Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پی آئی اے کی بحالی کا معاملہ، سول ایوی ایشن کا وفد برسلز روانہ

2020 میں غلام سرور خان نے قومی اسمبلی میں کہا تھا کہ ’ملک میں موجود 860 ایکٹو کمرشل پائلٹس میں سے 262 پائلٹس کے لائسنس مشکوک ہیں۔‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان ایئرلائن (پی آئی اے) کی یورپ کے لیے بحالی کے معاملے پر بات کرنے کے لیے پاکستانی سول ایوی ایشن اتھارٹی (پی سی اے اے) کا ایک وفد برسلز روانہ ہو گیا ہے۔
پاکستانی سول ایوی ایشن اتھارٹی کی جانب سے پیر کو جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق یورپی کمیشن نے پی سی اے اے کو 25 اکتوبر کو برسلز میں ایک تکنیکی میٹنگ کے لیے مدعو کیا ہے۔
بیان کے مطابق میٹنگ انٹرنیشنل سول ایوی ایشن آرگنائزیشن کے آڈٹ کے بعد پی سی اے اے کی طرف سے اٹھائے گئے اقدامات کے بارے میں تبادلہ خیال اور جاننے کے لیے بلائی گئی ہے۔
میٹنگ کے بعد 2023 کی پہلی سہ ماہی میں یورپی کمیشن کی ٹیم پاکستان کا دورہ کرے گی۔
گزشتہ روز برسلز کے لیے روانہ ہونے والی ٹیم سول ایوی ایشن ٹیم میں ڈپٹی ڈی جی ریگولیٹری سمیت مختلف ڈائریکٹرز شامل ہیں۔
واضح رہے کہ سنہ 2020 میں اس وقت کے وفاقی وزیر ہوا بازی غلام سرور خان نے قومی اسمبلی میں کراچی طیارہ حادثے کی رپورٹ پیش کرتے ہوئے انکشاف کیا تھا کہ ’ملک میں موجود آٹھ سو 60 ایکٹو کمرشل پائلٹس میں سے دو سو 62 پائلٹس کے لائسنس مشکوک ہیں کیونکہ انہوں نے سول ایوی ایشن سے لائسنس لینے کے لیے اپنی جگہ کسی اور سے امتحان دلوایا۔‘
اس انکشاف کے بعد ہوائی سفر کرنے والے مسافروں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی تھی اور ملک میں سول ایوی ایشن اور ایئرلائن کی طرف سے پائلٹس کے معیار کے حوالے سے س انکشاف کے بعد ہوائی سفر کرنے والے مسافروں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے اور ملک میں سول ایوی ایشن اور ایئرلائن کی طرف سے پائلٹس کے معیار کے حوالے سے سوالات کھڑے ہوگئے تھے اور پی آئی اے نے اپنے کئی سو پائلٹس کو گراؤنڈ کر دیا تھا۔
اس کے بعد یورپی یونین ایئر سیفٹی ایجنسی (ایسا) نے پی آئی اے پر عارضی طور پر چھ ماہ کی پابندی عائد کر دی تھی جس میں بعد میں اضافہ ہوتا چلا گیا تھا۔

شیئر: