Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

60 فیصد سعودی ورزش نہیں کرتے، ذیابیطس کے 37 لاکھ مریض

موٹاپے کے علاج پر آنے والی سالانہ لاگت 19 ارب ریال کے لگ بھگ ہے (فائل فوٹو: عکاظ)
عالمی ادارہ صحت اور مشرق وسطیٰ میں ادویہ کی تنظیم کے سربراہ ڈاکٹر ثامر الشمری نے کہا ہے کہ حالیہ برسوں کے دوران سعودی عرب میں ذیابیطس کے مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔ 
عکاظ اخبار کے مطابق الشمری نے  ذیابیطس کے مریضوں کی تعداد میں اضافے کے اسباب پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ’اس کی ایک بڑی وجہ خراب خوراک ہے جبکہ جسمانی ورزش کا فقدان اور فاسٹ فوڈ ریستورانوں کا رواج ہے۔ فاسٹ فوڈ کے رواج نے معاشرے میں حد سے زیادہ موٹاپا عام کردیا ہے۔‘
الشمری نے کہا کہ ’موٹاپے کے عارضے میں مبتلا افراد کی تعداد توجہ طلب حد تک بڑھ گئی ہے۔‘
الشمری نے بتایا کہ ’سعودی عرب میں ذیابیطس کے مریضوں کی تعداد 37 لاکھ کے لگ بھگ ہے۔‘
ذیابیطس عصر حاضر کا ایسا بھیانک مرض ہے جو دنیا بھر میں پھیل رہا ہے۔ 20 برس اور اس سے زیادہ عمر کے 20 فیصد افراد اس لاعلاج مرض میں مبتلا ہیں۔ سعودی عرب میں اس سے قومی معیشت کو 15 فیصد نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔ 
ذیابیطس سے مرنے والوں کی تعداد بھی بڑھ رہی ہے۔ سب سے زیادہ ہلاکتیں جن امراض سے ہورہی ہیں ان میں ذیابیطس بھی شامل ہے۔ 
سعودی وزارت صحت کی جانب سے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق ’سعودی شہریوں میں مٹاپے کا تناسب  59 فیصد ہے۔ ان میں سے 28.7 فیصد  ایسے ہیں جن کا وزن حد سے زیادہ ہوچکا ہے۔ وہ صحیح معنوں میں موٹے ہوگئے ہیں۔ 31 فیصد ایسے ہیں جن کا وزن بڑھا ہوا ہے۔ یہ پندرہ برس اور اس سے زیادہ عمر کے ہیں‘۔ 
مزید پڑھیں
جہاں تک بچوں میں مٹاپے کا معاملہ ہے تو سکول کی عمر میں قدم رکھنے سے پہلے والے بچوں میں اس کا تناسب چھ فیصد ہے جبکہ سکول جانے والے بچوں میں مٹاپے کا تناسب 9.3 فیصد ہے۔ اعدادوشمار بتا رہے ہیں کہ  60 فیصد سعودی کسی بھی قسم کی ورزش نہیں کرتے۔  
عالمی ادارہ صحت کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ’پوری دنیا میں موٹاپے کے باعث ذیابیطس میں مبتلا ہونے والوں کی تعداد سب سے زیادہ ہے۔ خلیج کے عرب ملکوں میں موٹاپے کا تناسب  60 فیصد کی حد عبور کیے ہوئے ہے‘۔  
مملکت میں 70 فیصد مرد اور 75 فیصد خواتین موٹاپے کے مرض میں مبتلا ہیں۔ 
سعودی عرب کے سرکاری اعدادوشمار کے مطابق ’مملکت میں موٹاپے کے علاج پر آنے والی سالانہ لاگت 19 ارب ریال کے لگ بھگ ہے۔‘
 
واٹس ایپ پر سعودی عرب کی خبروں کے لیے اردو نیوز گروپ جوائن کریں

شیئر: