Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نئی برطانوی وزیراعظم لِز ٹرس کی حکومت سے مشرق وسطیٰ کو کیا توقعات ہیں؟

نو منتخب وزیراعظم لِز ٹرس برطانیہ کی وزیر خارجہ رہ چکی ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)
ماہرین کے مطابق لِز ٹرس کی بطور نئی برطانوی وزیراعظم تقرری کو مشرق وسطیٰ میں اگر ایک طرف ’موقع‘ کے طور پر دیکھا جا رہا ہے تو دوسری طرف اُن کا ’وائلڈ کارڈ‘ کے طور پر بھی ایک تاثر ابھر رہا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق وزارت عظمیٰ کا عہدہ سنبھالنے کے پہلے ہفتے ہی میں لِز ٹرس کے لیے جو چیلنج سامنے آیا وہ برطانیہ پر طویل عرصے تک حکمرانی کرنے والی ملکہ الزبتھ دوم کا انتقال ہے۔
برطانیہ کی نو منتخب وزیراعظم لِز ٹرس نے ملکہ کے بارے میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’ملکہ الزبتھ دوم وہ چٹان تھیں جس پر جدید برطانیہ بنایا گیا تھا۔‘
انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ ’آنے والے مشکل دنوں میں ہم اپنے دوستوں کے ساتھ مل کر ان کی خدمات کو یاد کریں گے۔‘
اگرچہ لِز ٹرس کی فوری توجہ ملک میں مہنگائی اور توانائی کے بڑھتے ہوئے بِلوں پر ہوگی تاہم خلیجی ممالک کے ساتھ مضبوط تعلقات کے تسلسل کو بڑھانے کے لیے مطالبات بھی سامنے آ رہے ہیں۔
کونسل آف برٹش عرب انڈرسٹینڈنگ کے ڈائریکٹر کرس ڈوئل کو توقع ہے کہ نو منتخب وزیراعظم لِز ٹرس برطانیہ اور خلیجی ممالک کے درمیان آزاد تجارت کے معاہدے کو ترجیح دیں گی اور جون میں اعلان کردہ معاہدے کو حتمی شکل دیں گی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’برطانیہ اور خلیجی ممالک کے درمیان تعلقات میں گرمجوشی پائی جاتی ہے اور میں اس میں کوئی ڈرامائی تبدیلی ہوتے نہیں دیکھ رہا۔‘

نو ستمبر کو وزیراعظم لِز ٹرس نے ملکہ کے انتقال کے بعد شاہ چارلس سوئم سے ملاقات کی۔ (فوٹو: اے ایف پی)

کنزرویٹیو پارٹی کے رکن اور لِز ٹرس کے حامی ڈیوڈ جونز جو یو کے اور یو اے ای آل پارٹی پارلیمینٹیرین گروپ کے سربراہ ہیں، کا کہنا ہے کہ نئی وزیراعظم خلیجی ممالک کی ’اہمیت کو تسلیم‘ کرتی ہیں۔
انہوں عرب نیوز کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ  اس میں کوئی شک نہیں کہ ان کی قیادت میں مشرق وسطیٰ کے ساتھ تعلقات مزید مضبوط ہوں گے۔
گزشتہ دسمبر میں خلیجی ممالک کی تنظیم جی سی سی کے وزرائے خارجہ کی میزبانی کرتے ہوئے لِز ٹرس نے خود اس بات پر زور دیا تھا کہ ’خلیجی ممالک کے شراکت داروں کے ساتھ قریبی اقتصادی اور سکیورٹی تعلقات برطانوی شہریوں کو ملازمت اور دیگر مواقع فراہم کریں گے۔
خلیجی امور کے ماہر کرس ڈائل نے مزید کہا کہ ’بطور وزیر خارجہ لِز ٹرس نے دوسرے ممالک کے ساتھ معاملات میں لین دین کی نوعیت کا مظاہرہ کیا ہے۔ ان کی ساری توجہ تجارت اور معیشت پر ہے اور یہ کہ برطانوی اس سے کیا حاصل کر سکتے ہیں۔ یہ قلیل مدتی فوائد پر توجہ ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ مشرق وسطیٰ کے ساتھ نو منتخب وزیراعظم کی زیادہ توجہ آزاد تجارت پر مرکوز ہوگی۔

جیمز کلیورلی برطانیہ کے نئے وزیر خارجہ ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)

ان کا کہنا تھا کہ بطور وزیر خارجہ لِز ٹرس نے عالمی معاملات میں کم دلچسپی دکھائی ہے اور ایسا لگتا ہے کہ وہ ملک پر توجہ دینے والی وزیراعظم ہوں گی۔
کنزرویٹیو مڈل ایسٹ کونسل کی ڈائریکٹر شارلیٹ لیزلی کا کہنا ہے کہ لِز ٹرس خلیجی ممالک کو  قریبی اتحادی اور دوستوں کے طور پر دیکھتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ان کو امید ہے کہ لِز ٹرس کی حکومت میں مزید ٹھوس معاہدے ہوں گے اور اقتصادی تعلقات میں مزید بہتر ہوں گے۔

شیئر: