Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی معیشت پہلے سے زیادہ مضبوط، بے روزگاری کی شرح کم ترین سطح پر

تیل کے ماسوا معیشت میں 5.4 فیصد شرح نمو ریکارڈ کی گئی ہے( فوٹو الاقتصادیہ)
سعودی وزیر خزانہ محمد الجدعان نے کہا ہے کہ ’مالیاتی اصلاحات کا کام جاری ہے۔ سعودی حکومت افراط زر کو کنٹرول کیے ہوئے ہے‘۔ 
الوطن اخبار کے مطابق محمد الجدعان نے کہا کہ ’گزشتہ برسوں کے دوران پوری دنیا اقتصادی چیلنجوں سے دوچار رہی تاہم سعودی معیشت پہلے کے مقابلے میں زیادہ مضبوط ہوگئی ہے‘۔
’سال رواں کی دوسری سہ ماہی کے دوران تیل کے ماسوا معیشت میں 5.4 فیصد شرح نمو ہوئی جبکہ مجموعی قومی پیداوار میں 11.8 فیصد شرح نمو رہی ہے‘۔ 
سعودی وزیر خزانہ نے بدھ کو ریاض میں یورو منی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’عالمی مالیاتی فنڈ( آئی ایم ایف) نے توقع ظاہر کی ہے کہ 2022 کے دوران سعودی معیشت 7.6 فیصد شرح نمو حاصل کرلے گی‘۔ 
انہوں نے کہا کہ ’جی 20 گروپ میں شامل ممالک میں سعودی عرب واحد ملک ہے جس کے حوالے سے عالمی مالیاتی فنڈ نے 2022 کے دوران اقتصادی شرح نمو کے حوالے سے دو مرتبہ بہتر کارکردگی کی توقعات پیش کی ہیں۔‘
محمد الجدعان نے کہا کہ’ گزشتہ برسوں کے دوران دنیا کو درپیش چیلنجوں نے سعودی وژن 2030 کے موثر ہونے کو ثابت کیاہے۔ یہ بات ریکارڈ کی گئی کہ چیلنجوں کے مقابلے میں وژن 2030 موثر رہا ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ ’بنیادی ڈھانچے پر سرمایہ کاری کے نتیجے میں کاروبار جاری رہا۔  مناسب وقت پر فیصلے کیے گئے۔عوام اور پرائیویٹ سیکٹر کی  سرپرستی کی گئی۔ مملکت کی کوشش ہے کہ 2030 تک سعودی عرب کی مجموعی قومی پیداوار میں پرائیویٹ سیکٹر کا حصہ 65 فیصد تک پہنچ جائے۔‘ 
وزیر خزانہ نے کہا کہ سعودی عرب وژن 2030 کے پروگرام پرعمل درآمد جاری رکھے ہوئے ہے۔ اصلاحات کا عمل آگے بڑھ رہا ہے اور اقتصادی ڈھانچے کو وسیع کیا جارہا ہے‘۔  
انہوں نے مزید کہا’ کہ مملکت میں جرات مندانہ سرمایہ کاری نے سال رواں کی پہلی ششماہی کے دوران 2021 کی پہلی ششماہی کے مقابلے میں  244 فیصد شرح نمو حاصل کی۔ 2021  پورے سال کے دوران سعودی عرب میں نئی کمپنیوں میں جتنا سرمایہ  لگایا گیا اس کے مقابلے  میں سال رواں کی پہلی ششماہی کے دوران لگایا جانے والا سرمایہ 244 فیصد زیادہ رہا۔ 2.19 ارب ریال کی سرمایہ کاری ہوئی ہے۔‘ 
انہوں نے کہا کہ’ 2016 میں مملکت میں مکانات کے مالک خاندانوں کی شرح 47 فیصد تھی جواب بڑھ کر 60 فیصد سے زیادہ ہوچکی ہے۔‘
’ مملکت نے گرین اکنامی کے فروغ روزگار کے نئے مواقع پیدا کرنے اور پرائیویٹ سیکٹر کے لیے سرمایہ کاری کے بڑے مواقع فراہم کرنے کے حوالے سے 700 ارب ریال سے زیادہ کی سرمایہ کاری کا اعلان کیا ہے۔‘ 
محمدالجدعان نے بتایا کہ ‘سعودی شہریوں میں بے روزگاری کی شرح دس برس کے دوران اس وقت سب سے کم سطح پر آچکی ہے۔ سال رواں کی پہلی سہ ماہی کے دوران 10.1 فیصد تک آگئی جبکہ 2021 کی پہلی سہ ماہی میں بے روزگاری کی شرح 11 فیصد تھی۔‘  

شیئر: