Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اہل خانہ بیرون مملکت ہیں، خروج و عودہ میں توسیع کیسے کرائیں؟

خروج وعودہ اور اقامہ کی مدت میں توسیع کرائی جاسکتی ہے۔ (فوٹو ٹوئٹر)
گزشتہ برس سے سعودی وزارت داخلہ کی جانب سے امیگریشن قوانین میں تبدیلی کی گئی ہے جس کے تحت بیرون مملکت رہتے ہوئے غیر ملکی اقامہ ہولڈرز کے خروج وعودہ اور اقامہ کی مدت میں توسیع کرائی جاسکتی ہے۔ 
اس سہولت سے قبل یہ ناممکن تھا۔ ماضی میں اقامہ ہولڈرز جب تک مملکت میں نہیں ہوتے تھے ان کے اقامے کی تجدید نہیں ہوتی تھی ۔ خروج وعودہ پرجانے والوں کو لازمی طور پرمقررہ مدت کے ختم ہونے سے قبل مملکت آنا ہوتا تھا۔ 
ایک شخص نے استفسار کیا ہے اہلیہ خروج وعودہ پرگئی ہوئی ہیں جس کی مدت ختم ہونے میں ایک ہفتہ ہے کیا تین ماہ کےلیے توسیع کی جاسکتی ہے؟ 
سوال کے جواب میں جوازات کا کہنا تھا کہ ’خروج وعودہ کی مدت میں توسیع کرائی جاسکتی ہے۔ مطلوبہ توسیع کی مدت کے مطابق فیس ادا کرنے کے بعد ابشر پورٹل کے ذریعے خروج وعودہ کی مدت میں توسیع کی کمانڈ دیں تاہم خیال رکھیں کہ فیس جتنی مدت کے لیے جمع کرائی گئی ہے خروج وعودہ کی مدت میں توسیع بھی اتنی ہی مدت کےلیے کی جائے گی‘۔ 
خروج وعودہ کی مدت میں توسیع کے حوالے سے اقامہ کی مدت کو بھی پیش نظررکھا جائے۔ ایسے افراد جو خروج وعودہ پرمملکت سے باہرہیں اور وہ ایگزٹ ری انٹری کی مدت میں توسیع کرانے کے خواہاں انہیں چاہئے کہ وہ فیس ادا کرنے سے قبل ’سداد ‘ کے ذریعے فیس جمع کرانے کے لیے ’بیرون مملکت خروج وعودہ میں توسیع‘ کے آپشن کا انتخاب کیا جائے ۔ 
’سداد سسٹم‘ میں ایگزٹ ری انٹری کی فیس اور بیرون ملک ایگزٹ ری انٹری کی فیس کے حوالے سے دوآپشنز موجود ہیں بعض افراد لاعلمی میں صرف ایگزٹ ری انٹری کی فیس کے آپشن کو استعمال کرتے ہوئے فیس جمع کراتے ہیں جودرست نہیں جس سے انکا مطلوبہ کام مکمل نہیں ہوتا۔ 

 فائنل ایگزٹ پر جانے والے جب چاہئیں دوسرے ویزے پرمملکت آسکتے ہیں(فوٹو ایس پی اے)

سداد سسٹم میں فیس جمع کرانے کے بعد ابشر پورٹل کے ذریعے خروج وعودہ کی مدت میں توسیع کی کمانڈ دینا بھی ضروری ہے محض فیس جمع کرانے سے ایگزٹ ری انٹری میں اس وقت تک توسیع نہیں ہوتی جب تک ابشر پورٹل پراس کی کمانڈ نہ دی جائے۔ 
خروج وعودہ کی مدت میں توسیع ہونے کے عمل کی یقین دہانی کے لیے ابشر پرچیک کیا جاسکتا ہے علاوہ ازیں جمع کی گئی فیس اگر اکاونٹ میں ہی موجود ہے تواس کا مطلب ہے کہ کارروائی مکمل نہیں ہوئی اس میں کوئی نہ کوئی کمی رہ گئی ہے۔ 
جوازات کے ٹوئٹرپرایک شخص نے دریافت کیا ’ دو ماہ قبل خروج نہائی پرجانے والا دوسرے ویزے پرکتنی مدت بعد آسکتا ہے؟‘ 
سوال کے جواب میں جوازات کا کہنا تھا کہ’ مملکت میں امیگریشن قوانین کے تحت اقامہ ہولڈرزوہ غیر ملکی جو فائنل ایگزٹ حاصل کرکے جاتے ہیں اور ان پرکسی قسم کی قانونی پابندی نہیں ہوتی وہ جب چاہئیں دوسرے ویزے پرمملکت آسکتے ہیں‘۔ 
قانونی پابندی کے حوالے سے امیگریشن قانون کے تحت ایسے غیر ملکی جو کسی جرم میں ملوث رہے ہوں اور عدالت سے ان پرجرم ثابت ہونے پرسزا نافذ کی گئی ہو جس کی بنیاد پرانہیں مملکت سے بے دخل کیا گیا ہو۔ 
ایسے افراد جنہیں قانون شکنی پربے دخل کیاجاتا ہے انہیں مملکت کے لیے بلیک لسٹ کردیا جاتا ہے۔ جن افراد کومملکت کے لیے بلیک لسٹ کیاجاتا ہے وہ کسی ویزے پردوبارہ سعودی عرب نہیں آسکتا۔

شیئر: