Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

قریہ الحرجہ، عازمین حج اور تجارتی قافلوں کی اہم منزل

الحرجہ بازار قہوے کے مشہور ترین مراکز میں سے ایک ہے (فوٹو: ایس پی اے)
سعودی عرب میں عسیر کا قدیم قریہ الحرجہ ماضی میں تجارتی قافلوں کے سنگم، یمن سے حج کے لیے آنے والوں کے مہمان خانے اور قدیم تجارتی شاہراہ کی ایک اہم منزل کے  طور پر مشہور رہا ہے۔
سعودی خبررساں ادارے ایس پی اے کے مطابق الحرجہ قریہ ابھا سے 140 کلو میٹر جنوب میں ظہران الجنوب خمیس مشیط شاہراہ پر واقع ہے۔ 

الحرجہ قریہ ابھا سے  140 کلو میٹر جنوب میں خمیس مشیط شاہراہ پر ہے (فوٹو: ایس پی اے)

عسیر کی تاریخ کے ماہر ہاشم النعمی نے الحرجہ قریے کا تعارف کراتے ہوئے بتایا کہ ’اس کے اطراف میں پرانی فصیل ہے۔ جنوب، شمال، مشرق اور مغرب میں چار دروازے ہیں۔ اس کے جنوبی دروازے کے قریب تقریباً ایک ہزار برس پرانی مسجد ہے۔ اس کے  پہلو میں پہاڑی چٹان کو تراش کر 30 میٹر گہرا کنواں موجود ہے۔ اس کے جنوب میں تقریبا 600 برس پرانی بڑی مسجد ہے۔ 
قریہ اپنے گھروں اور محلوں کے حوالے سے بڑا پرکشش نظر آتا ہے۔ بیش تر کی اونچائی چھ منزلہ ہے۔ محلوں کی بالکونیاں پرکشش نظرآتی ہیں۔ ان کے دروازے اور کھڑکیاں لکڑیوں سے تیار کردہ ہیں۔ ان پر شاندار طریقے سے گل بوٹے بنے ہوئے ہیں اورانہیں تراش کرنقش ونگار بنائے گئے ہیں۔ 


جنوب میں تقریبا  600 برس پرانی بڑی مسجد ہے (فوٹو: ایس پی اے)

گھروں کا نقشہ بہت سوچ سمجھ کر تیار کیا گیا ہے۔ ہر منزل پر بنائے جانے والے گھر خاص مقاصد کے لیے ہیں۔ مثلاً زمینی منزل، زرعی پیداوار اور جانوروں کے چارے کے گودام کے طور پر استعمال کیا جاتا تھا۔ قدیم زمانے میں پہلی منزل مویشیوں کے باڑے کے طور پر استعمال کی جاتی تھی جہاں تک دوسری اور تیسری منزل کا تعلق ہے تو ان سے مہمان خانے کا کام لیا جاتا ہے۔ دوسری اور تیسری منزل میں تقریبات کے لیے ہال ہیں جہاں مہمانوں کا خیر مقدم بھی کیا جاتا اور ان کے سونے کا انتظام بھی۔ 

قریے کے اطراف قلعے اور چھاؤنیاں ہیں (فوٹو: ایس پی اے)

چوتھی اور پانچویں منزل خواتین اور بچوں کے لیے مختص ہوتی، کئی کنبوں پر مشتمل خاندان میں ایسا ہوتا۔ بالائی منزلیں مردوں کے لیے مختص ہوتیں۔ محل یا مکان کے آخری حصے میں مردوں کی بیٹھک ہوتی جہاں سے وہ پورے قریے میں ہونے والی تبدیلیوں پر نظر رکھتے اور اس سے متصل باورچی خانہ بھی ہوتا۔ 
قریے کے اطراف قلعے اور چھاؤنیاں ہیں۔ ان میں سے بعض ختم ہوگئی ہیں۔ بہت کم قلعے باقی ہیں ان میں قلعہ القاھرہ قابل ذکر ہے۔ یہ اپنے منفرد فن تعمیر کے حوالے سے بھی مشہور ہے۔ 

ماضی میں یہاں ’سوق الاثنین‘ (پیر بازار) لگتا تھا (فوٹو: ایس پی اے)

الحرجہ قریے کے مرکز میں پرانا بازار ہے۔ اسے ’سوق الاثنین‘ (پیر بازار) کہا جاتا تھا۔ یہ عسیر ریجن کے مشہور ترین عوامی بازاروں میں سے ایک ہے۔
گزشتہ عشروں کے دوران عسیر ریجن کے ہر حصے سے تاجر اور صارفین سوق الاثنین دیکھنے کے لیے آتے رہے ہیں۔ اس میں مختلف اقسام کا سامان ہوتا ہے۔ خصوصاً چمڑے کی مصنوعات، فرنیچر، دستی مصنوعات، لکڑی سے بنی اشیا اور کھیتی باڑی کا سامان فروخت کیا جاتا رہا ہے۔ یہاں موسمی پھلوں کے علاوہ شہد، اصلی گھی، مویشی، پرندے اور مقامی قہوے کی بھی ایک پہچان رہی ہے۔ 
الحرجہ بازار قہوے کے مشہور ترین مراکز میں سے ایک ہے۔ کئی لوگ اسے ’قہوہ حرجیہ‘ کے نام سے بھی یاد کرتے ہیں۔ یہاں سے قہوہ بیشہ کے راستے نجد بھیجا جاتا رہا ہے۔
واٹس ایپ پر سعودی عرب کی خبروں کے لیے اردو نیوز گروپ جوائن کریں

شیئر: