Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پیشگی نوٹس کے بغیر ملازمت کا معاہدہ ختم کیا جاسکتا ہے؟

وفاقی قانون کے آرڈیننس 33 برائے 2021 نے اجیر کو متعدد حقوق دیے ہیں (فوٹو: امارات الیوم)
دبئی کورٹ کے جج ڈاکٹرعلی الحوسنی نے کہا ہے کہ ’بعض صورتوں میں پیشگی نوٹس کے بغیر ملازمت کا معاہدہ ختم کیا جا سکتا ہے۔ آجر کو اس کا استحقاق حاصل ہے۔‘ 
الامارات الیوم کے مطابق ڈاکٹرعلی الحوسنی کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’وفاقی قانون کے آرڈیننس 33 برائے 2021 نے اجیر کو متعدد نئے حقوق دیے ہیں، تاہم اس بات کا بھی لحاظ رکھا گیا ہے کہ آجر کے حقوق اور اس کا مفاد متاثر نہ ہو۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’آرڈیننس میں ایسی صورتوں کو بھی شامل کیا گیا ہے جن میں ملازمت فریقین کی رضامندی سے ختم ہوتی ہے اور ایسی صورتیں بھی آرڈیننس میں شامل ہیں جن میں آجر کو پیشگی انتباہ کے بغیر ملازمت کا معاہدہ ختم کرنے کا حق دیا گیا ہے۔‘ 
انہوں نے کہا کہ ’مذکورہ قانون میں پہلی مرتبہ اجیر کو ملازمت کے معاہدے کا طرز اختیار کرنے اور آزمائشی دورانیے نیز معاہدے کے اختتام تک مختلف قسم کی  چھٹیوں کے حقوق دیے گئے ہیں۔ قانون کے ضوابط کے مطابق ایک ملازمت سے دوسری ملازمت لینے کا حق شامل ہے۔‘ 
ڈاکٹرعلی الحوسنی کے مطابق ’قانون نے آجروں پر پابندی لگائی ہے کہ وہ اجیر کو مناسب رہائش یا ہاؤس رینٹ مہیا کرے۔ ریکروٹنگ یا ملازمت کے اخراجات برداشت کرے اور زبردستی کام  نہ لے۔ زبانی یا جسمانی یا نفسیاتی کسی بھی قسم کے تشدد سے باز رہے۔ زچگی کی چھٹی لینے یا حمل سے متعلق کسی بھی وجہ سے ڈیوٹی نہ دینے پر ملازمت ختم نہ کی جائے۔‘
کچھ صورتیں ایسی ہیں جن میں آجر پیشگی انتباہ کے بغیر ملازمت ختم کر سکتا ہے۔ ان میں ایسی کوئی سنگین غلطی کرنا جس سے آجرکو بھاری مالی نقصان پہنچے یا اپنے بنیادی فرائض انجام نہ دینا، صنعتی یا تخلیقی کاپی رائٹ کے راز افشا کرنا۔ سماجی آداب کے منافی کوئی حرکت دفتر یا کارخانے میں کرنا۔ آجر پر ڈیوٹی کے دوران زبانی جارحیت یا حملہ کرنا، ناحق ڈیوٹی نہ دینا، ناقابل قبول عذر پر 20 دن سے زیادہ ڈیوٹی پر نہ آنا  وغیرہ شامل ہیں۔
یہ وہ صورتیں ہیں جن پر آجر پیشگی انتباہ کے بغیر اجیر کو ملازمت سے فارغ کر سکتا ہے۔ 

شیئر: