Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

خیبر پختونخوا کے اپوزیشن ارکان بھتے کی کالز سے پریشان

شوکت یوسفزئی نے بتایا کہ کسی بھی حکومتی رکن کو ابھی تک بھتے کی کال موصول نہیں ہوئی۔ (فوٹو: اے ایف پی)
خیبر پختونخوا اسمبلی میں مسلم لیگ ن کے رکن سردار خان نے کہا ہے کہ ’انہیں کالعدم تحریک طالبان پاکستان کی جانب سے بھتہ دینے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔‘
منگل کو ضلع سوات سے مسلم لیگ ن کے رکن اسمبلی پی اے سردار خان کے بیٹے نے خوازہ خیلہ پولیس سٹیشن میں رپورٹ درج کرائی۔
پولیس سٹیشن میں روزنامچہ ایم پی اے سردار خان کے بیٹے آصف سردار کی مدعیت میں درج ہوا جس میں لکھا گیا کہ ’میرے والد کو نامعلوم نمبر سے کال موصول ہوئی، جس نے خود کو کالعدم تحریک طالبان کا رکن ظاہر کیا۔‘
رپورٹ کے مطابق آصف سردار نے کہا کہ ’میرے والد کو کال پر مالی تعاون کا کہا گیا۔ بصورت دیگر اغوا اور سنگین نتائج کی دھمکیاں بھی دی گئیں۔‘
آصف سردار نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’ہم نے ابتدائی تفتیش کے لیے روزنامچہ کروایا ہے، اب پولیس اور سی ٹی ڈی کا کام ہے کہ وہ اس معاملے کو دیکھیں۔ دھمکی آمیز کال کرنے والے کا نمبر بھی پولیس کو دے دیا گیا ہے۔‘
اردو نیوز نے سوات کے ضلعی پولیس افسر سے اس معاملے پر رابطہ کرنے کی کوشش کی لیکن رابطہ نہیں ہوسکا۔  
خوازہ خیلہ پولیس سٹیشن نے روزنامچہ درج ہونے کی تصدیق کر دی اور اردو نیوز کو بتایا کہ مقدمہ درج ہونے کے بعد مزید تفتیش شروع کر دی گئی ہے۔

نثار مہمند کے مطابق ’انہوں نے ایف آئی آر درج کرائی ہے لیکن کوئی کارروائی نہیں ہوئی‘ (فائل فوٹو: ٹوئٹر)

خیبر پختونخوا کے رکن صوبائی اسمبلی اور عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما نثار مہمند نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’انہیں بھی دو تین ماہ سے دھمکی آمیز کالز آرہی ہیں۔‘
’واٹس ایپ پر بھتے کے میسجز میرے پاس پڑے ہیں۔ کبھی کال آتی ہے تو کبھی میسج پر دھمکی ملتی ہے۔‘
نثار مہمند نے بتایا کہ ’ان کو دھمکی دے کر کہا جاتا ہے کہ ہم آپ کے قریب پہنچ چکے ہیں۔‘
’میں نے ایف آئی آر درج کرائی ہے مگر ابھی تک کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔ اسمبلی اجلاس میں اس سے متعلق بحث کرنا چاہ رہا تھا لیکن حکومتی ارکان اس موضوع پر بات کرنے کے بجائے بھاگ رہے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’میری جان کو خطرہ ہے ہم آخر کس  کے پاس جائیں، دیر میں ایم پی اے پر حملہ ہوا ابھی تک کوئی ملزم پکڑا نہ گیا۔‘

گزشتہ ماہ سوات کے شہریوں نے طالبان کی موجودگی کے خلاف احتجاج بھی کیا تھا۔ (فوٹو: ٹوئٹر محسن داوڑ)

اس معاملے پر خیبرپختونخوا کے صوبائی وزیر شوکت یوسفزئی نے اردو نیوز کو بتایا کہ جن کو بھتے کی کالیں آرہی ہیں وہ پولیس کے پاس جا کر مقدمہ درج کریں۔
’جن نمبروں سے کال آتی ہے ان کو ٹریس کیا جائے گا تاکہ ان شر پسند عناصر تک پہنچا جا سکے۔‘
شوکت یوسفزئی نے بتایا کہ کسی بھی حکومتی رکن کو ابھی تک بھتے کی کال موصول نہیں ہوئی۔
خیال رہے کہ اس سے پہلے عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر ایمل ولی خان نے الزام لگایا تھا کہ سابق گورنر شاہ فرمان اور وزیراعلٰی سمیت تمام وزرا طالبان کو بھتہ دے چکے ہیں۔

شیئر: