Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بلوچستان: پنجگور میں مسلح افراد نے بیک وقت تین بینکوں میں 15 کروڑ روپے کی ڈکیتی کیسے کی؟

بلوچستان کے ضلع پنجگور میں مسلح افراد نجی بینکوں میں ڈکیتی کی بڑی واردات کرتے ہوئے 15 کروڑ روپے لُوٹ کر فرار ہوگئے۔
پولیس اور مسلح افراد کے درمیان فائرنگ کے تبادلے میں سی ٹی ڈی پولیس کا اہلکار اور ایک شہری ہلاک جبکہ تین زخمی ہوگئے۔ 
پولیس کے مطابق دو گاڑیوں اور آٹھ نو موٹرسائیکلوں پر سوار درجن سے زائد مسلح حملہ آوروں نے پنجگور کے علاقے چتکان بازار میں بسم اللہ چوک پر واقع میزان چوک، حبیب بینک اور ایم سی بی بینکوں میں لُوٹ مار کی جبکہ ایک بینک محفوظ رہا۔ 
عینی شاہدین کے مطابق حملہ آور کلاشنکوف، راکٹ لانچر، گرینیڈ لانچر اور دیگر جدید ہتھیاروں سے لیس تھے اور انہوں نے واردات کے دوران سڑک بھی بند رکھی۔ 
پنجگور پولیس کے ایک افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ بینکوں کے عملے نے پولیس کو بیان دیا ہے کہ مسلح افراد نے میزان بینک سے قریباً 8 کروڑ 65 لاکھ روپے، ایچ بی ایل سے 2 کروڑ 7 لاکھ روپے جبکہ ایم سی بی سے 4 کروڑ 82 لاکھ روپے لُوٹے۔ 
واردات کے بعد فرار ہوتے وقت سی ٹی ڈی کے ریجنل افسر اور ان کے محاظوں کا سول ہسپتال چوک کے قریب حملہ آوروں سے شدید فائرنگ کا تبادلہ ہوا جو قریباً 40 سے 45 منٹ تک جاری رہا۔ 
جھڑپ میں سی ٹی ڈی کانسٹیبل دُرا خان جان کی بازی ہار گئے جبکہ تین پولیس اور سی ٹی ڈی اہلکار نذیم احمد، شعیب اور شاکر علی زخمی ہوئے۔ پولیس کے مطابق فائرنگ کے دوران ایک دکان دار امان اللہ بھی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ 
مسلح افراد نے راستے میں ایف سی کی گاڑی پر بھی حملہ کیا اور اس کے بعد فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔  پولیس اور سکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن شروع کر دیا۔  
وزیراعلٰی بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے پنجگور میں بینکوں اور املاک پر مسلح حملوں پر سی ٹی ڈی اور پولیس کے بروقت اور جُرات مندانہ ردِعمل کو قابلِ تحسین قرار دیا۔ 
انہوں نے کہا کہ سی ٹی ڈی اور پولیس کے جوانوں نے غیرمعمولی بہادری اور پیشہ ورانہ مہارت سے عوام کے جان و مال کا تحفظ یقینی بنایا۔ 
سرفراز بگٹی کا مزید کہنا تھا کہ 'کارروائی کے دوران شہید سی ٹی ڈی کانسٹیبل دُرا خان کی جُرات، فرض شناسی اور عظیم قربانی کو سلام پیش کرتا ہوں۔‘
’بلوچستان میں دہشت گرد اور جرائم پیشہ عناصر کے لیے کوئی جگہ نہیں، ریاست پوری قوت سے ملک دشمن عناصر کے خلاف کارروائیاں جاری رکھے گی۔‘
پنجگور ایران کی سرحد، کیچ، آواران اور واشک سے متصل بلوچستان کا حساس ترین ضلع سمجھا جاتا ہے جہاں کالعدم بلوچ مسلح تنظیمیں سرگرم اور امن وامان کی صورت حال سنگین ہے۔   
بلوچستان کے بلوچ اکثریتی اضلاع بالخصوص مکران ڈویژن میں بینک ڈکیتیوں میں اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔ ستمبر میں پنجگور سے متصل ضلع کیچ میں صوبے کی تاریخ کی سب سے بڑی ڈکیتی ہوئی تھی۔
اس ڈکیتی میں جہاں 15 سے زائد مسلح افراد نے کراچی رقم منتقل کرنے والی دو گاڑیوں سے 22 کروڑ رُوپے لُوٹ لیے تھے۔اس کے علاوہ قلات اور مستونگ میں بھی بینک لُوٹنے کی وارداتیں ہو چکی ہیں۔ 
 رواں سال مئی میں بھی تُربت کے مرکزی بازار میں نجی بینک کی برانچ سے تین مسلح ڈاکو دو کروڑ 52 لاکھ روپے لُوٹ کر فرار ہو گئے تھے۔  
ڈکیتیوں میں مسلسل اضافے اور سکیورٹی خدشات کے باعث کئی نجی سکیورٹی کمپنیاں پہلے ہی بلوچ اکثریتی اضلاع میں آپریشن اور بینک سے بینک تک نقد رقم کی ترسیل بند کر چکی ہیں۔  
سی ٹی ڈی ذرائع کے مطابق بینک ڈکیتیوں میں کالعدم تنظیمیں ملوث ہیں جو ایسی کارروائیوں کے ذریعے فنڈنگ جمع کرنے کی کوشش کرتے ہیں، تاہم ماضی میں کسی تنظیم نے ان وارداتوں کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔

 

شیئر: