Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ماحولیاتی تباہی پاکستان تک محدود نہیں رہے گی: شہباز شریف

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ گلوبل وارمنگ کی قیمت پاکستان ادا کر رہا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی
پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے خبردار کیا ہے کہ ماحولیاتی تباہی صرف پاکستان تک محدود نہیں رہے گی۔
 جمعے کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 77ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ جو کچھ پاکستان میں ہوا وہ پاکستان تک محدود نہیں رہے گی۔
’پاکستان گلوبل وارمنگ کا اس طرح شدید اور تباہ کن اثرات کبھی نہیں دیکھا۔ پاکستان میں زندگی ہمیشہ کے لیے تبدیل ہوگئی۔‘ 
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے عوام گلوبل وارمنگ کی قیمت ادا کر رہے ہیں، قدرتی آفات کا مقابلہ کرنے کے لیے عالمی برادری کو اکھٹا ہونا ہوگا۔
’آج بھی پاکستان کا بڑا حصہ پانی میں ڈوبا ہوا ہے اور وہ سیلاب کی تباہ کاریوں کی فرسٹ ہینڈ معلومات عالمی برادری تک پہنچانے آئے ہیں۔‘ 
وزیراعظم نے کہا کہ جس طرح سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ نے کہا کہ پاکستان ماحولیاتی تبدیلی سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے 10 ممالک میں شامل ہے لیکن پاکستان گرین ہاؤس گیسز کا ایک فیصد سے بھی کم خارج کرتا ہے۔ 
’اس یہ لیے اس تباہی اور نقصانات پر کچھ انصاف کی توقع کرنا باکل معقول ہے۔‘
وزیراعظم نے کہا کہ ابتدائی تخمینے بتاتے ہیں کہ سیلاب کے باعث 13 ہزار کلومیٹر سے زیادہ سڑکوں کو نقصان پہنچا ہے، چار ملین ایکڑ فصلیں بہہ گئیں۔ ، لاکھوں بے گھر افراد اب بھی اپنے خاندانوں، مستقبل اور ان کے ذریعہ معاش کو پہنچنے والے نقصانات کے ساتھ اپنے خیمے لگانے کے لئے خشک زمین کی تلاش میں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ماحولیاتی آلودگی کی وجہ سے پاکستان متاثر ہو رہا ہے۔

پاکستان میں سیلاب سے تین کروڑ 30 لاکھ افراد بے گھر ہوئے ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی

’ہمیں جن مساہل کا سامنا ہے اس کی وجہ ہم نہیں ہیں۔‘ انہوں نے کہا کہ اس آفت کے دوران میں نے اپنے تباہ حال ملک کے ہر کونے کا دورہ کیا اور وقت گزارا، پاکستان میں لوگ پوچھتے ہیں کہ ان کے ساتھ ایسا کیوں ہوا؟،
’ناقابل تردید اور تکلیف دہ حقیقت یہ ہے کہ یہ آفت ہماری وجہ سے نہیں آئی بلکہ ہمارے گلیشیئرز تیزی سے پگھل رہے ہیں، جنگلات جل رہے ہیں اور گرمی کی لہر 53 ڈگری سینٹی گریڈ سے تجاوز کر چکی ہے جو اسے کرہ ارض کا گرم ترین مقام بنا رہی ہے۔‘
انہوں نے اس مشکل وقت میں پاکستان کی مدد کرنے پر عالمی برادری کا شکریہ ادا کیا اور ساتھ ہی اس خدشے کا بھی اظہار کیا کہ جب میڈیا کی توجہ یوکرین جیسے دیگر مسائل پر دوبارہ مرکوز ہو جائے گی تو پاکستان کا مسئلہ پس پشت چلا جائے گا۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان میں چالیس دن اور چالیس رات بارشیں اور سیلاب متواتر آتے رہے۔ اس دوران خواتین اور بچوں سمیت تین کروڑ 30 لاکھ افراد بے گھر ہوئے اور 15 سو سے زائد افراد سیلاب سے ہلاک ہوئے جس میں 400 بچے شامل ہیں۔ 370 پل سیلاب میں بہہ گئے جبکہ 10 لاکھ سے زائد مویشی ہلاک ہوئے۔
وزیراعظم نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے پاکستا شدید متاثر ہو رہا ہے، پہلے ہی بڑھتے ہوئے درجہ حرارت کا سامنا ہے اور اب سیلاب کی تباہ کاریوں کی زد میں ہیں۔
’ہمیں جن مسائل کا سامنا ہے اس کا ہم سبب نہیں ہیں۔ دنیا میں جو کاربن فضا میں بھیجی جا رہی ہے پاکستان میں اس کا حصہ ایک فیصد سے بھی کم ہے۔‘

سیلاب سے متاثرہ حاملہ خواتین نے خیموں میں 650 بچوں کو جنم دیا۔ فوٹو: اے ایف پی

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان اپنے تمام تر وسائل کے ساتھ سیلاب کی تباہ کاریوں کا مقابلہ کر رہا ہے، ترقیاتی فنڈ کا حصہ بھی ریکسیو اور ریلیف سرگرمیوں پر خرچ کر رہے ہیں۔
’متاثرین میں ستر ارب روپے کی رقم تقسیم کر چکے ہیں۔ سیلاب کی وجہ سے ایک کروڑ دس لاکھ افراد غربت کی لکیر سے نیچے چلے گئے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے بچوں اور خواتین سمیت 3 کروڑ 30 لاکھ افراد کو صحت کے خطرات درپیش ہیں، حاملہ خواتین نے خیموں میں 650 بچوں کو جنم دیا ہے، لوگ غذائی قلت کا شکار ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ انڈیا نے مظلوم کشمیری عوام کا حق غصب کرنے کے لیے جموں و کشمیر کو دنیا کا سب سے بڑا فوجی علاقہ بنادیا ہے
’ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق تنازع کشمیر کے حل تک کشمیری عوام کے ساتھ کھڑے رہیں گے، جنگ کسی مسئلے کا حل نہیں ، تنازعات کو پرامن مذاکرات سے ہی حل کیا جاسکتا ہے، ہمیں اپنے وسائل کا رخ عوام کی طرف موڑنا ہوگا۔

شیئر: