Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کامران ٹیسوری کی دوبارہ واپسی، کیا ایم کیو ایم مزید تقسیم ہو گی؟

ایم کیو ایم پاکستان میں پہلی بار اختلافات اس وقت سامنے آئے تھے جب فاروق ستار نے کامران ٹیسوری کو سینٹ کا ٹکٹ دینے کا فیصلہ کیا تھا۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
متحدہ قومی موومنٹ پاکستان (ایم کیو ایم) کے سابق رکن کامران ٹیسوری کی بہادر آباد آمد اور متحدہ رہنماؤں سے ملاقات کے بعد ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی میں ایک بار پھر اختلافات شدت اختیار کر گئے ہیں۔
رکن قومی اسمبلی سمیت سات اراکین رابطہ کمیٹی نے پارٹی سے ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے سیاسی سرگرمیوں سے کنارہ کشی اختیار کرنے کا عندیہ دے دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق ایم کیو ایم پاکستان میں مسلم لیگ فنکشنل سے شمولیت اختیار کرنے والے سیاسی رہنما کامران ٹیسوری ایک بار پھر سے جماعت میں شامل ہوگئے ہیں۔
انہوں نے پارٹی سربراہ ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی اور اراکین رابطہ کمیٹی سے جمعہ کو ملاقات کی ہے۔ اس ملاقات میں کامران ٹیسوری سمیت مختلف منحرف کارکنان نے ایک بار پھر متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے ساتھ چلنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اس فیصلے کے بعد ایم کیو ایم پاکستان میں اختلافات ایک بار پھر کھل کر سامنے آ گئے ہیں۔
رکن رابطہ کمیٹی ایم کیو ایم پاکستان نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر اردو نیوز کو بتایا کہ ’متحدہ قومی موومنٹ میں منحرف ہونے والے رہنما اور کارکنان کی آمد کا سلسلہ کئی دنوں سے جاری ہے۔ اس عمل کی منظوری رابطہ کمیٹی نے ہی دی تھی لیکن کچھ سابق اراکین ایسے ہیں جن کی وجہ سے ناصرف تنظیم کو نقصان پہنچا ہے بلکہ سالوں سے ساتھ کام کرنے والے کارکنان بھی ایک دوسرے کے خلاف ہو گئے ہیں۔ ایسی کچھ شخصیات میں سے ایک کامران ٹیسوری ہیں۔‘

کامران ٹیسوری نے نے پارٹی سربراہ ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی اور اراکین رابطہ کمیٹی سے جمعہ کو ملاقات کی ہے۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

انہوں نے کہا کہ ’مجھ سمیت سات اراکین نے کامران ٹیسوری کی آمد پر پارٹی سربراہ سمیت دیگر ذمہ داران کو اپنے تحفظات سے آگاہ کیا ہے۔ فیصلہ پارٹی قیادت نے کرنا ہے کہ مشکل وقت میں ساتھ چھوڑنے اور پارٹی کو نقصان پہنچانے والوں کو ساتھ رکھنا ہے پا پھر سالوں سے ہر مشکل میں پارٹی کا ساتھ نبھانے والوں کو ساتھ رکھنا ہے۔‘
یاد رہے کہ ایم کیو ایم پاکستان میں پہلی بار اختلافات اس وقت سامنے آئے تھے جب سنہ 2018 میں سابق سربراہ ایم کیو ایم پاکستان ڈاکٹر فاروق ستار نے کامران ٹیسوری کو سینٹ کا ٹکٹ دینے کا فیصلہ کیا تھا۔
اس وقت کے تنظیمی ذمہ داران اور رابطہ کمیٹی نے اس فیصلے پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے فاروق ستار کو فیصلے پر نظرثانی کا کہا تھا اور یہ معاملہ اس حد بگڑ گیا تھا کہ فاروق ستار نے پارٹی سربراہی سمیت تنظیم سے الگ ہونے کا فیصلہ کر لیا تھا۔
سینیئر پارٹی رہنما شبیر احمد کے مطابق ’فاروق ستار اور رابطہ کمیٹی کے درمیان اختلافات اس حد تک بڑھ گئے کہ فاروق ستار کو پارٹی سربراہی سے ہٹایا گیا جس کے بعد فاروق ستار نے ایم کیو ایم بحالی کمیٹی کا اعلان کیا۔‘
رکن رابطہ کمیٹی کا کہنا تھا کہ ’ایم کیو ایم پاکستان اس وقت مشکل دور سے گزر رہی ہے۔ کراچی کے ضمنی انتخابات میں ایم کیو ایم کی پوزیشن روز بہ روز خراب ہو رہی ہے اس کے ساتھ ساتھ عوامی مسائل حل نہ ہونے کی وجہ سے عوام بھی شدید غم و غصے کا اظہار کر رہے ہیں۔ ایسی صورت میں کامران ٹیسوری کو ایک بار تنظیم میں شامل کرنا اور اہم. ذمہ داریاں دینا مناسب نہیں ہو گا۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ کچھ عرصہ قبل پاک سرزمین پارٹی چھوڑ کر ایم کیو ایم پاکستان میں شامل ہونے والے رہنما انیس ایڈوکیٹ، ڈاکٹر صغیر احمد سمیت دیگر رہنماؤں کی واپسی پر بھی رابطہ کمیٹی کو اعتراض رہا لیکن ان میں سے کوئی بھی اس طرح برائے راست پارٹی میں پھوٹ کی وجہ نہیں تھا۔

رکن رابطہ کمیٹی کے مطابق ایم کیو ایم پاکستان اس وقت مشکل دور سے گزر رہی ہے۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

دوسری جانب ایم کیو ایم پاکستان کے ترجمان نے اردو نیوز کو بتایا کہ کنوینر ایم کیو ایم پاکستان ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کی سربراہی میں رابطہ کمیٹی کا اجلاس ہوا ہے۔ اجلاس میں ایم کیو ایم کی دعوت پر واپس شامل ہونے والے متعدد ذمہ داران اور کارکنان کو خوش آمدید کہا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سابقہ ڈپٹی کنوینئر کامران ٹیسوری اور سابقہ ٹاؤن انچارج شہزاد کی متعدد افراد کے ساتھ پارٹی میں واپس شمولیت ہوئی ہے۔
’اجلاس میں اہم فیصلے کیے گئے ہیں جن میں سابقہ ڈپٹی کنوینئر کامران ٹیسوری کو ڈپٹی کنوینئر کے عہدے پر بحال کرنے کے ساتھ مزید دو ڈپٹی کنوینئرز عبدالوسیم اور خواجہ اظہارالحسن کا اضافہ کیا گیا ہے۔‘
ایم کیو ایم پاکستان کے ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ رابطہ کمیٹی میں پانچ اراکین رؤف صدیقی، ڈاکٹر صغیر، وسیم آفتاب، سلیم تاجک اور صادق افتخار کے اضافے کی بھی منظوری دی گئی ہے۔ رابطہ کمیٹی کے اراکین کی متفقہ تائید سے کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے ان فیصلوں کی توثیق کی ہے۔

شیئر: