Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

تائیوان میں مداخلت ’آگ سے کھیلنے‘ کے مترادف، چینی صدر کا جو بائیڈن کو انتباہ

دونوں ممالک کے درمیان تائیوان کے معاملے پر کشیدگی پائی جاتی ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
امریکی صدر جو بائیڈن اور چین کے صدر شی جن پنگ براہ راست ملاقات کرنے پر متفق ہوئے ہیں۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق صدر جو بائیڈن اور چین کے صدر شی جن پنگ کے درمیان جمعرات کو دو گھنٹے اور 17 منٹ کی طویل ٹیلی فونک گفتگو ہوئی ہے۔
ایک امریکی اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ بائیڈن اور شی نے براہ راست ملاقات کی اہمیت پر تبادلہ خیال کیا اور اس بات پر اتفاق کیا کہ ان کی ٹیمیں باہمی طور پر متفقہ وقت تلاش کرنے کے لیے کام کریں۔
دونوں ممالک نے اس ٹیلی فونک کال کو دنیا کی دو بڑی اقتصادی قوتوں کے درمیان کئی تنازعات پر ایک مضبوط تبادلہ خیال قرار دیا۔
صدر جو بائیڈن کے ڈیڑھ سال قبل اقتدار سنبھالنے کے بعد سے یہ دونوں رہنماؤں کے درمیان پانچواں ٹیلی فونک رابطہ تھا۔
چین کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ژنہوا نے کہا ہے کہ ٹیلی فونک گفتگو کے دوران صدر شی جن پنگ نے تائیوان سے متعلق امریکی پالیسی پر سخت الفاظ استعمال کیے۔
تائیوان ایک جمہوری ملک ہے جس کے امریکہ کے ساتھ قریبی تعلقات ہیں لیکن چین تائیوان کو اپنا حصہ سمجھتا ہے۔
چینی صدر شی جن پنگ نے امریکی صدر کو تائیوان میں مداخلت پر خبردار کرتے ہوئے کہا کہ ’جو آگ سے کھیلتے ہیں وہ آخر کار جل جائیں گے۔‘
دونوں ممالک کے درمیان تائیوان کے معاملے پر کشیدگی پائی جاتی ہے۔
چین کی حکومت امریکی ایوان نمائندگان کی سپیکر نینسی پیلوسی کے تائیوان کے متوقع دورے پر بھی برہم ہے۔
اگرچہ امریکی حکام اکثر تائیوان کا دورہ کرتے ہیں تاہم بیجنگ نینسی پیلوسی کے دورے کو ایک بڑی اشتعال انگیزی سمجھتا ہے۔ وہ امریکی صدر کے بعد دوسری اہم شخصیت ہیں اور عہدے کے پیش نظر فوجی ٹرانسپورٹ کے ساتھ سفر کر سکتی ہیں۔
چین نے بدھ کو خبردار کیا تھا کہ اگر نینسی پیلوسی تائیوان کا سفر کرتی ہیں تو واشنگٹن کو اس کے ’نتائج بھگتنا‘ ہوں گے۔

شیئر: