Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

خلیج کے لیے آئندہ چھ برس بہت اچھے ہوں گے: سعودی وزیر خزانہ

وزیر خزانہ نے کہا کہ سعودی عرب اقتصادی شرح نمو کے لیے کوشاں ہے۔ (فوٹو: عرب نیوز)
سعودی وزیر خزانہ محمد الجدعان نے خدشہ ظاہر کیا کہ ’اب سے چھ ماہ کے دوران دنیا ایک بہت مشکل کا مشاہدہ کرنے جا رہی ہے۔ معاشی چیلنجز جیسا کہ بلند شرح سود اور افراط زر تقریبا تمام ممالک میں برقرار ہے۔‘
عرب نیوز اور العربیہ کے مطابق ریاض میں فیوچر انویسٹمنٹ سمٹ میں اظہار خیال کے دوران انہوں نے کہا کہ ’خلیجی خطہ ان بحرانوں کے دوران مستحکم رہے گا۔ سعودی عرب اس مشکل وقت میں چیلنجز کا سامنا کرنے والے علاقائی ممالک کی مدد کرے گا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’خطہ بڑی حد تک دو حصوں میں تقسیم ہے ایک میں ایک خلیجی خطہ ہے۔ ان کے لیے اگلے چھ ماہ اور ممکنہ طور پر آئندہ چھ برس بہت اچھے ہوں گے۔‘
 محمدالجدعان نے کہا کہ ’سعودی عرب ماضی میں ان جیسے مشکل حالات کا سامنا کر چکا ہے۔ مسائل کا سامنا کرنے کے لیے سکیمیں بنائیں اور حکمت عملی ترتیب دی تھی۔ مملکت نے جی 20 اور دیگر ترقیاتی تنظیموں کے ساتھ مل کر درپیش مشکلات سے نکلنے میں کامیابی حاصل کی۔‘
محمدالجدعان نے کہا کہ’ سعودی عرب جی 20 کے موجودہ سربراہ کی حیثیت سے انڈونیشیا کے ساتھ مل کر کام کررہا ہے۔ خوراک کے حوالے سے محدود آمدنی والے ممالک کی مدد کر رہے ہیں۔‘
سعودی وزیر خزانہ نے کہا کہ ’سعودی عرب کاربن کے اخراج میں کمی لانے کے لیے سرتوڑ کوشش کررہا ہے۔ عالمی برادری یہ سچائی تسلیم کررہیی ہے کہ تجدد پذیر توانائی کا حل فوری نہیں ہو سکتا۔ اس میں 30 برس تک لگ سکتے ہیں۔‘
الاخباریہ چینل کے مطابق وزیر خزانہ نے کہا کہ ’عالمی برادری کو استحکام اور فنڈ کی فراہمی کی ضرورت ہے۔ خاص طور پر منافع کی شرح  اور افراط زر میں اضافے کے تناظر میں محدود فنڈنگ اہم ضرورت ہے۔ کئی ممالک مشکل حالات سے دوچار ہیں۔ خاص طور پرقرضوں کا مسئلہ مشکلات پیدا کیے ہوئے ہے۔‘
’سعودی عرب اقتصادی شرح نمو کے لیے کوشاں ہے۔ جی 20 میں شامل ممالک کے تعاون سے مالیاتی خطرات محدود کرنے کی کوشش ہے۔‘
وزیر خزانہ نے خدشہ ظاہر کیا کہ ’یورپی ممالک میں جنگ اور کشیدگی کے باعث آئندہ مہینوں میں عالمی برادری مشکل حالات سے دوچار ہوگی تاہم آنے والے چھ سال خلیجی ملکوں کے لیے اچھے ثابت ہوں گے۔‘

شیئر: