Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

امریکی افواج چین کے خلاف تائیوان کا دفاع کریں گی: جو بائیڈن

یہ پہلی بار نہیں ہے کہ امریکی صدر نے یہ اعلان کیا ہو کہ امریکی افواج چین اور تائیوان کی جنگ میں حصہ لیں گی۔ (فائل فوٹو: سی بی ایس)
امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ امریکی افواج چین کے حملے کے خلاف تائیوان کا دفاع کریں گی جبکہ وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ واشنگٹن کی پالیسی تبدیل نہیں ہوئی ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اتوار کو امریکی چینل سی بی ایس کے ’60 منٹس‘ پروگرام میں اس سوال پر کہ کیا امریکی فوجی تائیوان کا دفاع کریں گی؟ جو بائیڈن نے کہا ’ہاں‘، اگر ’یہ کوئی غیرمعمولی حملہ‘ ہوا تو کریں گے۔
یہ پہلی بار نہیں ہے کہ امریکی صدر نے یہ اعلان کیا ہو کہ امریکی افواج چین اور تائیوان کی جنگ میں حصہ لیں گی۔ تاہم وائٹ ہاؤس بعد میں اس بیان سے پیچھے ہٹتا نظر آیا ہے۔ اس سے قبل انہوں نے رواں سال مئی میں دورہ جاپان کے موقع پر بھی یہ اعلان کیا تھا۔
واشنگٹن نے سنہ 1979 میں تائیوان کے ساتھ رسمی سفارتی تعلقات ختم کرتے ہوئے، بیجنگ کو چین کے واحد نمائندے کے طور پر تسلیم کر لیا، اور وہ ایک بڑا تجارتی شراکت دار بن گیا۔
لیکن ایک ہی وقت میں امریکہ نے تائیوان کی حمایت میں فیصلہ کن، اور کبھی کبھی کمزور کردار کو برقرار رکھا۔
کانگریس کے پاس کردہ ایک قانون کے تحت امریکہ کو بیجنگ کی بڑی مسلح افواج کے خلاف تائیوان کے دفاع کو یقینی بنانے کے لیے اسے فوجی سامان فروخت کرنے کی ضرورت ہے۔ 

کانگریس کے پاس کردہ ایک قانون کے تحت امریکہ کو چین کے خلاف تائیوان کے دفاع کو یقینی بنانے کے لیے اسے فوجی سامان فروخت کرنے کی ضرورت ہے۔ (فائل فوٹو: روئٹرز)

لیکن اس نے اس بات کو برقرار رکھا ہے جسے سرکاری طور پر ’سٹریٹجک ابہام‘ کہا جاتا ہے کہ آیا یہ واقعی فوجی مداخلت کرے گا۔
یہ پالیسی چین کے حملے کو روکنے اور تائیوان کے باضابطہ طور پر آزادی کا اعلان کر کے بیجنگ کو کبھی بھڑکانے کی حوصلہ شکنی کے لیے بنائی گئی ہے۔
اس سوال پر کہ کیا صدر جو بائیڈن ’سٹریٹجک ابہام‘ کو تبدیل کرنے کا اشارہ دے رہے ہیں؟ وائٹ ہاؤس کے ایک ترجمان نے کہا کہ ’صدر یہ بات پہلے بھی کہہ چکے ہیں، بشمول رواں سال کے آغاز میں ٹوکیو میں۔ انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ ہماری تائیوان پالیسی تبدیل نہیں ہوئی جو سچ ہے۔‘

شیئر: