Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عمران خان کے وارنٹ جاری، ’پیش نہ ہونے پر گرفتار کیا جا سکتا ہے‘

اسلام آباد کی مقامی عدالت کی جانب سے سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے وارنٹ گرفتاری جاری کرنے پر پارٹی کے رہنماؤں نے ردعمل ظاہر کیا ہے جبکہ اسلام آباد پولیس نے کہا ہے کہ وارنٹ گرفتاری جاری کیے جانا ایک قانونی عمل ہے۔
سنیچر کی شام وارنٹ گرفتاری تھانہ مارگلہ کے علاقہ مجسٹریٹ کی جانب سے جاری کیے گئے۔ عمران خان کے خلاف تھانہ مارگلہ میں 20 اگست کو مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
وارنٹ گرفتاری جاری کیے جانے کی خبر کے بعد تحریک انصاف کے چند کارکن بنی گالہ چوک پہنچے جبکہ پی ٹی آئی کے رہنماؤں نے اس پر ردعمل ظاہر کیا۔
تحریک انصاف کے سیکریٹری جنرل اسد عمر نے ٹویٹ کیا کہ ’عمران خان کو حراست میں لینے کی غلطی نہ کرنا، پچھتاؤ گے۔‘
فواد چوہدری نے کہا کہ ’عمران خان کا انتہائی کمزور دفعات اور کمزور مقدمے میں اس طرح وارنٹ جاری کرنا انتہائی فضول حرکت ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ قابل ضمانت دفعات اور احمقانہ مقدمے کے ذریعے میڈیا پر تماشا لگایا گیا جس کی کوئی ضرورت نہیں تھی۔ اس کیس کی ہوا اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے سے پہلے ہی نکل چکی ہے۔‘
ادھر اسلام آباد پولیس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’وارنٹ گرفتاری ایک قانونی عمل ہے۔عمران خان پچھلی پیشی پر عدالت میں پیش نہیں ہوئے تھے۔ ان کی عدالت میں پیشی کو یقینی بنانے کے لیے وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے ہیں۔‘
پولیس کے مطابق معزز عدالت عالیہ نے مقدمہ نمبر 407/22 سے دہشت گردی کی دفعہ خارج کرنے کا حکم جاری کیا تھا۔ ’اس حکم کے بعد یہ مقدمہ سیشن کورٹ میں منتقل کیا گیا تھا۔ عمران خان نے سیشن کورٹ سے ابھی تک اپنی ضمانت نہیں کروائی۔ پیش نہ ہونے کی صورت میں انہیں گرفتار کیا جا سکتا ہے۔‘

لاہور میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے دیگر وزرا کے ہمراہ پریس کانفرنس میں عمران خان پر الزامات عائد کیے۔ فوٹو: سکرین گریب

پولیس کے بیان کے مطابق ’عوام سے گذارش ہے کہ افواہوں پر کان مت دھریں۔‘
قبل ازیں لاہور میں وفاقی حکومت کے وزرا نے ایک پریس کانفرنس میں عمران خان پر سنگین الزامات عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان پر آرٹیکل چھ کا مقدمہ بھی بنایا جا سکتا ہے۔

شیئر: