Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کیا ’دا لیجنڈ آف مولا جٹ‘ 100 کروڑ روپے کا بزنس کر پائے گی؟

لاہور میں لکشمی چوک اور میکلورڈ روڈ کے سینما گھروں میں خاص بزنس نہیں کر سکی (فوٹو: ٹوئٹر)
’دا لیجنڈ آف مولا جٹ‘ کو ریلیز ہوئے آج پانچ روز گزر گئے ہیں۔ فلم جن سینما گھروں میں لگی ہے، کافی رش لے رہی ہے اور فیملیز کی بڑی تعداد فلم دیکھنے کے لیے سینما کا رخ کر رہی ہے۔
یہ فلم پانچ دنوں میں پاکستان سے 10 کروڑ 50 لاکھ کے قریب بزنس کر چکی ہے، جبکہ اگر اوورسیز کا بزنس دیکھیں تو 19 کروڑ کا ہندسہ سامنے آ رہا ہے۔
’دا لیجنڈ آف مولا جٹ‘ لاہور میں لکشمی چوک اور میکلورڈ روڈ کے سینما گھروں میں خاص بزنس نہیں کر سکی۔ ایسا نہیں ہے کہ یہاں فلم دیکھنے کے لیے شائقین پہنچے نہیں ہیں، بلکہ فلم لگنے کے بعد ٹکٹ ریٹس میں اضافہ کیا گیا ہے، جس کی وجہ سے بہت سارے لوگ فلم دیکھے بغیر ہی واپس لوٹ گئے۔
یہ فلم چار بڑے سینماؤں کی چین میں نہیں لگی جن میں بحریہ ٹاﺅن، سنے پیک، سنے سٹار اور نیو پلیکس کا نام شامل ہے۔
اطلاعات کے مطابق پرڈیوسرز کی جانب سے ان سینما مالکان سے مطالبہ تھا کہ فلم کی ڈسٹری بیوشن کی پرسنٹ ایج میں اضافہ کیا جائے جس کو سینما مالکان نے یکسر رد کر دیا، کیونکہ ان کا کہنا ہے کہ آج اگر انہوں نے یہ بات مانی تو پھر کل کو کوئی بڑی فلم لے آئے گا، اور یہی رویہ رکھے گا لہذا ہم اس قسم کا مطالبہ نہیں مانیں گے۔
 سینما مالکان کے مطابق جو ایگریمنٹ ہوتا آ رہا ہے اس کے مطابق فلموں کی نمائش کریں گے۔ لہذا ان چار سینما گھروں میں فلم سرے سے ہی نہیں لگی جو کہ پاکستان سینما انڈسٹری کے لیے بہت بڑا دھچکا ہے۔ اس وجہ سے فلم بین کافی مایوس بھی ہیں۔
فلم بینوں کا کہنا ہے کہ پرڈیوسرز کو ملکی مفاد کو مدنظر رکھنا چاہیے ذاتی نہیں۔ پورے پاکستان میں ٹوٹل 140سکرینز ہیں جس میں سے ’دا لیجنڈ آف مولاجٹ‘ صرف 58 سکرینز پر لگی ہے۔ خواجہ راشد جو کہ فلم بزنس پر گہری نظر رکھتے ہیں، انہوں نے فلم دیکھنے کے بعد دعویٰ کیا تھا کہ ’دا لیجنڈ آف مولا جٹ پاکستان میں کچھ نہیں تو 100 کروڑ کا بزنس کرے گی، لیکن ایسا ہوتا دکھائی نہیں دے رہا ہے۔‘
فلم ابھی تک پاکستان میں صرف 10 کروڑ کا ہی بزنس کر سکی ہے اور بحریہ ٹاﺅن، سنے سٹار، سنے پیک، نیو پلیکس میں فلم نہ لگنے کی وجہ سے بھی فلم کا بزنس متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔
یہ فلم باہر کے ملکوں میں جہاں جہاں بھی لگی ہے اچھا بزنس کر رہی ہے، لیکن پاکستان میں کہیں یہ فلم لگی ہی نہیں اور کہیں ٹکٹ کے ریٹ زیادہ ہونے کی وجہ سے شائقین میں مایوسی کی لہر دوڑ گئی ہے۔
دوسری طرف 1979میں بنی فلم مولا جٹ کے پرڈیوسر محمد سرور بھٹی کا کہنا ہے کہ وہ مولا جٹ کو دوبارہ سینما گھروں میں ریلیز کریں گے اور عوام کو دکھائیں گے کہ ان کی مولا جٹ کیسی تھی۔

شائقین کا کہنا ہے کہ انہوں نے یہ سب پہلی بار کسی بھی پاکستانی فلم میں دیکھا ہے (فوٹو: فوربز)

ان کا کہنا ہے کہ ’میرا دوبارہ مولا جٹ کو سینما گھروں میں لگانا فلم بینوں کے لیے ٹریٹ ہے جنہوں نے مولا جٹ نہیں دیکھی وہ ایک بار دیکھیں اور خود فیصلہ کریں کہ دا لیجنڈ آف مولا جٹ کیسی بنائی گئی ہے۔‘
یہاں ہم آپ کو یہ بھی بتانا چاہیں گے کہ ’دا لیجنڈ آف مولا جٹ‘ میں فواد خان اور حمزہ علی عباسی کی اداکاری کو خاصا سراہا جا رہا ہے۔ دوسری طرف حمائمہ ملک کی اداکاری کو بھی شاندار کہا جا رہا ہے، لیکن فلم چا ر بڑے سینما گھروں کی چینز میں نہ لگنے کی وجہ سے شائقین مایوس ہیں۔ فلم کے ویژولز اور ڈائیلاگز بہت پسند کیے جا رہے ہیں۔
شائقین کا کہنا ہے کہ انہوں نے یہ سب پہلی بار کسی بھی پاکستانی فلم میں دیکھا ہے اور بلال لاشاری نے بہت اچھا کام کیا ہے۔ 50 کروڑ روپے سے بنی اس فلم میں جدید تقاضوں کو بخوبی پورا کیا گیا ہے جو کہ نظر بھی آتا ہے، فلم میں مہنگے ترین ویژول ایفیکٹس استعمال ہوئے ہیں۔ تاہم پرڈیوسرز اور سینما مالکان کی آپسی کشمکش کی وجہ سے شائقین کی ایک بڑی تعداد فلم اپنے گھر کے قریبی سینما گھروں میں دیکھنے سے محروم ہے۔

شیئر: