Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

یمن میں حوثیوں نے اقوام متحدہ کے عملے کے 20 افراد کو حراست میں لے لیا، سامان ضبط

اتوار کو حراست میں لیے گئے افراد میں پانچ یمنی اور 15 بین الاقوامی عملہ شامل ہے۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
اقوام متحدہ کے عہدیداروں نے کہا ہے کہ یمن میں ایرانی حمایت یافتہ حوثی ملیشیا کے جنگجوؤں نے عالمی ادارے کے 24 کارکنوں کو حراست میں لیا۔
خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق اتوار کو اقوام متحدہ کے اہلکاروں کو حراست میں لیے جانے سے ایک دن قبل دارالحکومت صنعا میں حوثیوں نے عالمی ادارے کے ایک اور دفتر پر چھاپہ مارا تھا۔
یمن کے لیے اقوام متحدہ کے ریذیڈنٹ کوآرڈینیٹر کے ترجمان ژاں عالم نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ اقوام متحدہ کے عملے کو صنعا کے جنوب مغربی محلے حدہ میں واقع مرکز کے اندر سے حراست میں لیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اتوار کو حراست میں لیے گئے افراد میں پانچ یمنی اور 15 بین الاقوامی عملہ شامل ہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ عسکریت پسندوں نے پوچھ گچھ کے بعد اقوام متحدہ کے دیگر 11 کارکنوں کو رہا کر دیا۔
انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ حوثیوں اور دیگر فریقوں کے ساتھ رابطہ کر رہا ہے تاکہ ’اس سنگین صورتحال کو جلد سے جلد حل کیا جائے، تمام اہلکاروں کی حراست ختم کی جائے، اور صنعا میں اپنی تنصیبات پر مکمل کنٹرول بحال کیا جائے۔‘
اقوام متحدہ کے ایک اور عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر چھاپے کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ عسکریت پسندوں نے دفتر سے فون، سرورز اور کمپیوٹر سمیت تمام مواصلاتی آلات کو ضبط کر لیا۔
اہلکار نے بتایا کہ حراست میں لیے گئے ملازمین کا تعلق اقوام متحدہ کی متعدد امدادی ایجنسیوں سے ہے جن میں ورلڈ فوڈ پروگرام، یونیسیف اور دفتر برائے رابطہ برائے انسانی امور شامل ہیں۔
حوثیوں نے یمن میں عسکریت پسندوں کے زیر قبضہ علاقوں میں کام کرنے والی اقوام متحدہ اور دیگر بین الاقوامی تنظیموں کے خلاف طویل عرصے سے کریک ڈاؤن شروع کر رکھا ہے۔ جن شہروں میں عالمی ادارے کے کارکنوں کے خلاف کارروائی کی گئی اُن میں صنعا، ساحلی شہر حدیدہ اور شمالی یمن کا صوبہ صعدہ شامل ہے جو عسکریت پسندوں کا گڑھ ہے۔

خانہ جنگی سے متاثرہ یمن کے زیادہ تر علاقوں میں اقوام متحدہ کے کارکن امدادی کام کرتے ہیں۔ فائل فوٹو: اے ایف پی

حوثیوں نے درجنوں دیگر افراد کے ساتھ اقوام متحدہ کے 50 سے زائد کارکنوں کو اب تک حراست میں لیا ہے۔ رواں سال کے آغاز میں صعدہ میں ورلڈ فوڈ پروگرام کے ایک کارکن کی حراست میں موت ہو گئی تھی۔
عسکریت پسندوں نے بارہا بغیر ثبوت کے الزام لگایا ہے کہ حراست میں لیے گئے اقوام متحدہ کے عملے اور دیگر بین الاقوامی گروپوں اور غیرملکی سفارت خانوں کے ساتھ کام کرنے والے جاسوس تھے۔ اقوام متحدہ نے ان الزامات کی سختی سے تردید کی۔
کریک ڈاؤن کے دوران جنوری میں عملے کے آٹھ ارکان کی حراست کے بعد اقوام متحدہ نے شمالی یمن کے صعدہ صوبے میں اپنی کارروائیاں معطل کر دی تھیں۔ اقوام متحدہ نے یمن میں اپنے اعلیٰ انسانی ہمدردی کے رابطہ کار کو بھی صنعا سے ساحلی شہر عدن منتقل کر دیا جو بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ حکومت کے علاقے میں عالمی ادارے کی سیٹ کے طور پر کام کرتا ہے۔

 

شیئر: