Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’رائز آف دی وِچز‘ کی اداکارہ سعودی فلم انڈسٹری کے تابناک مستقبل پر خوش

2019 میں اداکاری کا آغاز کرنے والی آیدا القصی کئی فیچرز فلموں میں کام کر چکی ہیں (فوٹو: عرب نیوز)
سعودی عرب کے ایم بی سی سٹوڈیوز میں ’رائز آف دی وِچز‘ کی تیاری شروع ہو گئی ہے جس کی تمام کاسٹ مقامی ہے۔
عرب نیوز کے مطابق ایم بی سی کا کہنا ہے کہ وہ سعودی مصنف اسامہ المسلم کے ناول پر سیریز بنائی جا رہی ہیں۔
اس ناول میں دو حریف چڑیلوں کا دور اور ان کے درمیان جنگ و جدل دکھائی گئی ہے۔ اس میں سعودی عرب کی صف اول کی اداکارہ آیدا القصی بھی اداکاری کے جوہر دکھا رہی ہیں۔
انہوں نے عرب نیوز سے خصوصی گفتگو کی ہے جس میں  انہوں نے فنی سفر کے بارے میں تفصیلات بتاتے ہوئے متذکرہ سیریز کا بھی ذکر کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے 2019 میں شوبز کی دنیا میں قدم رکھا اور کئی فیچر فلموں کے علاوہ تھیٹر پر بھی کام کیا۔
 آیدا القصی نے کنگ سعود یونیورسٹی سے کلینکل سائیکالوجی کی تعلیم حاصل کی ہے جبکہ اس کے بعد امریکی ایمرسن کالج سے بھی سائن لینگویج کے کورسز بھی کر رکھے ہیں۔
ان کے مطابق ’مجھے ہمیشہ سے اشاروں کی زبان سیکھنے کا شوق تھا اور اس کا فائدہ اداکاری کے میدان میں بھی ہوا ہے کیونکہ اس میں آپ یہ سیکھتے ہیں کہ آپ صرف الفاظ ہی نہیں بلکہ بدن بولی اور تاثرات سے اپنی بات کیسے سمجھائی جائے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ اس میں آںکھوں اور چہرے کے تاثرات کا کردار سب سے اہم ہے۔
 آیدا القصی کو اپنی پہلی فیچر فلم ’جنون‘ کے لیے بہترین اداکارہ کے طور پر نامزد کیا گیا تھا جو کہ 27 اکتوبر 2021 کو لندن کے فلم فیسٹیول میں پیش کی گئی تھی۔
سیریز میں ’رائز آف دی ویچز‘ میں اپنے کردار کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ال کوسے نے بتایا کہ جب آپ خوفناک فلموں کی شوٹنگ کرتے ہیں تو اس کے لیے اس کردار میں اترنا پڑتا ہے۔ میں اس میں جیجی کا کردار ادا کر رہی ہوں جس کے لیے ڈوب کر اداکاری کرنے کی کوشش کی ہے۔

 آیدا القصی نے کنگ سعود یونیورسٹی سے کلینکل سائیکالوجی کی تعلیم حاصل کی ہے (فوٹو: عرب نیوز)

ان کے بقول ’ ڈائریکٹر کی جانب سے کٹ کہے جانے کے بعد بھی سمجھ نہیں آ رہی تھی کہ اس کریکٹر سے باہر کیسے نکلوں۔‘
 آیدا القصی ان چند سعودی اداکاراؤں میں سے ہیں جنہوں نے سٹنٹ کی تربیت حاصل کر رکھی ہے اور اس کو وہ اپنی اضافی خصوصیت قرار دیتی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ’تلواروں اور دوسرے آلات کے ساتھ تمام جنگی داؤپیچ سیکھنا آسان کام نہیں تاہم پھر ایسا کیا، اس کے لیے بہت زیادہ جسمانی توانائی کی ضرورت تھی، جس کے لیے شروع میں،میں تیار نہیں تھی۔‘
’پھر میں نے سوچا کہ اگر میں نے یہ سیکھ لیے تو سٹنٹ کی دنیا میں آگے بڑھ سکوں گی۔‘
 آیدا القصی کا ماننا ہے کہ مملکت میں فلم انڈسٹری کا مستقبل تابناک ہے اور مزید لوگوں کو اداکاری کے شعبے میں آگے آنا چاہیے۔
’سعودی عرب میں فلم انڈسٹری پھل پھول رہی ہے، جس پر میں بہت خوش ہوں اور مجھے لگتا ہے جیسے ہم تاریخ بنا رہے ہیں۔‘

شیئر: