Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایندھن والی گاڑیاں 2035 کے بعد بند، یورپی یونین میں معاہدہ

یورپی یونین میں 12 فیصد نئی گاڑیاں الیکٹرک ٹیکنالوجی سے چلنے والی ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی
یورپی یونین کے 27 ممالک پر مشتمل بلاک کے درمیان ایندھن سے چلنے والی گاڑیوں کی فروخت سال 2035 تک بند کرنے کا معاہدہ طے پا گیا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یورپی کونسل کے نمائندوں اور یورپی پارلیمان کے درمیان جمعرات کو شروع ہونے والے مذاکرات میں ایندھن کے بجائے الیکٹرک گاڑیوں کی فروخت پر اتفاق ہوا ہے۔
یورپی پارلیمان میں ماحولیاتی کمیشن کے سربراہ پاسکل کانفن نے ٹویٹ میں کہا کہ ماحول کے حوالے سے یہ تاریخی فیصلہ ہے جس کے تحت سال 2035 تک تمام گاڑیوں میں کاربن کا اخراج ایک سو فیصد صفر ہوگا، جبکہ 2025 سے 2030 کے دوران معاہدے پر عمل درآمد شروع ہو جائے گا۔
خیال رہے کہ یورپی یونین میں کاربن کے کُل اخراج کا 15 فیصد ایندھن والی گاڑیوں جبکہ مجموعی طور پر  نقل و حمل کے ذرائع تقریباً ایک تہائی کاربن کے اخراج کا سبب ہیں۔
یورپی یونین کے سربراہ نے جولائی 2021 میں تجویز پیش کی تھی کہ سال 2035 تک تمام نئی گاڑیوں میں کاربن کے اخراج کو کم کیا جائے۔
معاہدے کے مطابق پٹرول اور ڈیزل سے چلنے والی نئی گاڑیوں کے علاوہ ہائبرڈ کارز کی  فروخت بھی بند کر دی جائے گی جبکہ یورپی یونین کے رکن ممالک میں صرف الیکٹرک ٹیکنالوجی سے چلنے والی گاڑیوں کی فروخت کی اجازت ہوگی۔
یورپی کمیشن کی سربراہ ارسلا وان ڈر لین نے معاہدے کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ 2030 کے موسمیاتی اہداف کے حصول کی جانب یہ ایک اہم سنگ میل ہے۔
تاہم اس معاہدے کے تحت گاڑیاں بنانے والی بڑی کمپنیوں کے علاوہ انہیں بھی چھوٹ دی گئی ہے جو سالانہ 10 ہزار سے کم گاڑیاں بناتی ہیں۔
اس شق کو ’فراری ترمیم‘ بھی کہا جاتا ہے جس سے دراصل لگژری گاڑیاں بنانے والی کمپنیوں کو فائدہ ہوگا۔ ان کمپنیوں کو اجازت ہے کہ وہ 2035 کے آخر تک ایندھن سے چلنے والی گاڑیوں کی فروخت جاری رکھ سکتے ہیں۔
رواں سال جون میں یورپی پارلیمان نے سال 2035 تک انٹرنل کمبسشن انجن والی گاڑیوں پر پابندی کے حق میں ووٹ دیا تھا۔
فی الحال یورپی یونین میں فروخت ہونے والی نئی گاڑیوں میں سے 12 فیصد الیکٹرک ٹیکنالوجی سے چلنے والی ہیں۔

شیئر: