Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب میں گیمنگ اور ای سپورٹس میں ترقی کے لیے سرمایہ کاری

انٹرنیشنل سپورٹس ٹورنامنٹس میں نوجوان عالمی معیار کے نتائج لا رہے ہیں۔ فوٹو عرب نیوز
سعودی عرب میں گیمنگ اور الیکٹرانک سپورٹس انڈسٹری تیزی سے ترقی کر رہی ہے جس میں ملکی گیم ڈویلپرز اور خطے میں عالمی سطح کے مقابلوں کی حوصلہ افزائی کے لیے بڑی سرمایہ کاری کی جا رہی ہے۔
عرب نیوز کے مطابق سعودی ولی عہد اور وزیراعظم شہزادہ محمد بن سلمان نے حال ہی میں مملکت کی قومی گیمنگ اور ای سپورٹس حکمت عملی  کے طور پر 2030 تک مملکت میں30 مسابقتی کھیلوں میں شرکت  کا عزم  ظاہر کیا ہے۔

ای گیمز کے لیے اندرون ملک ٹیلنٹ کو فروغ  ملنے کی امید ہے۔ فوٹو عرب نیوز

گذشتہ ہفتے سعودی عرب کے پبلک انویسٹمنٹ فنڈ کی ملکیت والے گروپ نے مملکت کو عالمی معیار کی گیمنگ کمپنیوں کے ساتھ عالمی گیمنگ ہب میں تبدیل کرنے کے لیے 142 بلین ریال کی سرمایہ کاری کا اعلان کیا ہے۔
گیمنگ انڈسٹری کے شراکت داروں میں مزید 20 بلین ریال کی سرمایہ کاری کی جائے گی اور دوبلین ریال  ابتدائی مرحلے کی گیمز اور ای سپورٹس کمپنیوں کو  تقویت دینے کے لیے رکھے جائیں گے۔
سرکاری نیوز ایجنسی ایس پی اے کے مطابق ولی عہد و وزیراعظم نے گزشتہ ہفتے کہا کہ سیوی گیمز گروپ ہماری حکمت عملی کا اہم جزو ہے جس کا مقصد سعودی عرب کو 2030 تک گیمز اور ای سپورٹس کے شعبے کا عالمی مرکز بنانا ہے۔
ستمبر کے اوائل میں نیکسٹ ورلڈ فورم سے خطاب کرتے ہوئے سعودی ای سپورٹس فیڈریشن کے صدر شہزادہ فیصل بن بندر نے گزشتہ پانچ برسوں میں کھیلوں کے شعبے میں ہونے والی تیزی کے بارے میں آگاہ کیا۔

مسعد الدوسر فیفا ای ورلڈ کپ جیتنے والے نوجوان ہیں۔ فوٹو عرب نیوز

انہوں نے مزید کہا کہ گیمنگ کے بارے میں میری پسندیدہ چیزوں میں سے ایک یہ ہے کہ آپ سب سے پہلے اپنے آپ کو بلاتفریق کسی دوسرے شخص سے متعارف کراتے ہیں اور گیمنگ کی مہارت حاصل کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ نوجوان کمیونٹی اور آبادی واقعی عالمی سطح پر اپنی جگہ بنانے کی کوشش کر رہی ہےجس کا مقصد سعودی عرب کو کھیلوں کے عالمی راستے پر گامزن کرنا ہے۔
اس اقدام کے ذریعے39 ہزار نئی ملازمتیں  فراہم کئے جانے کے مواقع پیدا ہوں گے اور کھیلوں کے لیے اندرون ملک ٹیلنٹ کو فروغ  ملنے کی امید ہے جو کہ 2030 تک مملکت کی معیشت میں اس شعبے کے شراکت کو 50 بلین ریال تک بڑھا دے گی۔
عبدالرحمان السلیمانی آرٹیفیشل انٹیلی جنس انجینئر اور گیمز ڈیزائنر ہیں اور انہوں نے 2020 میں مملکت واپس آنے سے پہلے جاپان میں نو سال اسی شعبے میں کام کیا۔
اپنے کیریئر کے دوران السلیمانی نے جاپان کی عالمی شہرت یافتہ گیمنگ کمیونٹی کی حیران کن ترقی کا مشاہدہ کیا ہے اور اب وہ اپنا سٹوڈیو قائم کرنے کے لیے وطن  واپس آ ئے ہیں۔

مملکت 2030 تک 30 مسابقتی کھیلوں میں شرکت  کا عزم رکھتا ہے۔ فوٹو عرب نیوز

عبدالرحمان السلیمانی نے بتایا ہے کہ میں نوجوانوں کو ایک چھت تلے اکٹھا کرنا چاہتا ہوں اور اسی ویژن کے ساتھ سٹوڈیو بنایا ہے کہ دنیا کو اس بات سے آگاہ کیا جائے کہ ہمارے گیمز ڈویلپرز کتنے باصلاحیت ہیں۔
ڈیزائنرز سے لے کر ڈویلپرز یہ سب  ہنرمندوں کی ایک کلاس ہے جو جدید گیم آئیڈیاز کے ساتھ آنے کے لیے نئے ٹیکنالوجی ٹولز کو آزمانے کے لیے اکٹھی ہے۔
سعودی عرب گیمنگ کے ایک بڑے مرکز کے طور پر تیزی سے اپنی شناخت بنا رہا ہےاور نوجوان انٹرنیشنل سپورٹس ٹورنامنٹس میں عالمی معیار کے نتائج حاصل کر رہے ہیں۔
واضح رہے کہ 2018 میں سعودی نوجوان مسعد الدوسری جنہیں آن لائن ایم ایس دوسری کے نام سے جانا جاتا ہے انہوں نے فیفا ای ورلڈ کپ جیتنے والے پہلے سعودی نوجوان بن گئے ہیں اور یہ  ایک ایسا ایونٹ تھا جس میں 20 ملین سے زیادہ گیمرز نے کوالیفائی کرنے کی کوشش کی۔
 

شیئر: