Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

شمالی کوریا کے مزید بیلسٹک میزائل تجربات، جاپان میں الرٹ جاری

شمالی کوریا نے بدھ کو بھی میزائل تجربات کیے تھے جس پر جنوبی کوریا میں خطرے کے سائرن بجائے گئے (فوٹو: اے ایف پی)
شمالی کوریا نے جمعرات کو بیلسٹک میزائلز کے متعدد تجربے کیے ہیں جن کی وجہ سے وسطی اور شمالی جاپان میں خوف و ہراس پھیلا اور شہریوں کو محفوظ مقامات کی طرف بھاگنا پڑا۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹر کے مطابق شمالی کوریا کی جانب سے فائر کیے جانے والے میزائلز کے بارے میں امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ ان میں سے ایک انٹرکانٹیننٹل بیلسٹک میزائل (آئی سی بی ایم) بھی تھا۔
میزائل فائر ہونے کے بعد حکام کی جانب سے وارننگ جاری کی گئی اور بتایا گیا کہ ایک میزائل جاپان کے اوپر سے گزرا تاہم بعدازاں اس کی تردید کر دی گئی۔
جنوبی کوریا اور جاپان نے امکان ظاہر کیا ہے کہ ہو سکتا ہے کہ وہ میزائل آئی سی بی ایم ہو جو شمالی  کوریا کا دور تک مار کرنے والا میزائل ہے جو اپنے ساتھ جوہری مواد لے جانے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے۔
اسی طرح شمالی کوریا نے دو کم فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں کا تجربہ بھی کیا ہے۔
تازہ تجربہ اس ٹیسٹ کے ایک روز بعد سامنے آیا ہے جس میں ایک دن کے دوران شمالی کوریا نے کم از کم 23 میزائل فائر کیے تھے اور ان میں سے پہلی بار ایک جنوبی کوریا کے ساحل کے قریب گرا تھا۔
جنوبی کوریا کے نائب وزیر خارجہ چو ہائیون ڈانگ اور امریکہ کے نائب وزیر خارجہ وینڈی شرمن نے شمالی کوریا کے تجربات کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔

میزائل فائر ہونے کے بعد جاپان کے کچھ علاقوں کے رہائشیوں کو محفوظ مقامات کی طرف جانے کی ہدایت کی گئی (فوٹو: روئٹرز)

سیول کی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ دونوں رہنماؤں نے ٹیلی فونک بات چیت میں اقدام کو ’افسوسناک اور غیراخلاقی‘ قرار دیا۔
جمعرات کو پہلا میزائل فائر ہونے پر جاپان کے علاقوں میاگی، یاماگیتا اور نیگاتا کے رہائشیوں کو انتباہ جاری کیا گیا کہ وہ فوری طور پر محفوظ مقامات کی طرف جائیں۔
جاپانی حکام کا کہنا تھا کہ ایک میزائل نے جاپان کے اوپر سے پرواز کی تاہم بعدازاں وزیر دفاع یسوکازو ہمادا نے وضاحت کی اس میزائل کے جاپان کے سمندر پرواز کے شواہد نہیں ملے۔
’ایک میزائل کے بارے میں ہمیں پتہ کہ اس نے جاپان کے اوپر سے پرواز کی ہے اس لیے انتباہ جاری کیا تاہم بعدازاں تحقیق سے پتہ چلا کہ ایسا نہیں تھا۔‘
شمالی کوریا نے بدھ کو بھی کچھ میزائلز کا تجربہ کیا تھا جو پڑوسی ملک جنوبی کوریا کے ساحل کے قریب گرے، جس پر خطرے کے سائرن بجائے گئے۔

امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ میزائلز میں سے ایک انٹرکانٹیننٹل بیلسٹک میزائل (آئی سی بی ایم) بھی تھا (فوٹو: روئٹرز)

برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز نے جنوبی کوریا کے جوائنٹ چیفس آس سٹاف کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ ’ساحلی وانسن کے علاقے سے کم فاصلے تک مار کرنے والے میزائل فائر کیے گئے۔
دوسری جانب جنوبی کوریا کے صدر یون سوکیول کے دفتر سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ ’شمالی کوریا کی جانب سے حدود کی تقسیم کے بعد پہلی بار اشتعال انگیزی ایک علاقائی حملہ ہے۔
جنوبی کوریا کے حکام کا کہنا ہے کہ میزائل ساحل سے 60 کلومیٹر سے بھی کم فاصلے پر گرے، جو دونوں ملکوں کے درمیان متنازع میری ٹائم بارڈر ہے۔
میزائل جنوبی کوریا کے شہر سوکچو سے 57 کلومیٹر دور مشرقی ساحل پر گرے جبکہ یہ علاقہ الوئنگ سے 197 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔
میزائل گرنے کے بعد جنوبی کوریا کے حکام نے فضائی حملے کی وارننگ جاری کی اور سائرن چلائے گئے۔
الوئنگ کے حکام نے روئٹرز کو بتایا کہ ’ہم نے صبح آٹھ بج کر 55 منٹ پر سائرن سنے اور فوری طور پر محفوظ مقام پہنچے اور تب تک وہاں رہے جب تک یہ اطلاعات سامنے نہیں آ گئیں کہ میزائل سمندر میں گرا۔‘

شیئر: