Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب کے رواں بجٹ میں 90 ارب ریال سرپلس رہنے کی توقع

آئندہ بجٹ میں بھی مالیاتی و اقتصادی اصلاحات جاری رکھی جائیں گی(فوٹو ایس پی اے)
سعودی وزارت خزانہ نے جمعہ 30 ستمبر کو قومی بجٹ 2023 کا ابتدائی خاکہ پیش کیا ہے۔ آئندہ بجٹ میں اخراجات کا تخمینہ ایک کھرب 114 ارب ریال اور مجموعی آمدنی ایک ٹریلین 123 ارب ریال متوقع ہے۔ 
سرکاری خبر رساں ایجنسی ایس پی اے اورالعربیہ نیٹ کے مطابق 2023 کے قومی بجٹ میں 9 ارب ریال فاضل ہوں گے۔ 
2022 کے قومی بجٹ میں حقیقی اخراجات ایک کھرب 132 ارب ریال ہوئے ہیں۔ 90 ارب ریال فاضل ہونے کی توقع ہے۔
2022 کے تخمینوں کو دیکھتے ہوئے حقیقی شرح نمو میں 8 فیصد اضافے کی توقع ہے جبکہ افراط زر 2.6 رہے گا۔
آئندہ بجٹ میں بھی مالیاتی و اقتصادی اصلاحات جاری رکھی جائیں گی۔ وژن 2030 کے اہداف پروگراموں، منصوبوں اور اقدامات پر کام جاری رہے گا۔
پرائیویٹ سیکٹر کے ساتھ شراکت کے اصول  کے مطابق اندرون ملک سرمایہ کاری بڑھائی جائے گی۔ مملکت کی مالی پوزیشن کے استحکام کی کوشش جاری رہے گی۔ 
وزیر خزانہ محمد الجدعان نے کہا کہ گزشتہ برسوں کے دوران مملکت میں سرکاری خزانے کا ڈھانچہ جدید شکل میں استوار کیا گیا ہے۔ حکومت نے پہلے مرحلے میں مالیاتی توازن پروگرام کے عنوان سے مالیاتی اصلاحات کا بڑا ہدف پورا کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ ’موجودہ صورتحال میں جبکہ دنیا بھر میں بحران، خدشات، چیلنج عالمی معیشت کے پہیے کی رفتارکم کیے ہوئے ہیں سعودی معیشت ان بحرانوں کا مقابلہ کرنے میں کامیاب رہی ہے‘۔
’سعودی عرب میں کورونا وبا کے دوران دیگر ملکوں کے مقابلے میں 2020 میں شرح نمو زیادہ متاثر نہیں ہوئی۔2021 کے دوران 3.2 فیصد مثبت شرح نمو رہی ہے۔ 2022 کے ابتدائی چھ ماہ کے دوران شرح نمو میں اضافہ ہوا جو گزشتہ دس برسوں میں سب سے زیادہ ہے‘۔
الجدعان نے کہا کہ ’حکومت سماجی تحفظ کے نظام کو مضبوط بنانے میں غیر معمولی دلچسپی لے رہی ہے‘۔

ابتدائی چھ ماہ کے دوران قومی بجٹ میں 135 ارب ریال سے زیادہ  فاضل تھے(فوڈو سبق)

انہوں نے کہا کہ’ 2030 میں سعودی معیشت کے حوالے سے مثبت توقعات ہیں۔ فاضل رقم سرکاری محفوظ اثاثوں کی مد میں لگائی جائے گی۔ قومی فنڈز کی پوزیشن مضبوط بنانے کے لیے بھی یہ رقم استعمال ہوگی‘۔ 
سعودی وزیر خزانہ نے کہا کہ ’بجٹ 2023 کے فاضل ہونے کے باوجود حکومت ملکی اور بین الاقوامی قرضے حاصل کرتی رہے گی تاکہ 2023 کے دوران واجب الادا قرضے ادا کیے جاسکیں گے‘۔ 
العربیہ نیٹ کے مطابق’ سال رواں کے ابتدائی چھ ماہ کے دوران 135 ارب ریال سے زیادہ قومی بجٹ میں فاضل تھے' پہلی سہ ماہی میں 57.5 ارب ریال اور دوسری سہ ماہی میں 77.9 ارب ریال فاضل رہے ہیں‘۔ 
 2022 کی پہلی ششماہی میں مجموعی آمدنی میں 43 فیصد اضافہ ہوا جو 648.3 ارب ریال تک پہنچ گیا تھا جبکہ پہلی 2021 کی پہلی ششماہی میں یہ رقم 452.8 ارب ریال تھی۔
2022 کی دوسری سہ ماہی میں مجموعی حقیقی اخراجات 292.4 ارب ریال تک پہنچ گئے تھے جبکہ 2021 کی دوسری سہ ماہی میں حقیقی اخراجات 292.45  ارب ریال تھے، اس میں 16 فیصد کااضافہ ہوا ہے۔ 
2022 کی پہلی ششماہی کے دوران اخراجات کا حجم 512.9 ارب ریال رہا جبکہ2021 کی پہلی ششماہی کے دوران اخراجات کا حجم 464.9 ارب ریال تھا۔ اس میں دس فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔

شیئر: