’جنگ انسانیت کے لیے تباہ کُن‘ سونی میوزک نے روس کو خیرباد کہہ دیا
صدر زیلنسکی نے مغربی ممالک سے مزید ہتھیار فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے (فوٹو: اے ایف پی)
دنیا کے مشہور گروپ ’سونی میوزک‘ نے یوکرین پر حملے کی وجہ سے روس کو خیرباد کہہ دیا ہے جبکہ دوسری جانب یوکرین نے مغربی ممالک سے مزید ہتھیار بھجوانے کا مطالبہ کیا ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق سونی گروپ نے ملک چھوڑنے سے قبل کاروبار اور موسیقی کے آلات مقامی انتظامیہ کے حوالے کر دیے۔
سونی میوزک کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ ’جیسے جیسے یوکرین میں جنگ طویل ہو رہی ہے اس کے انسانیت پر تباہ کن اثرات مرتب ہو رہے ہیں، اس لیے ہم روس میں مزید قیام نہیں کر سکتے۔‘
بیان میں روس سے نکل کر کہیں اور منتقلی یا مستقبل قریب کے کسی منصوبے میں کچھ نہیں بتایا گیا۔
میوزک بزنس نے رواں سال روس کے یوکرین پر حملے جس کو وہ ’سپیشل آپریشن‘ کا نام دیتا ہے، کے بعد کام بند کر دیا تھا، تاہم مقامی میوزیکل گروپس کے ساتھ اس کے رابطے تھے جبکہ موسیقی سے متعلق سامان بھی وہاں پر موجود تھا۔
دوسری جانب یوکرین میں جنگ ایک بار پھر شدت اختیار کر گئی ہے، اتوار یوکرینی فوج کے حملوں کے بعد روسی فوج مشرقی علاقے میں پسپا ہوئی تھی اور یوکرین نے تین ہزار مربع کلومیٹر کا علاقہ واپس لینے کا دعوٰی کیا تھا۔
عالمی ماہرین نے اس کو یوکرین کے لیے اہم کامیابی جبکہ روس کے لیے بڑا دھچکا قرار دیا تھا۔
اس سے اگلے روز پیر کو یوکرین نے روس پر الزام لگایا کہ اس کی جانب سے پسپائی کا غصہ عام شہریوں پر حملے کر کے نکالا جا رہا ہے جبکہ پاور سٹیشنز پر بھی بمباری کی گئ ہے جس سے کئی علاقے اندھیرے میں ڈوب گئے۔
روس کی پسپائی سے یہ بات سامنے آئی تھی کہ یوکرین مغربی ممالک کی جانب سے ملنے والے ہتھیاروں کا بھرپور استعمال کر رہا ہے۔
یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی نے پیر کو رات گئے ویڈیو بیان میں مغربی ممالک سے مزید ہتھیار فراہم کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ ’واشنگٹن اور اس کے اتحادی یوکرین کو اربوں ڈالر کا اسلحہ فراہم کر چکے ہیں جس کی بدولت روس کی راہ روکنے میں مدد ملی، مغرب کو روسی دہشت گردی کو مکمل شکست دینے کے لیے مزید تعاون کرنا چاہیے۔‘
ولادیمیر زیلنسکی کا کہنا تھا کہ جنوبی مشرقی علاقے میں روس سے بڑے علاقے کا قبضہ چھڑایا گیا ہے۔ ہتھیاروں کی فراہمی جاری رہنے پر اس سلسلے کو آگے بڑھانا آسان ہو گا۔
جب سے روس نے جنوب مشرقی علاقے سے پسپائی اختیار کی ہے تب سے ہی اس کو چھ ماہ کی جنگ کی بدترین شکست قرار دیا جا رہا ہے، اس کارروائی میں یوکرینی فوج نے تھوڑے وقت میں درجنوں کی تعداد میں قصبوں کا کنٹرول واپس حاصل کیا۔