کی تفصیلات بتانے سے انکار کر دیا۔
انہوں نے اپنی انتخابی مہم کے دوران عندیہ دیا تھا کہ وہ ٹیکس میں اضافے کو ختم اور دیگر محصولات میں کمی کرکے کنونشن کو چیلنج کریں گی جن کے بارے میں بعض ماہرین اقتصادیات کا کہنا ہے کہ اس سے مہنگائی میں اضافہ ہوگا۔
لِز ٹرس کو بہت سے چیلنجز کا سامنا کرنا ہوگا جس کے بارے میں حزب اختلاف کے قانون سازوں کا کہنا ہے کہ یہ 12 سال کی غریب کنزرویٹو حکومت کا نتیجہ ہے۔
بہت سے افراد نے قبل از وقت انتخابات کا مطالبہ کیا ہے تاہم ٹرس نے کہا ہے کہ وہ اس کی اجازت نہیں دیں گی۔
سیکریٹری خارجہ لِز ٹرس نے کہا ہے کہ وہ ایک مضبوط کابینہ کا تقرر کریں گی جسے ان کے قریبی ذرائع نے ’صدارتی طرز حکمرانی‘ سے تعبیر کیا ہے۔

شیئر: