سڈنی حملہ، فائرنگ کرنے والے ساجد اکرم نے انڈین پاسپورٹ پر فلپائن کا سفر کیا
سڈنی حملہ، فائرنگ کرنے والے ساجد اکرم نے انڈین پاسپورٹ پر فلپائن کا سفر کیا
منگل 16 دسمبر 2025 8:48
فلپائن کے امیگریشن حکام نے تصدیق کی ہے کہ آسٹریلوی شہر سڈنی میں فائرنگ کرنے والے باپ بیٹے نے نومبر میں فلپائن کا سفر کیا اور ان میں سے والد نے ’بطور انڈین شہری‘ سفر کیا۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ساجد اکرم اور ان کے بیٹے نوید اکرم یکم نومبر کو فلپائن پہنچے اور ان کا آخری پڑاؤ جنوبی صوبے داواؤ میں تھا۔
فلپائن کے امیگریشن آف بیورو کی ترجمان ڈینا سینڈوول نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’50 سالہ ساجد اکرم انڈین شہری جبکہ ان کے بیٹے نوید اکرم آسٹریلوی شہری کے طور پر ملک میں پہنچے۔ دونوں یکم نومبر کو سڈنی سے آئے تھے اور 28 نومبر کو واپس آسٹریلیا لوٹ گئے۔‘
قبل ازیں آسٹریلوی نشریاتی ادارے اے بی سی کی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ 24 برس کے نوید اکرم داعش کے ارکان کے ساتھ رابطے میں تھے۔
آسٹریلوی حکام نے بھی تصدیق کی کہ نوید اکرم اور ساجد اکرم نے نومبر کے اوائل میں فلپائن کے دارالحکومت منیلا کا دورہ کیا تھا اور اس ضمن میں مزید تحقیقات جاری ہیں۔
انسداد دہشت گردی کے ادارے کے سینیئر اہلکار نے شناخت ظاہر نہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ساجد اکرم اور نوید اکرم نے فلپائن کے جنوبی حصے کا دورہ کیا جہاں انہوں نے فوجی طرز کی ٹریننگ حاصل کی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’دونوں نومبر کے اواخر میں اور بونڈائی بیچ کے واقعے سے چند ہفتے قبل ہی واپس آسٹریلیا پہنچے تھے۔
سکیورٹی حکام کی جانب سے تاحال فلپائن میں دونوں افراد کی حتمی لوکیشن اور سفر کے حوالے سے مزید تفصیلات شیئر نہیں کی گئیں۔
آسٹریلوی وزیراعظم انتھونی البانیز نے حملہ آور کو قابو کرنے والے احمد الاحمد کی عیادت کی اور انہیں ہیرو قرار دیا (فوٹو: سکرین گریب)
اے بی سی نے پیر کو یہ انکشاف بھی کیا تھا کہ آسٹریلیا کے خفیہ ادارے آسٹریلین سکیورٹی انٹیلی جنس آرگنائزیشن (اے ایس آئی او) نے 2019 میں نوید اکرم سے سڈنی میں داعش کے ساتھ رابطوں سے متعلق تفتیش بھی کی تھی۔
آسٹریلیا کے ایک سینیئر سکیورٹی اہلکار نے اس حوالے سے کہا کہ ’اس وقت نوید اکرم کی عمر 18 برس تھی۔‘
وزیراعظم انتھونی البانیز نے پیر کو ایک ٹی وی پروگرام میں بتایا کہ اے ایس آئی او کو چھ ماہ کی تفتیش کے دوران ایسے ’کوئی شواہد‘ نہیں ملے تھے جن سے ایسا ظاہر ہوتا کہ باپ بیٹا انتہاپسندانہ نظریات رکھتے ہیں۔‘
آسٹریلوی وزیراعظم انتھونی البانیز نے ایک حملہ آور کو قابو کرنے والے شخص احمد الاحمد کی عیادت کی اور ان کو ہیرو قرار دیا۔
منگل کو انہوں نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’واقعے میں دہشت گرد تنظیم داعش کے نظریات سے متاثر ہونے کے شواہد موجود ہیں اور ضبط کی گئی گاڑی میں سے داعش کے جھنڈے بھی ملے ہیں۔‘
حملہ کرنے والے دونوں افراد دہشت گردی کی واچ لسٹ میں بھی شامل نہیں تھے اور نہ ہی لائسنس یافتہ ساجد اکرم کو قانونی طور پر آتشیں اسلحہ رکھنے سے روکا گیا تھا۔
جب وزارت داخلہ کے امور کے وزیر ٹونی برک سے ایک ریڈیو پروگرام کے دوران پوچھا گیا کہ کیا دونوں حملہ آوروں کے فلپائن کے سفر پر سکیورٹی کے اداروں نے کوئی توجہ نہیں دی؟ تو انہوں نے اس کا براہ راست جواب دینے سے گریز کیا۔
واقعے میں 15 افراد ہلاک اور 40 سے زائد زخمی ہوئے تھے (فوٹو: اے ایف پی)
خیال رہے اتوار کو سڈنی کے بونڈائی بیچ پر دو افراد نے اس وقت فائرنگ کر دی جب وہاں یہودیوں کی ایک مذہبی تقریب جاری تھی۔
اس واقعے میں 15 افراد ہلاک جبکہ 40 سے زائد زخمی ہوئے۔ واقعے کے بعد حکام کی جانب سے بتایا گیا تھا کہ ’حملہ آور باپ بیٹا تھے۔‘
پولیس کا کہنا تھا کہ حملہ آور 50 سال کے ساجد اکرم کو پولیس اہلکاروں نے فائرنگ کے تبادلے میں ہلاک کر دیا جبکہ ان کا 24 برس کا بیٹا نوید اکرم پولیس کی نگرانی میں ہسپتال میں زیرِعلاج ہے۔
سڈنی پولیس نے مزید بتایا کہ ’حملہ آوروں نے سڈنی کے ساحل پر موجود افراد پر فائرنگ کرنے کے لیے بڑے ہتھیاروں کا استعمال کیا۔‘