Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’مُلا اقتدار چھوڑ دیں‘، مہسا امینی کی ہلاکت کے بعد ایرانی مظاہرین کا نیا نعرہ

انسانی حقوق کے کارکنان کی جانب سے ملک گیر احتجاج کی کال دی گئی تھی۔ (فوٹو: اے ایف پی)
انٹرنیٹ کی بندش کے باوجود ایران میں مشتعل مظاہرین سڑکوں پر حکومت کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق پولیس حراست میں 22 سالہ مہسا امینی کی ہلاکت کے بعد احتجاجی تحریک پانچویں ہفتے میں داخل ہوگئی ہے۔
مہسا امینی کو حجاب مناسب طریقے سے نہ اوڑھنے پر حراست میں لیا گیا تھا۔ تین دن دن کوما میں رہنے کے بعد 16 ستمبر کو ان کی موت واقع ہوئی جس کے بعد ملک گیر احتجاج کا سلسلہ شروع ہوا۔
سنیچر کو نوجوان خواتین نے بغیر حجاب کے احتجاج کیا اور حکومت مخالف نعرے لگائے۔
احتجاج کرنے والی خواتین تہران کے شریعتی ٹیکنیکل اینڈ ووکیشنل کالج میں جمع ہوئیں۔
انہوں نے نعرے لگائے کہ ’بندوق، ٹینک اور آگ نامنظور: ملا اقتدار چھوڑ دیں۔‘ اس احتجاجی مظاہرے کی ویڈیو انٹرنیٹ پر وائرل ہے۔
احتجاجی مظاہروں اور پولیس کی قوانین کی خلاف ورزیوں پر نظر رکھنے والے ایک سوشل میڈیا چینل کے مطابق مہسا امینی کے آبائی علاقے سقز اور مھا آباد میں دکانداروں نے ہڑتال کی۔
سنیچر کو انسانی حقوق کے کارکنان کی جانب سے ملک گیر احتجاج کی کال دی گئی تھی۔

مہسا امینی کی ہلاکت کے بعد ملک بھر میں احتجاجی مظاہرے ہو رہے ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)

مظاہروں کے جواب میں ایران کے ایک اہم ادارے تبلیغات اسلامی نے عوام پر زور دیا کہ ’شر پسندوں اور انتشار پھیلانے والوں کے خلاف اپنے غصے کا اظہار کریں۔‘
خواتین کی قیادت میں ہونے والے ان مظاہروں کو امریکی صدر نے بھی سراہا ہے۔
اوسلو کی میں انسانی حقوق کی ایک تنظیم نے کہا ہے کہ ایران میں اب تک مظاہروں میں کم از کم 108 افراد اور صرف سیستان بلوچستان میں جھڑپوں کے دوران کم از کم 93 افراد مارے گئے۔
ایران کے سپریم لیڈر نے ’امریکہ اور اسرائیل سمیت ملک کے دشمنوں پر اتنشار پھیلانے‘ کا الزام لگایا ہے۔
ایرانی سکیورٹی فورسز بڑے پیمانے پر فنکاروں، مخالفین، صحافیوں اور کھلاڑیوں کو گرفتار کر رہے ہیں۔
ایرانی فلمساز مانی حقیقی نے کہا کہ حکام نے مظاہروں کی حمایت کرنے پر انہیں لندن میں فلم فیسٹیول میں جانے سے روک دیا ہے۔

شیئر: