Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

آڈیو لیکس: ’کوئی مہذب ملک ہوتا تو استعفوں کی لائنیں لگ جاتیں‘

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری نے مبینہ آڈیو لیکس کے حوالے سے کہا ہے کہ وزیراعظم ہاؤس کی آڈیو اس طرح لیک ہونا افسوسناک ہے۔ ’ہم نے تو دیکھا ہی نہیں کہ کوئی ذمہ دار افسر آگے بڑھا ہو اور اس کی ذمے داری لی ہو۔ کوئی اور مہذب ملک ہوتا تو استعفوں کی لائنیں لگ جاتیں۔‘
اتوار کو اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے رہنما فواد چوہدری نے کہا کہ وزیراعظم کی گفتگو، وزرا سے باتیں لیک اور ٹیپ ہو رہی ہیں۔ ’ایسا لگتا ہے کہ وزیراعظم ہاؤس گھنٹہ گھر چوک بن گیا ہے۔ یہ کہاں سے لیک ہو رہی ہیں اس کا جواب کس نے دینا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم پاکستان کے دفتر کا مذاق بن گیا ہے، پارلیمنٹ مذاق بن گئی ہے۔ 
فواد چوہدری نے ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما محمد کامران خان ٹیسوری کی بطور گورنر سندھ تعیناتی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’کراچی کے شہریوں سے افسوس کرنا چاہتا ہوں۔ کامران ٹیسوری پر بھتہ خوری کے الزامات ہیں۔ پی ٹی آئی کراچی کے عوام کے مفاد کا تحفظ کرے گی۔‘
انہوں نے سابق وزیراعظم نواز شریف کی پریس کانفرنس کے حوالے سے کہا کہ ’نواز شریف نے زندگی میں عوام سے لائیو بات چیت نہیں کی، 1985 سے لے کر اب تک وہ ریکارڈڈ خطاب کر رہے ہیں۔‘
فواد چوہدری نے کہا کہ ’نیب کی طرف سے کابینہ اراکین کو بطور گواہ طلبی کا نوٹس ریاست کی توہین ہے، کابینہ اپنے فیصلوں کے لیے کسی ادارے کو جوابدہ ہے تو وہ پارلیمان ہے۔ اس فورم کے علاوہ کسی ادارے کا کابینہ اراکین کو طلب کرنا آئین کی خلاف ورزی ہے۔‘
فواد چوہدری کا مزید کہنا تھا کہ آرمی چیف نے ملک کے استحکام کی بات کی جو خوش آئند ہے۔

شیئر: