Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کراچی کا حلقہ این اے 239 منی سعودی عرب کیوں کہلاتا ہے؟

کراچی کے حلقہ 239 میں اکثر علاقے سعودی بادشاہوں سے منسوب ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی
پاکستان کے ساحلی شہر کراچی سے قومی اسمبلی کا حلقہ این  اے 239 اپنی نوعیت کا ایک منفرد حلقہ ہے۔ جس کے بیشتر علاقوں کے نام پاکستان اور سعودی عرب کی لازوال دوستی کی عکاسی کرتے ہیں۔
سابق سعودی فرمانروا شاہ فیصل بن عبدالعزیز کے نام سے منسوب کراچی کی سب سے اہم اور مرکزی شاہراہ فیصل کے اطراف علاقوں کے نام بھی سعودی عرب سے تعلق کی ایک الگ داستان بیان کرتے ہیں۔ 

اردو نیوز کا فیس پیج لائک کریں

ان علاقوں میں شاہ فیصل کالونی، شاہ فیصل ٹاؤن، فیصل ایئربیس، فیصل کنٹونمنٹ اور سعود آباد سمیت دیگر علاقے شامل ہیں۔ یہ حلقہ دو ٹاؤنز کی 12 یونین کمیٹیوں اور فیصل کنٹونمنٹ کے ایک وارڈ پر مشتمل ہے۔
ملیر ماڈل کالونی کی تمام یونین کمیٹیاں اس میں شامل ہیں۔ اس کے علاوہ شاہ فیصل ٹاؤن کی چار یونین کمیٹیاں بھی اسی حلقے میں آتی ہیں۔
حلقہ این  اے 239 میں مختلف ادوار میں مختلف سیاسی جماعتیں کامیابی حاصل کر چکی ہیں۔ حالیہ ضمنی انتخاب میں پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے یہاں سے کامیابی حاصل کی ہے۔
شاہ فیصل کالونی کا نام سعودی فرمانروا شاہ فیصل بن عبد العزیز کے نام سے منسوب ہونے سے قبل ڈرگ روڈ کالونی کہلاتا تھا۔ اس علاقے میں ڈرگ روڈ ریلوے سٹیشن آج بھی موجود ہے۔
اسی طرح شاہ فیصل ٹاؤن شہر قائد میں سال 2000 میں متعارف کروائے گئے ٹاؤن سسٹم کے تحت رکھا گیا۔ اس نظام میں کراچی شہر کو 18 ٹاؤنز میں تقسیم کیا گیا اور شاہ فیصل کالونی میں واقع اس علاقے کو شاہ فیصل ٹاؤن کا نام دیا گیا۔

کراچی کی مرکزی شاہراہ سابق سعودی ولی عہد سے منسوب ہے۔ فوٹو: عرب نیوز

اس کے علاوہ کراچی کی مرکزی شارہ فیصل کے اطراف میں بیشتر منصوبے سعودی عرب سے ہی منسوب کیے گئے ہیں جن میں فیصل ایئر بیس، فیصل کنٹونمنٹ سمیت دیگر شامل ہیں۔ 
کراچی سے تعلق رکھنے والے سینیئر صحافی طارق ابو الحسن نے اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ان کے آباؤ اجداد انڈیا سے ہجرت کر کے پاکستان آئے تو پہلے مہاجر کیمپوں میں رہے، اس کے بعد ملیر میں رہائش اختیار کی اور آج تک اسی علاقے میں رہائش پذیر ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ کراچی میں ہونے والی نئی حلقہ بندیوں کے بعد حلقہ این اے 239 کورنگی 1 اپنی نوعیت کا ایک منفرد حلقہ ہے۔

اردو نیوز کا یوٹیوب چینک سبسکرائب کریں

’یہاں پاکستان اور سعودی عرب کی دوستی کی وہ مثالیں نظر آتی ہیں جس کی مثال کہیں نہیں ملتی۔ سعودی ولی عہد پاکستان سے ایک خاص نسبت رکھتے تھے۔ ہر دور میں سعودی عرب نے پاکستان کی ناصرف مدد کی بلکہ پاکستانی عوام کی بہتری کے لیے اقدامات بھی کیے ہیں۔‘
طارق ابو الحسن نے مزید بتایا کہ سعوی عرب نے پاکستان میں کئی ایسے منصوبے دیے جسے یہاں بسنے والے ہمیشہ یاد رکھیں گے۔ بدلے میں پاکستان نے بھی ان کی محبت کا جواب محبت سے دیا ہے اور اپنے کئی علاقے سعودی فرمانروا کے نام سے منسوب کیے ہیں۔

شیئر: