Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اقامہ تجدید ہوا نہ تین ماہ سے تنخواہ ملی، کفالت کی تبدیلی ممکن ہے؟

کارکنوں کے تنازعات کے حل کے لیے وزارت افرادی قوت میں مخصوص شعبہ قائم ہے( فائل فوٹو اے ایف پی)
سعودی عرب کے قوانین کے مطابق اقامہ کی بروقت تجدید،میڈیکل انشورنس کی فراہمی اور کارکنوں کو وقت پر اجرت ادا کرنا آجر کی ذمہ داری ہے۔
وزارت افرادی قوت وسماجی بہبود آبادی میں کارکنوں کے تنازعات کے حل کے لیے مخصوص شعبہ قائم ہے۔
 ایک شخص نے جوازات سے دریافت کیا’کمپنی میں کام کرتے ہوئے تین ماہ ہوچکے ہیں اس دوران اقامہ بھی تجدید ہوا اورنہ تنخواہ ادا کی گئی، کیا کفالت تبدیل کی جاسکتی ہے؟ 
 
سوال کا جواب دیتے ہوئے جوازات کا کہنا تھا کہ’ وزارت افرادی قوت وسماجی بہبود آبادی شعبے ’ھیہ تسویہ الخلافات العمالیہ ‘ سے رجوع کریں جہاں موجود تفتیشی افسرکو تحریری طورپردرخواست دی جائے‘۔ 
واضح رہے سعودی عرب میں وزارت افرادی قوت وسماجی بہبود آبادی کے قانون کے مطابق آجر کے لیے لازمی ہے کہ وہ کارکنوں کی اجرت وقت پرادا کرے۔  
تنخواہ کی ادائیگی میں تاخیر کی صورت میں وزارت افرادی قوت وسماجی بہبود آبادی کا مخصوص شعبہ جو کہ کارکنوں کے تنازعات کے حل کے لیے مخصوص ہے سے رجوع کیاجاسکتا ہے۔ 
 کارکنوں کے اختلافات کو حل کرنے کے شعبے کو عربی میں ’ھیہ تسویہ الخلافات العمالیہ‘ کہا جاتا ہے۔ اس شعبے میں درخواست دینے کے لیے لازمی ہے کہ  دستاویزی ثبوت فراہم کیے جائیں۔ 
وزارت افرادی قوت کے قانون کے مطابق آجر کی ذمہ داری ہے کہ وہ کارکنوں کی اجرت بینک اکاونٹ کے ذریعے ادا کرے، اس قانون کے نفاذ کا مقصد کارکنوں کے حقوق کا تحفظ ہے۔ 
بینک کے ذریعے ادا کی جانے والی تنخواہ کا ریکارڈ اختلافات کو نمٹانے والی کمیٹی کے سامنے پیش کیاجاسکتا ہے جو انتہائی اہم ثبوت ہوتا ہے۔ 
آجر کی جانب سے تین ماہ تک مسلسل تنخواہ کی عدم ادائیگی پراختلافات کو نمٹانے والی کمیٹی کارکن کے حق میں فیصلہ صادر کرتی ہے۔ 

خروج نہائی ویزے پر جانے والے جب چاہیں دوسرے ویزے پر آسکتے ہیں(فائل فوٹو ایس پی اے)

کمیٹی کی جانب سے صادر فیصلے میں کارکن کو یہ حق بھی دیا جاتا ہے کہ وہ کسی دوسری جگہ کفالت تبدیل کراسکتا ہے۔ 
خروج نہائی قانون کے حوالے سے ایک شخص نے دریافت کیا کہ’ایک برس قبل خروج نہائی پرگیا تھا۔ اب دوبارہ ورک ویزے پرآنا چاہتا ہوں۔رمسئلہ یہ ہے کہ بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ 3 برس تک مملکت نہیں جاسکتا، کیا یہ درست ہے؟‘ 
اس حوالے سے جوازات کا کہنا تھا کہ’ قانون کے مطابق جو شخص خروج نہائی ویزے پرمملکت سے جاتے ہیں انہیں حق ہے کہ وہ جب چاہیں دوسرے ویزے پرمملکت آسکتے ہیں‘۔ 
واضح رہے سوال میں جس قانونی نکتے کا ذکرکیا گیا ہے وہ خروج وعودہ قانون کے بارے میں ہے۔ ایگزٹ ری انٹری کی خلاف ورزی ان افراد پرلاگو ہوتی ہے جو خروج وعودہ پرجاکرواپس نہیں آتے۔ 
ایسے افراد جو خروج وعودہ پرجاتے ہیں اورواپس نہیں آتے انہیں تین برس کےلیے مملکت میں بلیک لسٹ کردیاجاتا ہے۔  ایسے افراد جن پرخروج وعودہ کی پابندی عائد کی جاتی ہے وہ ممنوعہ مدت کے دوران کسی دوسرے ویزے پرمملکت نہیں آسکتے اور پابندی کے زمرے میں شامل ہوجاتے ہیں۔
پابندی کے عرصے کے دوران صرف اپنے سابق سپانسر کی جانب سے جاری کردہ نئے ویزے پرہی مملکت آسکتے ہیں۔ اس کے علاوہ تین برس مکمل ہونے کے بعد انہیں دوبارہ کسی دوسرے ویزے پرمملکت آنے کی اجازت ہوتی ہے۔ 
قانونی طورپرخروج نہائی ویزے پرجانے والوں کو کسی قسم کی پابندی کا سامنا نہیں ہوتا وہ جب چاہیں کسی بھی ویزے پرمملکت آسکتے ہیں۔ 

شیئر: