Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ریاض میں 16 ارب ریال سے تعمیر ہونے والا میگا شاپنگ مال 2026 میں کھلے گا

ماجد الفطیم گروپ کےسی ای او  نے مال آف سعودی پروجیکٹ کی مزید تفصیلات بتائی ہیں( فوٹو عرب نیوز)۔
سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں 16 ارب ریال کی لاگت سے تعمیر ہونے والا میگا شاپنگ مال 2026 کے اوائل تک کھول دیا جائے گا۔
ریاض میں فیوچرانویسٹمنٹ انیشیٹو سے خطاب کرتے ہوئے ماجد الفطیم گروپ کےسی ای او آلان بجانی نے عرب نیوز کو ریٹیل کمپنی کے مال آف سعودی پروجیکٹ کے بارے میں مزید تفصیلات بتائیں۔
انہوں نے کہا کہ ’ہم نے قابل عمل کام مکمل کر لیے ہیں اور اب اگلے مرحلے کی جانب بڑھ رہے ہیں۔ مال کی تعمیر کے لیے 48 ماہ درکار ہیں اور یہ 2025 کے آخر یا 2026 کے اوائل تک ختم ہو جانا چاہیے۔‘
مال آف سعودی، جس کا اعلان گزشتہ سال کے فیوچر انویسٹمنٹ انیشیٹو میں کیا گیا تھا، ایک مربوط کمیونٹی میں چھ ہوٹل اور تقریباً ایک ہزار600 رہائشی یونٹس شامل ہوں گے۔ انڈور سکی سلوپ کے ساتھ ساتھ یہ مال دنیا کے سب سے بڑے برف کے گنبد کی میزبانی بھی کرے گا۔
ماجد الفطیم گروپ جو سینیما، سپرمارکیٹ اور ہوٹل بھی چلاتا ہے،کورونا کی وبا سے شدید متاثر ہوا اوراس کے بہت سے کاروبارعارضی طور پر بند ہو گئے۔
آلان بجانی کا خیال ہے کہ کورونا کی وبا کے دوران خطے میں نافذ کی گئی اقتصادی پالیسیاں سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے لیے فائدہ مند رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’کورونا کے دوران جو مالیاتی نظم و ضبط قائم کیا گیا تھا وہ سعودی عرب، اور متحدہ عرب امارات کے ساتھ ساتھ عالمی سطح پر  خطے کے لیے بھی کافی اچھا رہا ہے۔‘
ماجد الفطیم گروپ کی کورونا کے بعد کی بحالی کے بارے میں آلان بجانی نے کہا کہ مالز میں فٹ فال بہت مضبوطی سے لوٹ رہا ہے بلکہ سیلز ترقی کے لحاظ سے اس سے آگے نکل رہی ہے۔

ماجد الفطیم گروپ 2022  میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کر رہا ہے( فوٹو: عرب نیوز)

انہوں نے کہا کہ ’ماجد الفطیم گروپ 2022 میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کر رہا ہے، یہ ایک بہت اچھا سال ہے اور ہمارے خیال میں یہ 2023 میں جاری رہے گا۔ چیلنجز ہیں اور ہمیں ان سے نمٹنا ہو گا۔ ہم 12 مختلف کاروباری سرگرمیوں کے ساتھ 18 مارکیٹوں میں موجود ہیں تو قدرتی طور پر ہمیں ہمیشہ کچھ مسائل سے نمٹنا پڑے گا۔یہ بہت اہم ہے کہ مصر اس مشکل سے نکلنے میں کامیاب ہو جائے جس سے وہ اس وقت گزر رہا ہے۔‘
آلان بجانی نے کہا کہ ’متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب معروف معیشتیں ہیں جو ترقی اور بحالی کی راہ پر گامزن ہیں، درحقیقت دنیا بھر کی دیگر منڈیوں کو پیچھے چھوڑ رہی ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’سعودی عرب ہمارے لیے بنیادی مارکیٹ ہے اور ہم اسے اپنے لیے ڈومیسٹک مارکیٹ میں تبدیل کرنا چاہتے ہیں۔ہم سعودی مارکیٹ کی صلاحیت پر گہرا یقین رکھتے ہیں۔‘

شیئر: