Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کیا تحریک انصاف پنجاب نے واقعی ن لیگ کے منصوبوں کے نام بدلے؟

پاکستان میں سیاسی جماعتیں ایک دوسرے پر الزامات عائد کرتی رہی ہیں کہ ان کے شروع کیے گئے پراجیکٹس یا تو ختم کر دیے گئے یا ان کے نام تبدیل کیے گئے۔
ایسی ہی مثالوں میں سے ایک بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام بھی ہے جس کا نام تحریک انصاف کی حکومت نے تبدیل کیا جبکہ اور بھی مثالیں موجود ہیں۔
اس حوالے سے ایک نئی بحث اس وقت شروع ہوئی جب تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے ایک ٹویٹ میں صوبہ پنجاب کی حکومت کی تعریف کی اور کہا کہ ’انصاف اکیڈمی‘ جیسا پروگرام شروع کر کے بڑا مسئلہ حل کیا گیا ہے۔
انہوں نے لکھا کہ ’انصاف اکیڈمی کے ذریعے پی ٹی آئی کا ایک اور وعدہ پورا کرنے پر پنجاب حکومت کو مبارک! پاکستان میں اپنی نوعیت کا یہ پہلا پورٹل ہے جو 7000 سے زائد لیکچرز، کوئزز اور ایم سی کیوز پر مشتمل ہے۔ اس کے ذریعے ہر گھر سکول بنے گا۔ اور نویں سے بارہویں جماعت کے طلبہ و طالبات کے لیے مفت تعلیم کا اہتمام ہو گا۔‘  
پنجاب کے سابق مشیر برائے آئی ٹی عمر سیف اس کے فوراً بعد ٹویٹ کی جس میں بتایا گیا تھا کہ ’ابھی تک تحریک انصاف نے پنجاب میں مندرجہ ذیل کام کیے ہیں۔‘
ٹویٹ کے مطابق ’پہلے نمبر پر ای لائبریریز کا نام بدلا اور پھر تباہ کیا۔ دوسرے نمبر پر ای سٹیمپ پروگرام کا نام بدل کر اسے اپنا کارنامہ بتا دیا۔ تیسرے نمبر پر ای روزگار سکیم کا بھی نام بدل کر اپنے نام کر لیا۔ چوتھے نمبر پر ای لرننگ ڈاٹ گو ڈاٹ پی کے کو انصاف اکیڈمی میں بدل دیا۔ پانچویں نمبر پر پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ کو تباہ کیا اور آئی ٹی یونیوسٹی کو ختم کیا۔‘  
خیال رہے کہ پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ کے سربراہ کی حیثیت سے ڈاکٹر عمر سیف نے مندرجہ بالا پروگرامز کا آغاز کیا تھا۔
تاہم اب سوال یہ ہے کہ کیا تحریک انصاف نے واقعی تمام پراجیکٹس کے نام تبدیل کر دیے ہیں یا صرف اپنا نام ظاہر کیا ہے؟ اس حوالے سے اگر حقائق کو دیکھا جائے تو نشتر پارک قذافی سٹیڈیم کے ساتھ موجود ای لائبریری کا نام بزدار حکومت میں ’ابوالحسن شازلی لائبریری‘ کے نام سے بدل دیا گیا تھا اور اس وقت کے وزیراعظم عمران خان نے اس نام کی ’تبدیلی‘ کا افتتاح خود کیا تھا۔  
البتہ اگر انصاف اکیڈمی کے موجودہ پروگرام کو دیکھا جائے تو یہ پہلے سے موجود ای لرننگ پورٹل کی ہوبہو کاپی ہے لیکن یہ پراجیکٹ پی آئی ٹی بی کے بجائے سکول ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ نے خود تیار کیا ہے۔
سکول ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کے ترجمان کے مطابق ’یہ پراجیکٹ بزدار حکومت میں شروع کیا گیا تھا۔ یہ اصل میں بچوں کے نصاب کی ڈیجیٹلائزیشن ہے۔ جس میں بچے اپنے موبائل یا کمپیوٹر پر تعلیم حاصل کر سکتے ہیں۔‘  
تاہم انہوں نے اس بات کی تصدیق کی کہ پی آئی ٹی نے بھی اس سے ملتا جلتا پورٹل بنایا تھا ’لیکن وہ ہم سے منسلک نہیں ہے۔ ہم نے براہ راست نصاب کو ڈیجیٹل کیا ہے۔‘
ای لائبریری اور ای لرننگ کے علاوہ باقی پروگرام اپنے اصل ناموں اور کاموں کے ساتھ ہی چل رہے ہیں۔  

اس حوالے سے پنجاب کے مشیر برائے آئی ٹی ڈاکٹر ارسلان خالد سے رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی تاہم وہ دستیاب نہیں تھے۔ البتہ مشیر اطلاعات پنجاب عمر چیمہ نے ایسے کسی بھی الزام کی تردید کی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ن لیگ کا یہ چورن اب بکنے والا نہیں کہ سب کچھ انہوں نے کیا ہے۔ اب تو لوگوں نے ان کی کارکردگی اپنی آنکھوں سے دیکھ لی ہے۔ ہمیں ان کے پراجیکٹس کے نام بدلنے یا ختم کرنے کی کوئی ضرورت نہیں۔‘
’وزیراعظم عمران خان کا اپنا ایک وژن ہے جس پر تحریک انصاف چل رہی ہے۔‘

شیئر: