Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کے خلاف تحریک عدم اعتماد ناکام

پارٹی گیٹ سکینڈل کے بعد برطانوی وزیراعظم مشکلات میں گھرے ہیں۔ (فوٹو: اے پی)
برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کے خلاف تحریک عدم اعتماد ناکام ہوگئی ہے۔
بورس جانسن کو اپنی جماعت کنزرویٹو پارٹی کے ارکان کی جانب سے تحریک عدم اعتماد کا سامنا تھا۔
پیر کی رات کو ہونے والی ووٹنگ میں عدم اعتماد کی تحریک کے حق میں 148 جب کہ اس کے خلاف 211  ووٹ پڑے۔
یوں کنزرویٹو پارٹی کے ارکان پارلیمنٹ کی جانب سے وزیراعظم کو تبدیل کرنے کی کوشش ناکام ہوگئی۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق پارٹی گیٹ سکینڈل کے بعد مشکلات میں گھرے برطانوی وزیراعظم کئی مہینوں سے اقتدار پر اپنی گرفت کو برقرار رکھنے کی کوشش میں ہیں۔
وہ پہلے برطانوی وزیراعظم ہیں جو قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پائے گئے۔
 برطانوی وزیراعظم اعتماد کا ووٹ ہار جاتے تو انہیں وزیراعظم اور پارٹی کے سربراہ کے طور پر سبکدوش ہونا پڑتا۔
 ووٹنگ سے پہلے بورس جانسن نے کنزرویٹو پارٹی کے ارکان کو اپنے دفاع میں انتظامی معاملات، بریگزٹ کے معاملے، کورونا وائرس کی وبا سے نمٹنے اور یوکرین کی حمایت کے متعلق لکھا تھا۔
 برطانوی وزیراعظم نے لکھا  تھا کہ ایک متحدہ پارٹی کے طور پر، ہفتوں سے جاری میڈیا کی قیاس آرائیوں کو ختم کرنے اور فوری طور پر ملک کو آگے بڑھانے کے لیے آج ہمارے پاس موقع ہے۔‘

برطانوی وزیراعظم کے دفتر نے کہا ہے کہ وزیراعظم نے ووٹ کا خیرمقدم کیا تھا۔ (فوٹو: اے ایف پی)

کنزرویٹو پارٹی کے عہدیدار گراہم بریڈی نے پیر کو اعلان کیا تھا کہ ان کو کم از کم 54 قانون سازوں کی جانب سے تحریک عدم اعتماد سے متعلق خطوط موصول ہوئے تھے۔
برطانوی وزیراعظم کے دفتر کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے ووٹ کا خیرمقدم  کرتے ہوئے کہا کہ یہ مہینوں سے جاری قیاس آرائیوں کو ختم کرنے کا ایک موقع ہے۔‘
سابق وزرائے اعظم جو تحریک عدم اعتماد سے بچ گئے تھے، بعد میں وہ کمزور ہو کر سامنے آئے۔
مثال کے طور پر سابق برطانوی وزیراعظم ٹریزا مے 2018 میں تحریک عدم اعتماد سے بچ گئی تھیں لیکن ان کا وہ اختیار نہیں رہا تھا اور انہوں نے مہینوں کے اندر ہی اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔

شیئر: