Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

وادی کشمیر میں سنیما گھر پھر کھلنا شروع، ’ہم کھویا ہوا دور واپس لا رہے ہیں‘

سری نگر میں سنیما گھر کی افتتاحی تقریب میں انڈین افسران نے شرکت کی (فوٹو: اے ایف پی)
انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں کئی دہائیوں تک بند رہنے والے سنیما گھر ایک مرتبہ پھر آباد ہونا شروع ہو گئے ہیں۔ 
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق انڈین حکومت نے منگل کو دارالحکومت سرینگر میں ایک بڑے سنیما گھر کا افتتاح کیا ہے جو آئندہ ہفتے عوام کے لیے کھول دیا جائے گا۔
خیال رہے کہ سنہ 1989 میں وادی میں حالات کشیدہ ہونے کے بعد سنیما گھر بند کر دیے گئے تھے۔
بند ہونے والے زیادہ تر سنیما گھروں پر بعد میں سکیورٹی فورسز نے قبضہ کر لیا تھا جنہیں وہ حراستی مراکز کے طور پر استعمال کرتے رہے ہیں۔
سنہ 1990 کی دہائی اور بعد میں بھی وادی کشمیر کے سنیما ہالز کو کھولنے کی کوشش کی گئی تاہم کامیاب نہ ہو سکی۔
وادی کشمیر میں انڈین انتظامیہ کے اعلٰی افسر لیفٹیننٹ گورنر مانوج سنہا کا کہنا ہے کہ سنیما گھر کا دوبارہ کھلنا اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ حکومت علاقے میں امن کے قیام کے لیے پرعزم ہے۔
منگل کو سری نگر میں کھلنے والے سنیما گھر کی افتتاحی تقریب سے خطاب میں لیفٹیننٹ گورنر مانوج سنہا نے کہا کہ ’ہم کھویا ہوا دور واپس لا رہے ہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’سنیما گھر کا کھلنا کشمیر کی بدلتی ہوئی تصویر کی عکاسی کرتا ہے۔‘

سری نگر کا سنیما گھر آئندہ ہفتے عوام کے لیے کھولا جائے گا (فوٹو: اے ایف پی)

تقریب میں زیادہ تر انڈین سرکاری اور سکیورٹی افسران نے شرکت کی۔
مانوج سنہا نے علاقے میں مزید 10 سنیما کھولنے میں مدد فراہم کرنے کا وعدہ کیا ہے۔
خیال رہے کہ کم از کم پانچ لاکھ انڈین فوجی وادی کشمیر میں مستقل طور پر تعینات ہیں۔
سنہ 2019 کے بعد سے وزیراعظم نریندر مودی کی ہندو پرست حکومت کشمیر میں اپنا کنٹرول مزید سخت کرنے کے لیے کئی اقدامات کر چکی ہے۔
انڈین حکومت کی جانب سے پانچ اگست 2019 کو کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کا اعلان کیا گیا تھا۔ خصوصی حیثیت کے خاتمے کے تقریباً تین ماہ بعد مرکزی حکومت نے باقاعدہ طور پر متنازع خطے جموں و کشمیر کو دو وفاقی حصوں میں تقسیم کر دیا تھا۔
جموں و کشمیر کو ’یونین ٹیریٹری آف جموں اینڈ کشمیر‘ کا درجہ دے دیا گیا تھا جس کے بعد سے وادی کشمیر میں مرکزی حکومت کے قوانین لاگو ہوتے ہیں۔

شیئر: