Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

آرامکو گلوبل آرٹیفشل انٹیلیجنس کوریڈور‘ نیا سٹریٹجک منصوبہ

مملکت میں آرٹیفشل انٹیلیجنس کے ماحولیاتی نظام کی تعمیر اور اسے تجارتی بنانا ہے۔( فوٹو الاقتصادیہ)
دنیا کی سب سے بڑی تیل کی کمپنی سعودی آرامکو نے ایک نیا سٹریٹجک منصوبہ شروع کیا ہے جس کا مقصد مملکت میں آرٹیفشل انٹیلیجنس کے ماحولیاتی نظام کی تعمیر اوراسے تجارتی بنانا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق اس منصوبے کا نام ’ آرامکو گلوبل آرٹیفشل انٹیلیجنس کوریڈور‘ ہے اور اسے آرامکو کے صدر اور چیف ایگزیکٹو امین الناصرنے ریاض میں منعقدہ گلوبل آرٹیفشل انٹیلیجنس سمٹ میں ظاہر کیا۔
امین ناصر نے اس سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’ کوریڈور کو پیچیدہ آرٹیفشل انٹیلیجنس سلوشنز تیار کرنے، تجارتی بنانے، سعودی ٹیلنٹ کو تربیت دینے، سعودی سٹارٹ اپس کو سپورٹ کرنے اور عالمی شراکت داروں کے ساتھ مل کر ایک مقامی آرٹیفشل انٹیلیجنس ماحولیاتی نظام کی تعمیر کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ اس میں ایک آرٹیفشل انٹیلیجنس ڈیلیوری فیکٹری، اکیڈیمی، وینچرنگ سٹوڈیو اور منفرد آر اینڈ ڈی الا لیبز شامل ہوں گی‘۔
انہوں نے نوٹ کیا کہ مملکت میں چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کو مستقبل میں آگے بڑھنے کے لیے آرٹیفشل انٹیلیجنس کی ٹیکنالوجی کو اپنانے کے لیے تیار رہنا چاہیے۔
آرامکو کے صدر نے کہا کہ ’ ہم پہلے سے ہی توانائی کے رہنما ہیں، ہم آرٹیفشل انٹیلیجنس کے لیڈر بھی ہو سکتے ہیں‘۔
امین ناصر نے کہا کہ ’ آرٹیفشل انٹیلیجنس کا مقصد انسانی فیصلے کی تکمیل کرنا ہے نہ کہ اسے بدلنا۔ یہ انسانی اور مشینی صلاحیتوں کا بہترین امتزاج ہے‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ سعودی عرب 20 ممالک کے گروپ میں سب سے تیزی سے ترقی کرنے والی معیشت ہے اور مملکت کو آگے بڑھنے کے لیے آرٹیفشل انٹیلیجنس کا استعمال کرنا چاہیے۔

سائبر حملے بڑا خطرہ ہیں۔ مصنوعی ذہانت سے مقابلہ کیا جاسکتا ہے (فوٹو عرب نیوز)

انہوں نے اس بات کی بھی نشاندہی کی کہ آرٹیفشل انٹیلیجنس ٹیکنالوجیز کے استعمال سے آرامکو کو سائبر سکیورٹی کے خطرات کا مؤثر طریقے سے سامنا کرنے میں مدد مل رہی ہے۔
امین ناصر کے مطابق آرامکو ارضیات کے شعبے میں آرٹیفشل انٹیلیجنس کو مؤثر طریقے سے استعمال کر رہا ہے جہاں سیکھنے کی ٹیکنالوجی منٹوں میں نتائج حاصل کرنے میں مدد کرتی ہے جس میں ماضی میں کئی مہینے لگتے تھے۔
الاقتصادیہ کے مطابق سعودی آرامکو کے ایگزیکٹیو چیئرمین نے کہا کہ ’سائبر حملے قدرتی آفات کی طرح ہمارے لیے بڑا خطرہ ہیں۔ مصنوعی ذہانت سے ان کا مقابلہ کیا جاسکتا ہے‘۔   
13 سے 15 ستمبر تک جاری رہنے والی گلوبل آرٹیفشل انٹیلیجنس سمٹ میں معاشی نقل و حرکت ہیلتھ کیئر، انسانی صلاحیتوں کی نشوونما اور سمارٹ شہروں جیسے اہم موضوعات پر آرٹیفشل انٹیلیجنس کے اثرات کا جائزہ لیا جائے گا۔
سمٹ کے شرکا اقتصادی سرگرمیوں، صحت نگہداشت، نئی افرادی قوت کی تشکیل اور سمارٹ سٹیز جیسے اہم موضوعات پر مصنوعی ذہانت کے اثرات کی نشاندہی کررہے ہیں۔ 

شیئر: