Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اقوام متحدہ: سیلاب کے بعد بیماریاں اور غذائی قلت پاکستان کے لیے ’دوسری آفت‘

اقوام متحدہ کے حکام نے خبردار کیا ہے کہ پاکستان میں پانی سے پیدا ہونے والی بیماریاں اور غذائی قلت سیلاب سے زیادہ مہلک ہو سکتی ہیں۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق پاکستان میں غیر معمولی مون سون بارشوں سے ملک کا ایک تہائی حصہ سیلاب سے متاثر ہوا اور تقریباً 1,600 افراد ہلاک ہوئے۔
سیلاب کے باعث 70 لاکھ سے زائد افراد بے گھر ہوچکے ہیں، بہت سے لوگ عارضی خیموں میں پناہ لیے ہوئے ہیں اور ان میں سے کئی ایسے ہیں جنہیں پینے کے صاف پانی تک بہت کم رسائی حاصل ہے۔
اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی کے کوآرڈینیٹر جولین ہارنیس نے کہا ہے کہ ’پاکستان کو ڈینگی، ملیریا، ہیضہ اور اسہال جیسی بیماریوں کے ساتھ ساتھ غذائی قلت کی وجہ سے ’دوسری آفت‘ کا سامنا ہے۔
بدھ کو اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’مجھے تشویش ہے کہ پانی سے پیدا ہونے والی بیماریوں، غذائی قلت سے ہونے والی اموات اس سے کہیں زیادہ ہوں گی جو ہم نے اب تک دیکھی ہیں۔‘
یونیسیف کے فیلڈ آپریشنز کے سربراہ سکاٹ ہولری نے کہا کہ ’پانچ سو بچے سیلاب کے کی وجہ سے ہلاک ہوئے ہیں۔‘
انہوں نے صحت کے بحران کے بارے میں کہا کہ ’ہمیں سینکڑوں کے بارے میں فکر نہیں ہے۔ ہم ہزاروں کے بارے میں فکر مند ہیں۔ ان میں سے بہت سوں کو ہم شاید کبھی نہیں جان پائیں گے، ان کا شمار نہیں کیا جائے گا۔‘

یونیسیف کے فیلڈ آپریشنز کے سربراہ سکاٹ ہولری نے کہا کہ ’پانچ سو بچے سیلاب کے کی وجہ سے ہلاک ہوئے ہیں‘ (فوٹو: اے ایف پی)

جولین ہارنیس کا کہنا تھا کہ ’مکمل ترجیح صحت کے اس بحران سے نمٹنا ہے جو اس وقت سیلاب سے متاثرہ اضلاع کو متاثر کر رہا ہے۔‘
جنوبی صوبہ سندھ کی زرعی اراضی تاحال زیر آب ہے جہاں سال کے آغاز سے اب تک 6,000 سے زیادہ ڈینگی کے کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں۔
پاکستان کو رواں سال شدید موسمی حالات کا سامنا کرنا پڑا ہے، بہار کے موسم میں شدید گرمی کی لہر نے ملک کو اپنی لپیٹ میں لے لیا تھا اور اب سیلاب نے تباہی مچا رکھی ہے۔
سائنسدانوں نے ’ماحولیاتی تبدیلی‘ کو شدید موسمی حالات اور سیلاب کی وجہ قرار دیا ہے۔

شیئر: