Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایرانی پولیس اہلکاروں کا احتجاج کرنے والی خاتون پر جنسی حملہ، ویڈیو وائرل

ایک اہلکار خاتون کو گردن سے دبوچ کر ساتھی اہلکاروں کے ایک گروپ کی طرف لے جاتا ہے۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
ایران میں احتجاج کرنے والی ایک خاتون پر گرفتاری کے وقت پولیس اہلکاروں کے جنسی حملے کی ویڈیو نے سوشل میڈیا پر غم و غصے سے بھرے ردعمل کو جنم دیا ہے جبکہ انسانی حقوق کے کارکنوں نے ملک گیر احتجاج کی نئی کال دی ہے۔
عرب نیوز کے مطابق بی بی سی کی جانب سے تصدیق کی گئی ویڈیو میں دیکھا جا رہا ہے کہ حفاظتی شیلڈز لگائے پولیس اہلکاروں نے ایک مصروف سڑک پر خاتون کو گھیر رکھا ہے۔
ایک اہلکار خاتون کو گردن سے دبوچ کر ساتھی اہلکاروں کے ایک گروپ کی طرف لے جاتا ہے۔
ویڈیو میں دیکھا جا رہا ہے کہ جب ایک اہلکار خاتون کو موٹربائیک کی طرف لے جا رہا ہے تو ایک اور اہلکار پیچھے سے آکر اس کو نامناسب انداز میں چھوتا ہے۔ اس دوران کیمرے کے پیچھے سے ایک خاتون کی آواز سنائی دیتی ہے کہ ’وہ اس کے بال نوچ رہے ہیں۔‘
احتجاج کرنے والی خاتون نے سر پر حجاب نہیں لیا اور وہ اس دوران اہلکاروں سے جان چھڑا کر بھاگ جاتی ہے۔ اسی دوران کیمرے کے پیچھے والی آواز کہتی ہے کہ ’پولیس والوں کو دیکھیں یہ ہنس رہے ہیں۔‘
بی بی سی کے مطابق یہ واقعہ بدھ کو تہران کے ارجنٹینا سکوائر پر پیش آیا۔ ویڈیو وائرل ہونے کے بعد سوشل میڈیا صارفین نے سخت غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے ملوث اہلکاروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔
ایران کی سرکاری نیوز ایجنسی ارنا کے مطابق تہران پولیس کے ترجمان نے کہا کہ واقعے کی تفتیش کی جا رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ دشمن عام لوگوں میں غصہ ابھارنے اور تشدد پر اُکسانے کے لیے ’نفسیاتی جنگ کے حربے‘ استعمال کر رہے ہیں۔
ادھر انسانی حقوق کے کارکنوں نے مہسا امینی کے قتل کے خلاف نئے مظاہرے شروع کرنے کی کال دی ہے۔

احتجاج کرنے والی خاتون نے سر پر حجاب نہیں لیا اور وہ اس دوران اہلکاروں سے جان چھڑا کر بھاگ جاتی ہے۔ فائل فوٹو: روئٹرز

ایران میں حکومت مخالف مظاہرے پانچویں ہفتے میں داخل ہو گئے ہیں اور اس دوران مظاہرین پر کریک ڈاؤں میں 100 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
دوسری جانب ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے کہا ہے کہ کسی کو اس غلط فہمی میں نہیں رہنا چاہیے کہ وہ اسلامی ریاست کو اکھاڑ سکتا ہے۔ ’یہ بیج اب ایک تن آور درخت ہے اور کسی کو یہ سوچنا بھی نہیں چاہیے کہ وہ اس کو جڑوں سے نکال سکتا ہے۔‘

شیئر: