پرتگال کی پارلیمنٹ نے جمعے کو ایک بل کی منظوری دی ہے جس کے تحت عوامی مقامات پر مذہبی یا صنفی وجوہات کی بنا پر چہرہ ڈھانپنے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ اس اقدام کو کچھ مسلمان خواتین کے چہرے کے نقاب کو نشانہ بنانے کے طور پر دیکھا گیا ہے۔
امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق یہ بل دائیں بازو کی انتہا پسند جماعت ’چیگا‘ نے پیش کیا تھا، جس کے تحت برقع، جو پورے جسم کو ڈھانپتا ہے اور نقاب جو صرف آنکھوں کے گرد جگہ چھوڑتا ہے، کے عوامی مقامات پر پہننے پر پابندی ہوگی۔ تاہم عبادت گاہوں، سفارتی دفاتر اور ہوائی جہازوں میں ان کی اجازت برقرار رہے گی۔
مزید پڑھیں
-
ہالینڈ میں نقاب پر پابندی کا قانون منظورNode ID: 271466
-
ڈنمارک میں نقاب پر پابندی کے بعد پہلی سزاNode ID: 293006
-
سری لنکا میں نقاب پر پابندی عائدNode ID: 417386
بل کے تحت چہرہ ڈھانپنے والی خواتین پر 200 یورو سے لے کر 4000 یورو تک جرمانہ عائد کیا جا سکتا ہے۔
بل کو قانون بننے کے لیے ابھی صدر مارسيلو ریبیلو دی سوسا کی منظوری درکار ہے، جو اسے ویٹو کر سکتے ہیں یا آئینی عدالت کو بھیج سکتے ہیں۔
اگر یہ بل قانون بن گیا تو پرتگال بھی اُن یورپی ممالک کی فہرست میں شامل ہو جائے گا جہاں چہرے یا سر ڈھانپنے پر مکمل یا جزوی پابندیاں موجود ہیں، جیسے کہ فرانس، آسٹریا، بیلجیم اور نیدرلینڈز۔
اگرچہ پرتگال میں چہرہ ڈھانپنے والی خواتین کی تعداد بہت کم ہے، تاہم اسلامی پردے کا معاملہ دیگر یورپی ممالک کی طرح یہاں بھی تنازع کا باعث بن رہا ہے۔
’چیگا‘ نے فرانس اور یورپی یونین کے دیگر ممالک کی مثالیں دیتے ہوئے دلیل دی کہ چہرہ چھپانا، خاص طور پر خواتین کے لیے، محرومی اور کمتر حیثیت کا باعث بنتا ہے اور یہ آزادی، مساوات اور انسانی وقار جیسے اصولوں سے متصادم ہے۔

تاہم بائیں بازو کی جماعتوں نے اس بل کی مخالفت کی ہے۔
مرکزی بائیں بازو کی سوشلسٹ پارٹی کے رکن پارلیمنٹ پیڈرو ڈیلگاڈو الوَس نے کہا کہ ’یہ اقدام صرف ان افراد کو نشانہ بنانے کے لیے ہے جو غیرملکی ہیں یا جن کا مذہب مختلف ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ اگرچہ کسی بھی خاتون کو پردہ کرنے پر مجبور نہیں کیا جانا چاہیے، مگر چیگا کا طریقہ غلط ہے۔