Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پنجاب حکومت نے سندھ جانے والے آٹے کے ٹرکوں کو کیوں روکا؟

اس آٹے کو اب محکمہ خوراک سرکاری نرخوں پر فروخت کر کے رقم قومی خزانے میں جمع کروائے گا۔ (فوٹو: شرجیل انعام میمن ٹوئٹر)
پنجاب حکومت نے صوبائی سرحد پر سندھ میں داخل ہونے والے آٹے کی ایک کھیپ روک دی ہے۔ جبکہ پولیس نے ٹرکوں کے عملے کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے۔
بدھ کو سندھ کے صوبائی وزیر شرجیل انعام میمن نے ایک ٹویٹ کے ذریعے پاکستان تحریک انصاف کی حکومت پر سیلاب متاثرین کا راشن روکنے کا الزام عائد کرتے ہوئے تنقید کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’پی ڈی ایم اے نے پنجاب سے سندھ کے سیلاب متاثرین کے لیے آٹا خریدا تھا۔ آج تحریک انصاف کی پنجاب حکومت نے آٹے سے بھرے ٹرکوں کو صوبائی سرحد پر قبضے میں لے کر مقدمہ درج کر لیا ہے۔ تحریک انصاف بار بار حد کراس کر رہی ہے۔ پہلے انہوں نے جعلی کمپین چلائی اب سیلاب زدگان کی امداد روک لی۔‘
پنجاب سے 4500 آٹے کے تھیلے لے جاتے ٹرکوں کو صادق آباد کی کوٹ سبزل چیک پوسٹ پر روکا گیا تھا۔ علاقے کے نائب تحصیلدار جام عبد الستار نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’یہ کل شام کا واقعہ ہے۔ ہم نے ٹرک روکے تو اس پر سوار عملے نے آٹا لے کر جانے کے حوالے سے کسی بات کا تسلی بخش جواب نہ دیا۔ چونکہ پنجاب کے قوانین کے مطابق حکومتی اجازت کے بغیر آٹے اور گندم کو صوبے سے باہر لے کر جانے پر پابندی ہے اس لیے ان ٹرکوں کو روکا گیا اور قبضے میں لینے کے بعد محکمہ خوراک کے حوالے کر دیا گیا۔‘
آٹے کو قبضے میں لینے کے بعد پولیس نے عملے پر ذخیرہ اندوزی کی دفعات کے تحت ایف آئی آر بھی درج کی ہے۔
ایف آئی آر کے مطابق ’ایک مخبر نے اطلاع دی کہ شیخوپورہ کی ایک مل سے آٹے کے 4500 تھیلے ذخیرہ اندوزی کی غرض سے سندھ منتقل کیے جا رہے ہیں۔ مخبر نے ٹرک کا نمبر بھی بتایا جسے چیک پوسٹ پر روکا گیا تو اس سے آٹا برآمد ہوا۔‘
اس آٹے کو اب محکمہ خوراک سرکاری نرخوں پر فروخت کر کے رقم قومی خزانے میں جمع کروائے گا۔
پنجاب حکومت کے مشیر اطلاعات عمر چیمہ نے رابطہ کرنے پر بتایا کہ ابھی وہ اس معاملے کو دیکھ رہے ہیں انکوائری کے بعد میڈیا سے معلومات شئیر کی جائیں گی۔

شیئر: